عالمی یوم معذور : عزم و حوصلے کی داستان

0 40

کالم نگار عبداللہ حسین
معذور افراد کے عالمی دن کا آغاز 1992 میں اقوام متحدہ کے اقدام پر ہوا۔ جس کے بعد معذور افراد کو صحت مند زندگی دینے انہیں ان کے حقوق سے روشناس کرانے کے مقصد سے 1992 میں اقوام متحدہ کی 47ویں جنرل اسمبلی میں ہر سال 3 دسمبر کو معذوروں کا عالمی دن منانے کی قرارداد منظور کی گئی تب سے ہر سال 3 دسمبر کو یہ خاص دن پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔
جس کا مقصد معذور افراد کے مسائل، ان کے حقوق اور ان کی زندگی کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ یہ دن ہمیں نہ صرف ان افراد کے لیے معاشرتی شعور پیدا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ ہمارے معاشرے میں مساوات، ہمدردی اور انصاف کے فروغ کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
زندگی کی رعنائیاں ہر فرد کا حق ہیں، لیکن کچھ لوگ وہ بھی ہیں جن کے لیے جسمانی یا ذہنی چیلنجز زندگی کی راہ میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ مگر ان مشکلات کو کامیابی میں بدلنے کی بے شمار مثالیں ہماری تاریخ میں موجود ہیں۔ ہیلن کیلر جو سننے اور دیکھنے سے محروم تھے علم اور حوصلے کا مینار بن گئیں۔ اسٹیفن ہاکنگ جو اپنی جسمانی کمزوری کے باوجود کائنات کے راز افشاں کرنے میں کامیاب ہوئے
ہم سب کے لیے ایک سبق ہیں کہ معذوری کمزوری نہیں بلکہ ایک منفرد آزمائش ہو سکتی ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں معذور افراد کو اکثر نظرانداز یا
ترس کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ رویہ ان کی خود اعتمادی کو مجروح کرتا ہے ۔ اور انہیں معاشرتی تنہائی میں دھکیل دیتا ہے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ معذور افراد کوئی “بوجھ” نہیں بلکہ ہمارے برابر کے حقوق رکھتے ہیں ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر طریق سے نکھار سکیں اور معاشرے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں۔
یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ معذور افراد کو برابری کے حقوق دینا ایک اخلاقی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ انسانی فریضہ بھی ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر میں معذور افراد کے حقوق کا تحفظ اور ان کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے بین الاقوامی قوانین متعین کیے گئے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ قوانین عملی طور پر نافذ ہو رہے ہیں؟
آگاہی اور تعلیم: معذور افراد کے حقوق ان کے مسائل اور ان کے حل کے لیے عوامی سطح پر شعور بیدار کرنا ازحد ضروری ہے۔
روزگار کے مواقع: معذور افراد کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق روزگار فراہم کرنا انہیں خودمختاری کی طرف لے جا سکتا ہے۔
معاشرتی شمولیت: معذور افراد کو معاشرتی تقریبات تعلیمی اداروں اور کھیلوں کی سرگرمیوں میں شامل کر کے ان کی زندگی میں خوشی اور اعتماد دلایا جا سکتا ہے۔
حکومتی اقدامات: پبلک مقامات پر خصوصی سہولیات طبی خدمات اور تعلیمی اداروں میں معذور افراد کے لیے آسانیاں فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
عالمی معذور ڈے محض ایک رسمی دن نہیں، بلکہ یہ ایک عہد کا دن ہے کہ ہم اپنی سوچ اور عمل میں تبدیلی لائیں معذور و کمزور لوگوں کی ڈھارس بندھائیں۔
معاشرے کی حقیقی خوبصورتی تبھی ممکن ہے جب ہم ہر فرد کو خواہ وہ کسی بھی جسمانی یا ذہنی چیلنج کا شکار ہو برابر کے حقوق دیں۔ آئیں آج کے دن یہ عزم کریں کہ ہم معذور افراد کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں گے اور ان کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے میں مددگار ہوں گے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.