ٹرمپ کی دھمکی، ایران کا دو ٹوک جواب: خطے میں جنگ کے بادل منڈلانے لگے

0 53

واشنگٹن / تہران – امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے درمیان بیانات کی جنگ نے خطے میں کشیدگی کی فضا کو مزید سنگین کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایرانی قیادت پر الزام لگایا ہے کہ وہ نیوکلیئر پروگرام میں تیزی لا کر خطے کو عدم استحکام کی جانب دھکیل رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ حالیہ امریکی کارروائیوں میں ایران کی تین نیوکلیئر تنصیبات تباہ کر دی گئی ہیں، اور انہوں نے خامنہ ای کی زندگی پر مبینہ حملے کو روکنے کا کریڈٹ بھی خود لیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے خامنہ ای کے مقام پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا تھا، جسے انہوں نے رکوا دیا۔

ٹرمپ نے ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ممکنہ عسکری کارروائی کا عندیہ بھی دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے نیوکلیئر سرگرمیوں میں تیزی دکھائی تو امریکہ دوبارہ حملہ کرے گا۔

دوسری طرف، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ان بیانات کو توہین آمیز اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ واقعی مذاکرات کا خواہاں ہے، تو اسے ایرانی سپریم لیڈر کے احترام کو ملحوظ رکھنا ہوگا۔

ایران نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی امریکی یا اسرائیلی غلطی کی صورت میں سخت اور فوری جواب دیا جائے گا۔ ایرانی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ ان کے میزائلوں نے اسرائیل کو بے بس کر دیا ہے، اور دشمن اب صرف فریب پر قائم ہے۔

یہ تند و تیز بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب خطے میں 12 روزہ جنگ بندی کے بعد دوبارہ تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کی سخت زبان کسی بڑی سفارتی یا عسکری تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.