ضلع ڈیرہ بگٹی کے تحصیل سوئی کو ضلع کا درجہ دیا جائے
[4:16 pm, 28/04/2022] Kabir Wahtsap: تحصیل سوئی کو ضلع کا درجہ دیا جائے سوئی قدرتی وسائل سے مالامال تحصیل ہے پورے ملک کو ‘70%’ گیس مہیا کررہا ہے اور آبادی کے لحاظ سے بلوچستان کا سب سے بڑا تحصیل ہے اور گزشتہ روز سینٹ میں بلو چستان اسمبلی کی نشستیں 65 سے بڑھا کر 80 کرنے کا بل منظور ہوگیا۔ ضلع ڈیرہ بگٹی تین تحصیلوں پر مشتمل ہیں۔تحصیل سوئی،تحصیل پھیلاوغ،تحصیل ڈیرہ بگٹی جبکہ ڈیرہ بگٹی کے سب سے بڑا تحصیل سوئی ہے بلکہ اس وقت بلوچستان کا بھی سب سے بڑا تحصیل ہے اور اس کا آبادی ڈیڑھ لاکھ ہیں اس وقت تحصیل سوئی میں تقریباً بگٹی قبیلہ آباد ہے۔پاکستان میں قدرتی گیس ‘1952’ میں ڈیرہ بگٹی میں تحصیل سوئی کے مقام سے دریافت ہوئی۔قدرتی گیس کے اس ذخیرے کا شماردنیا کے بڑے ذخائر میں کیا جاتاہے۔قدرتی گیس توانائی کا ایک سستا ذریعہ ہے۔یہ گیس نہ صرف گھریلوں بلکہ صنعتی ضروریات کے لیے استمال کی جاتی ہے۔پاکستان میں اس وقت قدرتی گیس پائپ لائنز کے ذریعے ملک کے قریباً تمام بڑے شہروں تک پہنچائی گئی ہے۔قدرتی گیس اللّٰہ تعالٰی کی بہت بڑی نعمت ہے گیس نکلنے کی خوشی میں ہر سال سوئی میں ایک بہت بڑا میلہ لگتاہے جو تین دن تک رہتا ہے۔بلوچستان کے علاوہ سندھ اور پنجاب کے لوگ میلہ دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔
سوئی پسماندہ شہر ہے سوئی سٹی کو اگر دیکھا جائے تو سوئی سے گیس 1952 کو نکلا آج تک سوئی سٹی کے شہری لکڑیاں جلانے پر مجبور ہیں پانی جب گرمیوں کے موسم میں سوئی کے شہری پانی کے حصول کے لیے در در پانی ڈھونڈنے کے لیے خوار ھوتے ھیں سوئی کے دیہات زندگی کے بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں صحت ایجوکیشن بےروزگاری حد سے زیادہ خاص کر پڑھے لکھے نوجوانوں کے ھاتھ میں ڈگریاں تو ھیں روزگار نہیں سوئی میں کوئی سرکاری ریسٹ ہاؤس تک نہیں۔ سوئی کے اکثر کالونی محروم ہیں۔بجلی کا بحران اکثر رہتا ہے ۔ بجلی کے کمبے سے اکثر کالونی محروم ہیں۔سوئی ضلع بنانے کا مطالبہ اس لیے ھو رھا ھےکہ سوئی کا ملکی معشیت میں بڑا کردار ھے کچی کینال فیس ون پورا سوئی تحصیل کے اندر مکمل ھے زرعی پیداوار میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سوئی اس وقت سب سے پسماندہ شہر ہے۔سوئی کے دیہات تو بنیادی سہولتوں سے مکمل طور پر محروم ہیں سوئی کو الگ ایم پی اے کا سیٹ دے کر ضلع بنایا جائے اس سے سوئی سمیت دیہاتی علاقوں کو بھی فائیدہ پہنچے گا۔سوئی جس کو جغرافیائی لحاظ سے ایک اہم مقام حاصل ھے اس کے علاؤہ قدرتی گیس سے مالا مال اس شہر نے ملک کی معیشت کو پچھلے ستر سال سے سہارا دیا ہوا ھے ۔ سوئی جو کہ جغرافیائی لحاظ سے بھی ایک اہم مقام رکھتا ھے۔ جو کہ تحصیل سوئی سندھ ، پنجاب اور بلوچستان کو ملاتا ھے ۔ اور ملک کو پچھلے ستر سال سے کروڑوں اربوں روپے گیس کی وجہ سے دے رہا ھے ۔ اس کے علاؤہ کچھی کینال کے آنے سے زرعی اعتبار سے بھی یہ علاقہ بہت اہم ہوگیا ھے ۔
اس کے علاؤہ سوئی شہر یہاں کی آبادی باقی سب تحصیل سے زیادہ ھے اور مزید لوگ روزگار کیلئے ضلع کے کونے کونے سے لوگ سوئی شہر کا رخ کرتے ہیں اور پچھلے کچھ سالوں میں سوئی کی آبادی میں تیزی آئی ھے کیونکہ ایک پرامن شہر بھی ۔ یہاں پڑھے لکھے نوجوانوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ ھے اور بدقسمتی سے یہاں بے روزگاری بھی سب سے زیادہ ھے ،
سوئی کو ضلع کا درجہ دے کر ایک حد تک یہاں کی محرومی اور بے روزگاری کو ختم کیا جاسکتا ھے ۔اور سوئی ضلع بننے سے بگٹی قوم کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں اور بگٹی قوم کیلئے سوئی ضلع بننا فائدہ مند ہوسکتا ھے ۔ سوئی کو ضلع کا درجہ دے کر یہاں کے عوام کے ساتھ انصاف کیا جائے اور سوئی کی محرومیاں ختم کی جائیں ۔
تحصیل سوئی کے تعلیمی مسائل
بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی کمی ہوتی جاہی ہے اور طلبہ کو تعلیم حاصل کرنے کے مباسب مواقع نہیں مل رہے۔ سوئی میں طلبہ کی اکثریت غریب اور متوسط گھرانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ غریب والدین معاشی بدحالی کی بنا پر اپنے بچوں کو سکول بھیجنے سے قاصر ہیں جس سے تعلیمی شرح میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہورہا۔ صحت مندانہ غیر نصابی سر گرمیوں،کھیلوں،مباحثوں، مشاعروں، تقریروں، مزاکروں،اور مطالعاتی دوروں سےطلبہ کی اخلاقی تربیت اور ان کی شخصیت کی تعمیر ہوتی ہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں ان سرگرمیوں کی سہولتیں محدود ہیں۔ ہمارے ہاں والدین کی اکثریت اپنی اولاد کو ڈاکٹر یا انجینئر بنانا چاہتی ہے۔ان کے رجحان کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ طلبہ کو مجبورً سائسی مضامین پڑھنے پڑتے ہیں جس سےان پر نفسیاتی دبائو پرتا ہے۔ ہمارا شعبہ تعلیم اساتزہ کی کمی کا بھی شکار ہے۔ ہمارےامتحانی نظام میں کچھ نقائض موجود ہیں۔ جن میں طلبہ میں رٹہ لگانے اور نقل کرنے کا رجحان ،سولیہ پرچوں کا امتحان سے قبل آئوٹ ہوجانا، امتحانی عمے کا رویہ، وقت کی ،پرچوں کو جنچنے کا طریقہ وغیرہ شامل ہیں۔طلبہ کی ذہنی استعداد اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے نظام امتحانات شفاف اور مئوثرہونا چاہیے۔تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت سے بھی ہمارا تحصیل تعلیمی مسائل کا شکار ہے۔طلبہ براہ راست سیاست میں ملوث ہو جاتے ہیں جس سے انکا تعلیمی مستقبل متاثر ہوتا ہے۔تحصیل سوئی میں اکثر تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولتوں مثلاً صاف پانی بجلی کا مسئلہ سینٹری کا ناقص نظام ہاسٹلز اور ٹرانسپورٹ کی کمی جیسے مسائل موجود ہیں۔ان مسائل کی وجہ سے بہت سے طلبہ وطالبات تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔
صحت کے مسا ئل
ضلع ڈیرہ بگٹی میں صرف ایک ہسپتال موجود ہے وہ بھی تحصیل سوئی میں ہے۔اسکے خراب حالت ہونے کی وجہ سے مریض کو پنجاب لے جانا پرتا ہے اکثر راستے میں انتقال ہوجاتے ہیں۔لیڈی ڈاکٹر کمی کی وجہ سے عورتوں کو بھی ڈلوری کا مسئلہ ہوتی ہیں آخر کار انکی بھی موت واقعہ ہوجاتی ہیں۔حکومت کو چاہیے کہ وہ شعبہ صحت کے لیے زیادہ بجٹ مختص کرے۔ ہسپتالوں میں طبی سہولیات فراہم کی جائیں ڈاکٹر اور دیکر سٹاف کی کمی کو دور کیا جائے۔مختلف موذی ومتعدی امراض کی وجہ سے ہر سال ہزاروں انسان لقمئہ اجل بن جاتے ہیں۔ ملیریا ہیضہ تپ دق کے علاوہ کینس
پسماندگی کے اسباب
زیادہ آبادی، غربت اور آلودگی پسماندگی کے تین اہم عوامل ہیں۔یہ تینوں عوامل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔آبادی میں اضافے کی بلند شرح بڑھتی ہوئی غربت کا ایک سبب ہے کیونکہ محدود وسائل اور ضرورت مند لوگوں میں توازن نہیں رہتا۔ غربت میں اضافہ آلودگی کا سبب بنتا ہے پسماندہ خطوں میں بڑھتی ہوئی غربت ، امیر اور غریب کے درمیان بڑ ھتا ہوا فرق بھی بڑے مسائل ہیں جو معاشی اور سماجی مسائل کو جنم دیتے ہیں۔معاشی پیش رفت کے پیمانوں میں معاشی ترقی فی کس آمدنی مجموعی قومی آمدنی بینکوں کے ذخائر افراد کی آمدنی کی سطح مہنگائی بے روزگاری تجارتی توازن برآمدات کا حجم وغیرہ شامل ہیں۔انسانی ترقی کے پیمانے تعلیم صحت صفائی ستھرائی صاف پانی مناسب رہائش محولیاتی ہیں۔