طاقت کےزورباڑتولگایاجاسکتاہے،لیکن امن وترقی ممکن نہیں، میر روف مینگل
(ویب ڈیسک)
بلوچستان نیشنل پاراٹی کےمرکزی رہنماء سابق ایم این اےوممبرسنٹرل کمیٹی میررؤف مینگل نےگوادرمیں باڑلگانےپر شدیدنکتہ چینی کرتے ہوئےکہاہےکہ اکیسویں صدی جو ایک جمہوری سیاسی انسانی ومحبتوں ترقی وسائنس کی صدی ہےجس میں قومیں اپنی مستقبل کوروشن بناکرتمام فرسودہ روایتی پابندیوں وبندھنوں کوتھوڑکریکجہتی وفروغ بقاءانسانیت کوبڑھارہی ہے اس جمہوری وسیاسی صدی میں سرحدیں بھی آزادنقل وعمل کےلئےکھل گئےہیں بیسویں صدی میں جرمن دیواربرلن کرگرادیاگیادنیاٹیکس فری تجارت کوفروغ دینےپرآمادہ ہوچکی ہے
لیکن بدقسمتی کئیےیاحکمرانوں کی زہنی پستی کہ بلوچستان کوانسرجنسی میں اس حدتک لےجایاگیاکہ بلوچستان نوگوایریابن گیاجہاں انسانی حقوق کی شدیدپامالیاں اس حدتک بڑھ گئی کہ لوگ ترقی وخوشحالی کوبھول کرامن کےلئےحسرتیں بھرنےلگی لیکن اس حدکوپارکرتےہوئےحکمرانوں نے بلوچستان جوتجربہ گاہ بن کےرہ گیالیکن اپنی تجربات کواکیسویں صدی میں نئےاندازمیں بڑھارہاہےکہ گوادرمیں باڑلگاکرمقامی لوگوں کوتقسیم کرکےساحل گوادرپرتسلط پزیری کوفروغ دےرہی ہےدنیاکاشایدہی کوئی علاقہ ہوجہاں پرخودمقامی لوگوں پرباڑلگاکرتقسیم کاری کی گئی ہودنیاکی صورتحال تبدیل ہوتی جارہی ہےجس کاشکل بدل کرگلوبل ولیج کی شکل اختیارکررہی ہے
اس جدیددورجوانسانی ترقی وخوشحالی وجدت ٹیکنالوجی نیٹ سپرنیٹ کادورہےجوانسانی رشتوں وقربت کواس حدتک بڑھاچکی ہےکہ تمام حدودختم ہوچکےہےبین الاقوامی سرحدات کاروبارمعشیت اورمحبت سیمیٹ رہےہیں لیکن گوادرکےعوام آپس میں اوربلوچستان سمیت دیگرعلاقوں سےکٹ کررہ گیاہےجسےباڑلگاکرپنجرہ نمابنایاجارہاہےجوانسانی بنیادی حقوق کی شدیدپامالی اورغیرجمہوری عمل ہےکہ مقامی لوگ جوبرسابرسوں سےوہاں پرحق ملکیت ومعشیت رکھتےہیں ان کوان کی زمین ساحل اورروزگارسےبےدخل کیاجارہاہے
ترقی اگریہی ہےتویہ ترقی ارباب اختیارجاکراپنےعلاقوں اورحلقوں میں کرےایسےترقی کابلوچ متعمل نہیں ہوسکتاکہ ان کی قومی شناخت سرزمین ساحل اورحیثیت ختم کیاجائےاگرسیکورٹی تریٹس کامعاملہ ہےتواس سےبڑھ کردیگربڑےشہروں میں سخت ترین تریٹس ہیں تووہاں جاکےباڑلگائیں گوادرکی تاریخی حیثیت کونہ چیڑھاجائےگوادربلوچ قوم کی شارگ اورقومی میراث ہےوفاق غیرجمہوری وغیرآئینی اقدامات سےانتشاروخلفشارپیداکررہاہےجس سےفیڈریشن اورآئین کوشدیدخطرات لاحق ہوسکتےہیں
انہوں نےمطالبہ کیاکہ گوادرمیں ترقی کےنام پربلوچ قومی استحصال کوبندکرکےبی این پی کےفراہم کردہ چھ نکات کی روشنی میں قانون سازی کیاجائےکیونکہ بی این پی کےچھ نکات میں بلوچستان کےمسائل کاحل ہےبلوچستان کامسئلہ خالصتاً سیاسی اورجمہوری ہےجسےبی این پی کےچھ نکات پرعمل کرکےبلوچستان میں امن وسیاسی بصیرت کےساتھ حل کیاجاسکتاہےمحبتیں بانٹ کرترقی کاپہیہ چل سکتاہےنہ کہ طاقت کے بل پرکیونکہ طاقت کےزورباڑتولگایاجاسکتاہےلیکن امن وترقی ممکن نہیں اورلوگوں کےجذبات کوٹھیس پہنچاکربزورشمشیرکب تک کمزورمعشیت سہارےاناء کی تسکین کومممکن بنایاجاسکےگاجب تک عوامی وسیاسی ماحول واقدامات نہ کئےجاسکیں باڑلگانےکےعمل عمل فی الفوربندکیاجائےاورسیاسی پائیدارعمل سےگوادرکےمستقبل کاحل تلاش کیاجائے