ہرنائی آل پاکستان پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہد خٹک نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاکہ

0 151

ہرنائی آل پاکستان پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہد خٹک نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت دولت سے مالامال صوبہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا پسماندہ صوبہ ہے ملک کے باقی صوبوں کی طرح یہاں کے عوام کو تعلیم کی بہتر سہولتیں میسر ہیں نہ صحت کی جہاں تعلیمی اداروں کی کمی ہے وہاں شعبہ صحت بھی کمزور ستونوں پر کھڑا ہے صوبے کے ستر فیصد آبادی کے صحت کا دارومدار پیرامیڈیکل سٹاف پر ہے ملک کے دیگر صوبوں کے برعکس انتہائی کم مراعات کے باوجود یہ دکھی انسانیت کی خدمت میں ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں شدید گرمی انکے راستے میں رکاوٹ بنی ہے نہ منفی 12 درجہ حرارت نے ان کے خدمت کا راستہ روکا ہے گاڑی کی سہولت ہو یا موٹر سائیکل کی، گدھے پر سواری کرے یا اونٹ پر کئی کلومیٹر کا سفر طے کرنا ہو، ویکسینیشن ہو یا پو لیو کمپین، ماں اور بچے کی صحت کا معاملہ ہو یا ایمرجنسی علاج یہ کبھی بھی اپنی ڈیوٹی سے غافل نہیں رہے الغرض شعبہ صحت کے ہر معاملے میں پیرامیڈیکل سٹاف کم سہولتوں کے باوجود وہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں جس کا تصور کرنا بھی مشکل بھی ہے جہاں ڈاکٹر ہے وہاں بھی تیار اور جہاں نہیں وہاں بھی خدمات میں پیش پیش ہے شہروں میں کیا کبھی دور دراز کے علاقوں میں بھی انہوں دکھی انسانیت کو مایوس نہیں کیاانہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر صوبہ بلوچستان کے شعبہ صحت میں سے ان کی خدمات کو منفی کردیا جائے تو شعبہ صحت چند گھنٹوں میں دھڑام سے گر جائے گا انہوں نے کہا ہے کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ آج تک ان کی اہمیت اور کارکردگی کے مطابق ان کی خدمات کا اعتراف نہیں کیا گیا ملک کے دیگر حصوں میں پیرامیڈیکل سٹاف کو جو مراعات حاصل ہیں یہ ان سے کوسوں دور ہیں جو بھی حکومت آتی ہیں ان کے مسائل میں اضافے کے باعث تو بنتی ہے لیکن حل کی طرف نہیں جاتی ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پیرامیڈیکل سٹاف کو نظر انداز نہیں کررہے ہیں بلکہ ان غریب عوام کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں انہوں نے کہاکہ پیرامیڈکس اس دوراہے پر کھڑے ہیں کہ اگر اپنے حقوق کیلئے احتجاج کی طرف جاتے ہیں تو نقصان غریب عوام کا ہوگا اور اگر نہیں جاتے تو اپنے گھروں کانظام چلانا مشکل ہے انہوں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ مذاکرات کے زریعے مسائل کا حل نکالا جائے لیکن حکومت نے ہمیشہ ان کی مثبت سوچ کو پزیرائی نہیں بخشی اور جب احتجاج پر آتے ہیں تو وعدے اور یقین دہانی کراکے احتجاج ختم کرنے کے بعد بھول جاتے ہیں کچھ عرصہ پہلے سابق چیف جسٹس آف پاکستان اور حکومت کی یقین دہانی پر انہوں نے احتجاج ختم کیا مگر پچھلی حکومت کی طرح نئی حکومت بھی مسائل حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی شخصیت اور سیاسی بصیرت مختلف اور مثبت ہے آپ نے ابھی تک جو فیصلے کئے ہیں وہ تاریخی حیثیت کے حامل ہیں اور اسی مثبت سوچ کے پیش نظر آپ سے انتہائی ہمدردانہ اپیل کرتے ہیں کہ پیرامیڈیکل سٹاف کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے اور منظور شدہ سمری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم صادر فرمائیں اور اپنی نیک نامی پر مزید اضافے کا مہر ثبت کریں. تاکہ یہ دکھی انسانیت کی خدمت مزید بہتر انداز میں جاری رکھیں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.