شانِ رمضان

0 81

تحریر ندیم ملک

حضرتِ سیدنا سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ماہِ شعبان کے آخری دن بیان فرمایا
(اے لوگو تمھارے پاس برکت والا عظمت والا مہینہ آیا ہے،وہ مہینہ جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اس ماہِ مبارک کے روزے اللہ عزوجل نے فرض کیے اور اس کی رات میں قیامِ سنت ہے جو اس میں نیکی کا کام کرے تو ایسا ہے جیسے کسی اور مہینے میں فرض ادا کیا اور اس میں جس نے فرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسے اور دنوں میں ستر فرض ادا کیے یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت کا ہے اور یہ مہینہ مواسات (غم خواری اور بھلائی) کا ہے اور اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے جو اس میں روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہوں کے لیے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جائے گی اور اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملے گا بغیر اس کے کہ اس کے اجر میں کمی ہو
ہم نے عرض کی یا رسول اللہﷺ ہم میں نے ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا جس سے روزہ افطار کروائے آپﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ یہ ثواب تو اس شخص کو دے گا جو ایک دودھ گھونٹ یا ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے۔ روزہ افطار کروائے اور جس نے روزے دار کو پیٹ بھر کر کھلایا اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض کوثر سے پلائے گا کہ کبھی پیاسہ نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے گا
یہ وہ مہینہ ہے جس کا اول (یعنی ابتدائی دس دن تک) رحمت ہے اور اس کا اوسط (درمیانی دس دن )مغفرت ہے اور آخر (آخری دس دن) جہنم سے آزادی ہے
جو اپنے غلام پر تخفیف اللہ تعالیٰ اس کو بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرمائے گا-اس ماہ مبارک کی سب سے بڑی خصوصیت نزولِ قرآن ہے کہ اللہ عزوجل نے اس میں قرآن پاک نازل فرمایاـ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا:رمضان کا مہینہ، جس میں قرآن اترا،لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں ہیں
حضرت سیدنا ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں:حضور اکرم،نور مجسم ،شافع اممﷺ نے ارشاد فرمایا:جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں
روزے کی جزا پر حضرت سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت کے کہ سلطان دوجہان،رحمت عالمیان فرماتے ہیں:آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات سو گنا تک دیا جاتا ہے
ماہر کاسمیٹک سرجری سعد صیقر نے روزے کی ریسرچ کے بعد کہا
جلدی امور اور کاسمیٹک سرجری کے ماہر ڈاکٹر سعد الصقیر ایک ریسرچ میں بتایا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ روزہ انسان کو کمزور کر دیتا ہے روزہ رکھنے سے انسان بڑھاپے کو روکنے کی کامیاب کر رہا ہوتا ہے روزے کی حالت میں انسانی جسم میں موجود ایسے ہارمونز حرکت میں آ جاتے ہیں جو بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں روزے سے انسانی جلد مضبوط ہوتی ہے اور اس میں جھریاں کم ہوتی ہیں- روزہ کینسر ،امراض قلب اور شریانوں کی بیماریوں کے آگے بھی ڈھال ہے
حضرت سیدنا امام ابنِ ابی الدنیاؒ نے حضرت سیدنا مغیرہ بن حبیبؒ سے روایت ہے کہ ایک قبر سے خوشبوئیں آتی تھیں ـ کسی نے صاحبِ قبر کو خواب میں دیکھ کر اُن سے پوچھا :یہ خوشبوئیں کیسی ہیں؟ تو آپؒ نے جواب دیا کہ یہ خوشبوئیں تلاوتِ قرآن اور روزے کی ہیں
حضرتِ ابو ہریرہؓ سے مروی ہے: حضورِ پرنور،شافع یوم النشورﷺ کا فرمان پر سرور ہے پانچوں نمازیں اور جمعہ اگلے جمعے تک اور ماہِ رمضان اگلے ماہِ رمضان تک گناہوں کا کفارہ ہیں جب تک کہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائےـ سرکار نامدار،مدینے کے تاجدارﷺ نے ارشاد فرمایا: جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف نظر فرماتا ہے اور جب اللہ کسی بندے کی طرف نظر فرمائے تو اسے کبھی عذاب نہ دے گا اور ہر روز دس لاکھ جہنم سے آزاد فرماتا ہے اور جب انتیسویں رات ہوتی ہے تو مہینے بھر جتنے آزاد کیے ان کے مجموعے کے برابر اس ایک رات میں آزاد فرماتا ہے اور جب عید الفطر کی رات آتی ہے ملائکہ خوشی کرتے ہیں اور اللہ اپنے نور کی خاص تجلی فرماتا ہے اور فرشتوں سے فرماتا ہے (اے گروہ ملائکہ) اس مزدور کا کیا بدلہ ہے جس نے کام پورا کر لیا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں اس کو پورا پورا اجر دیا جائے اللہ فرماتا ہے میں تمھیں گواہ کرتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا
حضرت عبداللہ ابنِ عباسؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: اللہ عزوجل ماہِ رمضان میں روزانہ افطار کے وقت دس لاکھ ایسے گناہگاروں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے جن پر گناہوں کی وجہ سے جہنم واجب ہوچکا تھا،نیز شب جمعہ روز جمعہ کی ہر ہر گھڑی ایسے دس دس لاکھ گناہگاروں کو جہنم سے آزاد کیا جاتا ہے جو جہنم کے حقدار قرار دیے جا چکے ہوتے ہیں آپﷺ نے ارشاد فرمایا : روزہ اور قرآن بندے کے لیے قیامت کے دن شفاعت کریں گے روزہ عرض کرے گا : اے ربِّ کریم ، میں نے کھانے اور خواہشوں سے دن میں اسے روک دیا میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما قرآن کہے گا: میں نے رات اسے سونے سے باز رکھا، میری شفاعت اس کے لیے قبول فرما،پس دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی
ام المومنین حضرت سیدنا عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں :جب ماہِ رمضان آتا تو شہنشاہ نبوت،تاجدار رسالتﷺ بیس دن تک نماز اور نیند کو ملاتے تھے پس جب آخری عشرہ ہوتا اللہ عزوجل کی عبادت کے لیے کمربستہ ہو جاتے
امیر المومنین حضرتِ عمر فاروق اعظمؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ کا فرمان روح پرور ہے: رمضان میں ذکر اللہ کرنے والے کو بخش دیا جاتا ہے اور اس مہینے میں اللہ تعالیٰ سے مانگنے والا محروم نہیں رہتا
سیدنا تنا ام ھانیؓ سے روایت ہے: آپﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے ،میری امت رسوا نہ ہوگی جب تک جب تک وہ ماہِ رمضان کا حق ادا کرتی رہے گی ،عرض کی گئی ،یارسول اللہﷺ رمضان کے حق ضائع کرنے میں ان کا رسوا ہونا کیا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا : اس ماہ ان کا حرام کاموں کا کرنا،پھر فرمایا جس نے اس ماہ میں زنا کیا شراب پی اگلے رمضان تک اللہ اور جتنے آسمانی فرشتے ہیں اس پر لعنت کرتے رہیں گے پس اگر یہ شخص اگلا ماہ رمضان پانے سے پہلے ہی مر گیا تو اس کے پاس کوئی ایسی نیکی نہیں ہوگی جو اس کو جہنم کی آگ سے بچا سکے پس تم ماہِ رمضان کے معاملے میں ڈرو کیوں کہ جس طرح اس ماہ میں اور مہینوں کے مقابلے میں نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں اسی طرح گناہوں کا بھی معاملہ ہے

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.