ہرنائی آل پاکستان پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہد خٹک نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاکہ
ہرنائی آل پاکستان پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہد خٹک نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت دولت سے مالامال صوبہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا پسماندہ صوبہ ہے ملک کے باقی صوبوں کی طرح یہاں کے عوام کو تعلیم کی بہتر سہولتیں میسر ہیں نہ صحت کی جہاں تعلیمی اداروں کی کمی ہے وہاں شعبہ صحت بھی کمزور ستونوں پر کھڑا ہے صوبے کے ستر فیصد آبادی کے صحت کا دارومدار پیرامیڈیکل سٹاف پر ہے ملک کے دیگر صوبوں کے برعکس انتہائی کم مراعات کے باوجود یہ دکھی انسانیت کی خدمت میں ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں شدید گرمی انکے راستے میں رکاوٹ بنی ہے نہ منفی 12 درجہ حرارت نے ان کے خدمت کا راستہ روکا ہے گاڑی کی سہولت ہو یا موٹر سائیکل کی، گدھے پر سواری کرے یا اونٹ پر کئی کلومیٹر کا سفر طے کرنا ہو، ویکسینیشن ہو یا پو لیو کمپین، ماں اور بچے کی صحت کا معاملہ ہو یا ایمرجنسی علاج یہ کبھی بھی اپنی ڈیوٹی سے غافل نہیں رہے الغرض شعبہ صحت کے ہر معاملے میں پیرامیڈیکل سٹاف کم سہولتوں کے باوجود وہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں جس کا تصور کرنا بھی مشکل بھی ہے جہاں ڈاکٹر ہے وہاں بھی تیار اور جہاں نہیں وہاں بھی خدمات میں پیش پیش ہے شہروں میں کیا کبھی دور دراز کے علاقوں میں بھی انہوں دکھی انسانیت کو مایوس نہیں کیاانہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر صوبہ بلوچستان کے شعبہ صحت میں سے ان کی خدمات کو منفی کردیا جائے تو شعبہ صحت چند گھنٹوں میں دھڑام سے گر جائے گا انہوں نے کہا ہے کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ آج تک ان کی اہمیت اور کارکردگی کے مطابق ان کی خدمات کا اعتراف نہیں کیا گیا ملک کے دیگر حصوں میں پیرامیڈیکل سٹاف کو جو مراعات حاصل ہیں یہ ان سے کوسوں دور ہیں جو بھی حکومت آتی ہیں ان کے مسائل میں اضافے کے باعث تو بنتی ہے لیکن حل کی طرف نہیں جاتی ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پیرامیڈیکل سٹاف کو نظر انداز نہیں کررہے ہیں بلکہ ان غریب عوام کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں انہوں نے کہاکہ پیرامیڈکس اس دوراہے پر کھڑے ہیں کہ اگر اپنے حقوق کیلئے احتجاج کی طرف جاتے ہیں تو نقصان غریب عوام کا ہوگا اور اگر نہیں جاتے تو اپنے گھروں کانظام چلانا مشکل ہے انہوں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ مذاکرات کے زریعے مسائل کا حل نکالا جائے لیکن حکومت نے ہمیشہ ان کی مثبت سوچ کو پزیرائی نہیں بخشی اور جب احتجاج پر آتے ہیں تو وعدے اور یقین دہانی کراکے احتجاج ختم کرنے کے بعد بھول جاتے ہیں کچھ عرصہ پہلے سابق چیف جسٹس آف پاکستان اور حکومت کی یقین دہانی پر انہوں نے احتجاج ختم کیا مگر پچھلی حکومت کی طرح نئی حکومت بھی مسائل حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی شخصیت اور سیاسی بصیرت مختلف اور مثبت ہے آپ نے ابھی تک جو فیصلے کئے ہیں وہ تاریخی حیثیت کے حامل ہیں اور اسی مثبت سوچ کے پیش نظر آپ سے انتہائی ہمدردانہ اپیل کرتے ہیں کہ پیرامیڈیکل سٹاف کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے اور منظور شدہ سمری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم صادر فرمائیں اور اپنی نیک نامی پر مزید اضافے کا مہر ثبت کریں. تاکہ یہ دکھی انسانیت کی خدمت مزید بہتر انداز میں جاری رکھیں۔