وزیراعظم پاکستان کا وژن،شفافیت اور تعمیر و ترقی کا عمل!
نیشنل ہائی وے اتھارٹی،اسلام آباد
موجودہ حکومت نے برسراقتدار آتے ہی قومی ا داروں کی کار کردگی مزید موثر بنانے پر خصوصی توجہ دی ہے۔اسی مناسبت سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی جوکہ ایک عالمی شہرت یافتہ تعمیراتی اور ترقیاتی ادارہ ہے کی جُملہ کارکردگی کو ماضی کی نسبت زیادہ بہتر کرنا اور اس عظیم ادارہ میں شفافیت کو یقینی بنانا یقیناً موجودہ حکومت کے سامنے ایک بہت بڑا چیلنج تھا،لیکن وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کے روشن اور عظیم وژن کو سامنے رکھتے ہوئے وزارت مواصلات کے ذیلی ادارہ نیشنل ہائی و ے اتھارٹی نے اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے اور برق رفتاری سے تعمیر و ترقی کا سفر نئے عزم اور ولولہ سے شروع کردیا۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے یہ انقلابی اقدامات ملکی تاریخ میں سنہرے اور درخشاں ابواب کے طور پر ہمیشہ زندہ رہیں گے۔سب سے پہلی ترجیح یہ تھی کہ قومی خزانہ پر بوجھ ڈالے بغیر کیوں نہ تمام تر تعمیراتی عمل پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شروع کیا جائے تاکہ نہ صرف قومی شاہراہیں اور موٹرویز زیادہ سے زیادہ تعمیر ہوسکیں اور تعمیری عمل زور و شور سے جاری رکھا جاسکے۔
موجودہ دورحکومت میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا سب سے نمایاں کارنامہ یہ ہے کہ ماضی میں ڈالر کی قدر کم تھی، اب ڈالر کی قدر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔سیمنٹ،سریااور دیگرتعمیراتی سامان پہلے سستا تھا جبکہ اس کی نسبت اب ڈالر کی قدرمیں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور،سیمنٹ،سریا اور دیگر سامان تعمیرات کے نرخوں میں بھی خاصا اضافہ ہوا ہے،مگر ماضی کے منصوبوں پر جو رقم خرچ ہوئی موجودہ حکومت کے دور میں اُن رقوم سے کئی گنا کم مالیت پر تعمیراتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ موجودہ دور میں کرپشن سے پاک معاشرہ کی تشکیل کیلئے شفافت پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔اس لائق تحسین کارنامہ پر و زیر اعظم عمران خان نے این ایچ اے کے ماہرین، انجنیئرز اور متعلقہ حکام کی ان کاوشوں کو بے حد سراہا ہے۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا ایک اور بھی اعزاز ہے کہ اُس نے ماضی کی طرح قومی شاہراہوں اور موٹرویز کیلئے لی گئی اراضی کو قبضہ مافیا کے رحم و کرم پر نہیں رہنے دیا بلکہ تعمیراتی منصوبوں کیلئے لی گئی اراضی کو قبضہ مافیا سے واگزار بھی کرایا ہے۔تعمیراتی منصوبوں کو کم لاگت پر شروع کئے جانے سے کافی بچت ہوئی ہے،جس سے موجودہ حکومت کا احساس پروگرام اور دیگر فلاحی،تعمیراتی اور ترقیاتی کام شروع کئے گئے ہیں،جن سے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچ رہا ہے۔صحت،تعلیم اور دیگر شعبوں میں استحکام آرہاہے جبکہ غربت کے خاتمہ،لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے اور عوام کو ان کی بنیادی سہولتیں ان کی دہلیز پر پہچانے میں خاصی مدد مل رہی ہے۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہوگا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے موجودہ دور حکومت میں ٹول پلازوں اور رائٹ آف وے سے خاطر خواہ ریونیو کمایا ہے۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے وزیر اعظم کے وژن کی روشنی میں شفافیت کے عمل کوملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ای بڈنگ کا نظام متعارف کرایا ہے جس کے تحت اب ٹھیکہ داروں کو کسی بھی تعمیراتی منصوبہ کا ٹھیکہ دیتے وقت ہر قسم کی شفافیت کو مدنظر رکھا جاتاہے۔یہی وجہ ہے کہ شفافیت اور کرپشن سے پاک نظام کے تحت جہاں سابقہ دورمیں ڈالر کی قدر کم ہونے کے باوجود 2 لین قومی شاہراہ کی تعمیر کیلئے صرف ایک کلومیٹر روڈ پر 118.171 ملین روپے خرچ ہوئے۔اب موجودہ دو رمیں اُسی ایک کلومیٹر روڈ پر ڈالر کی قدر میں اضافہ کے باوجود 110.991 ملین روپے لاگت آئی ہے۔سابقہ ادوار میں 4لین کی قومی شاہراہ کے ایک کلومیٹر پر 411.078 ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں 4لین کی قومی شاہراہ کے ایک کلومیٹر روڈ پر 173.515 ملین روپے لاگت کا تخمینہ ہے۔سابقہ دور میں قو می شاہراہوں کی بحالی اور مرمت پر 2لین کی ایک کلومیٹر روڈ کیلئے 80.111 ملین روپے خرچ کئے گئے جبکہ موجودہ دور میں اسی 2لین کی شاہراہ کی بحالی اور مرمت کیلئے ایک کلومیٹر پر 53.400 ملین روپے لاگت آئی ہے۔سابقہ دور میں موٹروے بی او ٹی(BOT) 4لین پراجیکٹ پر فی کلومیٹر 606.044 روپے لاگت آئی جبکہ موجودہ دور میں بی او ٹی 4لین موٹروے پراجیکٹ پر فی کلومیٹر 395.652 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔ موجودہ دور میں مختلف منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے لینڈ ایکوزیشن کے تمام معاملات انتہائی سہل اور موثر انداز میں نمٹائے جارہے ہیں۔کسی بھی متعلقہ اراضی پر قابض لوگوں کا قبضہ ہٹاکرمقبوضہ اراضی کو واگزار کرانے میں موجودہ حکومت نے مثالی کردار ادا کیاہے۔شفافیت اور خود انحصاری کے موثر عمل سے موجودہ دور حکومت میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے تمام تعمیراتی منصوبوں میں نہ صرف خاصی بچت ہوئی ہے بلکہ این ایچ اے کو شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کیلئے حکومت سے قرضے نہیں لینے پڑے اور وہی رقوم جو حکومت قرضوں کی مد میں این ایچ اے کو دیا کرتی تھی اب وہی رقوم وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب عمران خان کے وژن کی روشنی میں احساس پروگرام سمیت دیگر فلاحی کاموں پر خرچ کر رہی ہے تاکہ ملک سے غربت کا عملاً خاتمہ ہوسکے۔عوام کو صحت،تعلیم اور دیگر شعبوں میں خاطر خواہ سہولیات میسر آسکیں۔
واضح رہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے زیر کنٹرول 51 سڑکوں کی لمبائی 13572 کلومیٹر ہے، جن میں 11255 کلومیٹر 38 قومی شاہرات ، 2055 کلومیٹر10 موٹرویز اور 262 کلومیٹر 3 سٹریٹجک روڈز شامل ہیں۔ وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان کے تعمیراتی وژن کی روشنی میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے تعمیری عمل کو نجی شعبہ تک تو سیع دیتے ہوئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ملک بھر میں موٹرویز کی تعمیر کیلئے کام شروع کردیا ہے۔ وفاقی حکومت نے پی پی پی کی بنیاد پر منصوبے شروع کرنے کیلئے جامع پالیسی تشکیل دے دی ہے اور اس حوالے سے ایک ایکٹ بھی منظور کیا ہے، تاکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر منصوبوں کو موثر انداز میں آگے بڑھایا جاسکے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کا قیام بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے مرکزی دفتر میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ سیل کام کر رہا ہے، جس نے ملک میں قومی شاہرات کی تعمیر میں پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت کے لئے عملی پیش رفت کی ہے۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی سمجھتی ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کے فنی، انتظامی اور مالی اشتراک سے خاطر خواہ فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔چنانچہ تفصیلی غور و خوض کے بعد این ایچ اے نے موٹرویز اور قومی شاہرات کے کئی اہم منصوبوں میں پرائیویٹ سیکٹر کی شراکت کی حوصلہ افزائی کا فیصلہ کیا۔اس عمل سے نہ صرف تعمیری صنعت کو فروغ ملے گا بلکہ نجی شعبہ کی شمولیت سے قومی خزانہ پر بوجھ بھی بہت کم ہوگا۔
موجودہ حکومت کا وژن ہے کہ 2030 تک سڑکوں کی تعمیر و توسیع میں خاطر خواہ اضافہ کیاجائے،تاکہ آئندہ سالوں میں پاکستان کی تجارتی ضروریات اور خطہ میں مستقبل کی علاقائی تجارتی سرگرمیوں کو بڑھایا جاسکے۔اس عظیم مقصد کے حصول کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کا تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی چین۔پاکستان اکنامک کاریڈور (سی پیک) اور سنٹرل ایشیاء ریجنل اکنامک کوآپریشن پروگرام(کیریک)کے تحت ملک بھر میں سڑکوں کی تعمیر اور اپ گریڈیشن کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے،جس کا بنیادی مقصد ملک میں معاشی اور معاشرتی ترقی کی رفتار تیز کرنا ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے گزشتہ چند سالوں میں کامیاب کاوشوں کی بدولت پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری کیلئے پرکشش ماحول فراہم کیا اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بی۔او۔ٹی(Build-Operate-Transfer)کی بنیاد پر135 ارب روپے کے چار منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے جن میں دو کلومیٹر طویل N-5 پر حبیب آباد پل،357 کلومیٹر طویل چھ رویہ لاہور۔ اسلام آباد موٹر وے کی اوور لے اور ماڈرنائزیشن، 136 کلومیٹر طویل 4لین کراچی۔ حیدر آباد ہائی وے کو 6 لین پر مشتمل موٹر وے میں تبدیل کرنا اور 89کلومیٹر4 رویہ لاہور۔ سیالکوٹ موٹر وے کی تعمیر شامل ہے جبکہ اس موٹر وے کا سٹرکچر 6 لین پر مشتمل ہے۔یہ تمام منصوبے کامیابی کے ساتھ مکمل ہوچکے ہیں اور آپریشنل ہیں۔
این ایچ اے نے اس کامیاب سلسلے کوآگے بڑھاتے ہوئے مزید 9 منصوبے پی پی پی کی بنیاد پر مکمل کرنے کا تہیہ کیا ہے جن کی مجموعی لمبائی1726کلو میٹر بنتی ہے ان میں حیدر آباد۔سکھر موٹروے کا منصوبہ خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔ حیدر آباد۔سکھر موٹروے کراچی۔پشاور نارتھ ساؤتھ اکنامک کاریڈور کا آخری سیکشن ہے،جس کی تعمیر کیلئے کاوشیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے شمالاً جنوباً جدید موٹروے سسٹم کے قیام کیلئے پشاور۔کراچی موٹروے کا منصوبہ شروع کیا،جس کا مقصد کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں تک تیز رفتار ٹرانسپورٹ سسٹم فراہم کرنا ہے،تاکہ چین،افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کو صحیح معنوں میں عملی شکل دی جاسکے۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب عمران خان کے وژن اور مشن کی روشنی میں کامیابی کیلئے نئی راہیں ہموار کردی ہیں،جن پر چل کر ایک نئے،روشن اور درخشاں پاکستان کا خواب انشاء اللہ ضرور پورا ہوگا۔
[…] آباد(ویب ڈیسک)پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں اور ان کے طرز زندگی کے […]