”صحافی انور جان کھیتران”
تحریر: محمد اعجاز کھیتران
یہاں ذکر ایک ایسے نفیس اعلی ظرف اور نظریاتی صحافی کا کیا جاتا ہے، جنہوں نے ہمیشہ حق و سچ کا ساتھ دیا، جنہوں نے ہمیشہ اپنی تحریروں میں مظلوم کی آہ لکھی اور بارکھان کے نوجوانوں میں ظلم و جبر کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی تحریک چلائی۔ اس عظیم انسان کا نام ”انور جان کھتران” ہے، جو ضلع بارکھان کے علاقے ”گامبرک” کے چشم و چراغ تھے۔ انور جان نے ہمیشہ اپنی جان ومال کی پرواہ کئے بغیر ایک بہادر صحافی ہونے کا ثبوت دیا اور حق و سچ کے دامن کو تھامے ہوئے مظلوم اور بےبس لوگوں کی آواز کو اپنی تحریروں میں اجاگر کیا۔ انور جان کھیتران قبائل کے شعوری، جمہوری و مزاحمتی جدوجہد کو بیدار کرنے والے لوگوں کی ذہنیت میں موجود خوف و خطر کو اپنی قلم, علم ومدلل دلائل اور منطق سے بات کرنے والی قوت تھے، انکی یہ جدوجہد ظلم وجبر برپا کرنے والے عناصر کو سوئی کانٹے کی طرح چبھ رہی تھی، جنہوں نے گذشتہ روز ”ناہڑ کوٹ” کے مقام پر بارکھان کے اس چمکتے ہوئے چراغ کو شہید کرکے ابدی نیند کے حوالے کیا۔ ان کی نماز جنازہ ان کے آبائی گا¶ں ”گامبرک” میں ادا کی گئی، ان کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ ان کا جرم بس صرف اتنا تھا کہ وہ حق و سچ کی بات کرتے تھے اور بارکھان کے غریبوں کی حقوق کی جنگ لڑتے لڑتے وہ خود اپنی حق ہار گئے۔موت برحق ہے، مگر افسوس تو اس بات کا ہے کہ انور جان کو شہید کرنے والے نا معلوم اب بھی دندناتے پھر رہے ہیں، حالانکہ بارکھان میں پولیس، ایف سی اور لیویز سمیت تمام سیکیورٹی ادارے موجود ہیں اس کے علاوہ خفیہ اداروں نے بھی چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔ اگر آپ تاریخ کے اوراق کو پلٹےتو سب سے زیادہ صحافی بلوچستان میں مارے جا چکے ہیں اور افسوس تو اس بات کاہے کہ ان سب مارے جانے والوں میں کسی کو بھی آج تک انصاف نہیں مل سکا۔۔