ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلا فیصلہ، قتل کے ملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور
اسلام آباد سپریم کورٹ نے پہلی ای کورٹ سماعت کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظورکرلی، چیف جسٹس نے ملزم کی اپیل پرتین سال میں فیصلہ نہ ہونے پربرہمی کااظہارکیااور سندھ ہائی کورٹ کے متعلقہ جج کے خلاف کارروائی کاعندیہ دیدیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پہلی ای کورٹ سسٹم کے تحت چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، ضمانت قبل از گرفتاری کی اپیل پر 3سال میں فیصلہ نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سال ملزم کی ضمانت کی درخواست پرفیصلہ کیوں نہ کیاگیا؟ 3 سال ضمانت کی درخواست پر فیصلہ نہ کرناججز ضابطہ اخلاق کیخلاف ہے۔چیف جسٹس نے سندھ ہائیکورٹ حیدرآباد رجسٹری کے متعلقہ جج کیخلاف کارروائی کاعندیہ دے دیا سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کوہائی کورٹ کے حکم کی نقل حاصل کرنے اور متعلقہ جج کاتاخیر سے فیصلے پرموقف لیکر کونسل کورپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے کہا چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کافیصلہ کریں گے جبکہ سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل سے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔سپریم کورٹ نے ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلا فیصلہ سناتے ہوئے قتل کے ملزم نورمحمد کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظورکرلی، ملزم کے خلاف تھانہ شہداد پور میں 2014 میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔