ماضی میں افریقہ کی طرف ہم وہ توجہ نہیں دے سکے جو ہمیں دینی چاہیے تھی،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

0 112

اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ ماضی میں افریقہ کی طرف ہم وہ توجہ نہیں دے سکے جو ہمیں دینی چاہیے تھی،افریقی ممالک کے ساتھ اپنے سیاسی اور سفارتی تعلقات کو بڑھاتے ہوئے اپنی تجارت اور سرمایہ کاری کے حجم میں اضافہ کریںگے ۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کینیا روانگی سے قبل دورہ کینیا کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے ویڈیو پیغام میں کہاکہ ایک آزاد اور خود مختار خارجہ پالیسی کے لیے معاشی استحکام لازم ہے،اس مقصد کو آگے بڑھانے کے لئے وزارت خارجہ نے معاشی سفارت کاری کو ایک اصول کے طور پر اپنایا ہے اور ہم اس میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ دفتر خارجہ میں ایک معاشی سفارت کاری کے تحت انگیج افریقہ کانفرنس منعقد کروائی گئی ،افریقہ ایک ایسا براعظم ہے جس میں چون ممالک ہیں اور بے پناہ وسائل موجود ہیں،وہاں تجارت اور سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ماضی میں افریقہ کی طرف ہم وہ توجہ نہیں دے سکے جو ہمیں دینی چاہیے تھی،لہذا حکمت عملی کو تبدیل کرتے ہوئے ہم نے افریقہ کیطرف توجہ مبذول کرنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ صدر پاکستان نے اس انگیج افریقہ کانفرنس کا افتتاح کیا اور وزیر اعظم نے اختتامی تقریب سے خطاب کیا جس سے ایک واضح سمت کا تعین ہو گیا۔ انہوںنے کہاکہ اسی حکمت عملی کو آگے بڑھاتے ہوئے میں کینیا روانہ ہو رہا ہوں جہاں دو روزہ اینگیج افریقہ، معاشی سفارتکاری کانفرنس میں شرکت کروں گا۔ انہوںنے کہاکہ مشیر تجارت جناب رزاق داؤد اس کانفرنس کی سربراہی کریں گے سو کے قریب ہمارے بزنس مینوں کا ایک وفد بھی ان کے ہمراہ ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے افریقہ کی اہم کاروباری شخصیات کو بھی مدعو کر رکھا ہے اور کوشش یہ ہے کہ ہم تبادلہ خیال کے ذریعے افریقہ میں اپنی رسائی کو فروغ دیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ افریقی ممالک کے ساتھ اپنے سیاسی اور سفارتی تعلقات کو بڑھاتے ہوئے اپنی تجارت اور سرمایہ کاری کے حجم میں اضافہ کریںگے ،کینیا، افریقہ کا گیٹ وے ہے کینیا کے ساتھ ہمارے گہرے اور دیرینہ مراسم ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں کینیا کے صدر کنیاٹا اور ان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کروں گا اور میری کوشش ہو گی کہ اس کانفرنس کے ذریعے نہ صرف کینیا بلکہ دیگر افریقی ممالک کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوں،اس کانفرنس میں افریقی ممالک میں جتنے ہمارے سفراء ہیں وہ بھی شریک ہو رہے ہیں مجھے امید ہے کہ اس کانفرنس سے پاکستان کے لیے بہتر ثمرات سامنے آئیں گے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.