شہید نواب محمد اکبر خان بگٹی ایک شخصیت ہی نہیں بلکہ ایک نظریہ کا نام تھا
تحریر: محمدسلیم رند
شہید نواب اکبر خان بگٹی بلوچستان کے ان صف اول کے نواب و سرداروں میں شامل تھے۔ جنھوں نے سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا۔ اور بلوچستان کے آزاد ریاست قلات کو پاکستان میں شامل کرنے کے لیئے بلوچ سرداروں پر زور ڈالتے رہے اور قائد اعظم سے بلوچ سرداروں کی ملاقاتیں طے کراتے رہے۔ تاکہ ریاست قلات کو پاکستان میں شامل کیاجا سکے۔
نواب صاحب کی شخصیت ایک رعب دار اور اعلی کردار کے امین تھے۔ زبان کے پکے۔ وعدے کے سچے تھے۔ ان کی حاضر جوابی اور علم و فہم کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ نواب صاحب ہمیشہ سے جمہوری جدو جہدپر یقین رکھنے کا اصولی موقف رکھتے تھے۔ وہ گورنر بلوچستان جیسے عظیم عہدوں پر فائز رہے۔ انھوں نے اپنے علاقے سوئی ڈیرہ بگٹی سے گیس کے وسیع زخائر ملک و ملت کے لیئے وقف کر دیئے۔ مگر بد قسمتی سے طاقتور وفاق نے چھوٹے اور کمزور صوبہ بلوچستان کے حقوق پر شب خون مارتے ہوئے گیس کی سپلائی خیبر سے کراچی تک تو پہنچا دی۔ مگر خود بلوچستان والے آج بھی گیس کے نام سے بھی ناواقف ہیں۔ یہی وہ وجہ تھی جو نواب صاحب اور وفاق کے درمیاں دوری کا سبب بنا۔ نواب صاحب بارہا گیس رائلٹی کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے معدنیات پر بلوچستان کا حق مانگتے رہے مگر جہاں 342 سیٹوں کے پارلیمنٹ میں پورے بلوچستان کی صرف 16 سیٹیں ہوں اس صوبہ کی بات بھلا کون سنے گا۔ یہی وہ جنگ تھی جو نواب صاحب کو غدار کے لقب سے نواز گیا مگر وہ اپنی قوم کے ہیرو بن گئے۔
نواب صاحب کبھی پاکستان کے خلاف نہی تھے۔ قائد اعظم نے جو پاکستان بنایا اس میں بلوچستان کی دو آزاد ریاستیں لسبیلا اور قلات شامل نا تھے مگر نواب اکبر خان بگٹی کی کوششوں سے یہ دو ریاستیں پاکستان میں شامل ہو گیئں۔ بس یوں کہہ لیں وہ بلوچستان میں پاکستان کے قائد اعظم تھے۔ انھوں نے پاکستان بنایا۔ انھوں نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔ مگر جرنل مشرف کی ضد۔ انا اور جابرانہ پالیسیوں نے انھیں پہاڑوں پر بھیجنے پر مجبور کیا مگر وہ پھر بھی پاکستان مخالف نہیں تھے۔ وہ اپنی بقائ کی جنگ لڑ رہے تھے۔ انھیں میڈیا پر اپنا موقف پیش کرنے نہیں دیا گیا۔ ورنا دنیا دیکھتی کہ وہ آخری عمر میں بھی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا رہے تھے۔ مگر ان کی شہادت کے بعد ہزاروں نوجوان پہاڑوں پر نکل گئے۔ اور بلوچستان نے دس سال تک آگ و خون کی ہولی دیکھی۔
بات کرتے ہیں غداری کی اگر نواب صاحب واقعی غدار تھے تو ان کی شہادت کے بعد پاکستان کی ٹرینوں کا نام کیوں اکبر بگٹی رکھا گیا۔ اور کوئٹہ میں بگٹی کے نام سے کرکٹ سٹیڈیم کیوں منسوب کیا گیا۔ یقیننا غلطی کے احساس کے بعد اپنے پاپوں پر پردہ ڈالنے کے لیئے نواب اکبر بگٹی کے نام پر ٹرینیں اور سٹیڈیم منسوب کیئے گئے۔