ووٹر، بابا جی، گدھا اور وہ

0 94



ایک امیدوار ووٹ مانگنے کیلئے ایک بوڑھے آدمی کے پاس گیا اور انہیں 1000 روپے پکڑاتے ہوئے کہا “بابا جی اس بار ووٹ مجھے دیں۔”

بابا جی نے کہا
“بیٹا مجھے پیسہ نہیں چاہیئے پر تمہیں ووٹ چاہیئے تو ایک گدھا خرید کے لا دو۔”

امیدوارکو ووٹ چاہیئے تھا وہ گدھا خریدنے نکلا مگر کہیں بھی 40000 سے کم قیمت کوئی گدھا نہیں ملا تو واپس آ کر بابا جی سے بولا
“مجھے مناسب قیمت پر کوئی گدھا نہیں ملا گدھا کم سے کم 40000 کا ہے اس لئے میں آپ کو گدھا تو نہیں دے سکتا پر 1000 دے سکتا ہوں۔”

بابا جی نے کہا
“چوہدری صاحب مجھے اور شرمندہ نہ کرو۔تمہاری نظر میں میری قیمت گدھے سے بھی کم ہے۔ جب گدھا 40000 سے کم میں نہیں بکا۔تو میں 1000 میں کیسے بک سکتا ہوں۔”
اس لیے اس دفعہ الیکشن میں سوچ سمجھ کر ووٹ دیں۔
اپنی اور اپنے ووٹ کی قدر کروائیں۔

صرف ہاتھ ملانے خیریت پوچھنے حال احوال کرنے چائے کی ایک پیالی پلانے پر ، بریانی کی ایک پلیٹ یا نان پر اپنا ضمیر فروخت مت کریں۔
لیکن افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہمارے ہاں کی عوام کو پھر بھی سمجھ کم ہی آتی ہے۔ اب یہاں کینیڈا میں ہی دیکھ لیں۔ کوئی برادری سسٹم والا چکر نہیں ہے۔ کوئی کسی کی دیکھا دیکھی دوسرے کو یونہی بلاوجہ ووٹ نہیں ڈال دیتا۔ یہاں کوئی کسی کا اس بنا پہ دشمن نہیں بن جاتا، دوستی اور رشتے داری کو پسِ پُشت نہیں ڈال دیتا کہ مجھے فلاں پارٹی سے ہمدردی ہے تو انکو کیوں نہیں ہے۔ ہر کوئی اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے۔ کوئی لڑائی مار کُٹائی نہیں ہے ہمارے ہاں تو زندگی موت کا مسلہ بنا ہوتا ہے۔

ابھی ایک اور محضکہ خیز خبر ( میرے نزدیک محضکہ خیز ہے)پتہ چلی ہے اور وہ یہ کہ انتخابات کے دوران انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ چنانچہ اس سلسلہ میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کی جانب سے حساس قرار دیئے گئے پولنگ اسٹیشنز پر خفیہ کیمرے لگائے جائیں گے، تمام بوتھوں پر کیمرے نصب ہونگے، انتخابی عمل، گنتی اور نتائج کی تیاری کی مانیٹرنگ ہوگی۔
چلیں بڑی اچھی بات ہے مگر یہ سب کرنے والوں کے دلوں میں اگر کھوٹ ہو تو پھر تو سارا سسٹم وڑ گیا نہ۔ یہ ہے اصل نقطہ۔ نیت صاف ہو، ایماندار معاشرہ ہو تو یقین کیجئے کیمروں کی ضرورت نہیں پڑتی۔

اب جاتے جاتے ایک اور بات کر کے اگلے کالم تک کےلئے اجازت چاہوں گا۔

ہمارے ہاں وہ حساب ہے کہ مسجد میں 20 آدمیوں کی امامت کے لئے تو پرہیز گار کی تلاش ہوتی ہے جب کہ
ملک میں 24 کروڑ آدمیوں کی امامت و قیادت کے لئے بدکار ، چور، ڈاکو، خائن سب ہی برداشت ہوتے ہیں اور عوام انہیں ووٹ بھی پورے ذوق شوق سے دیتے ہیں۔تو اس سے بڑی منافقت اور کیا ہوسکتی ہے؟؟؟؟؟

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.