وزیر اعلیٰ کے دوسرے دورہ لورالائی سے قبل کرنے کے ضروری کام _!!!

0 285

میر سرفراز خان بگٹی وزیر اعلیٰ بلوچستان کو لورالائی کے تاریخی شہر کے دورے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تجزیہ و تبصرہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے دوروں کے فوائد اور ثمرات کیا ہوتے ہیں صوبہ میں واقع مخلوط صوبائی حکومت کی سرپرستی پیپلز پارٹی کررہی ہے جس میں بڑے اسٹیک ہولڈر کے طور پر مسلم لیگ ن کے لورالائی سے ممبر صوبائی اسمبلی حاجی محمد خان طور اوتنمانخیل کے دعوت و میزبانی میں وہ لورالائی تشریف لائے
مخلوط حکومت میں عوامی نیشنل پارٹی ، باپ پارٹی ،نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی شامل ہیں
ہم نے لورالائی کے باسی ہونے اور جماعت اسلامی کے اتحادی ہونے کے ناطے وزیر اعلیٰ صاحب کے لورالائی شہر و پورے علاقے کے مسائل و مشکلات کے احساس دردمندی اور حل کرنے کے لئے بھرپور اقدامات اٹھانے کا خیر مقدم کیا گیا اور اسے ایک اچھے موقع فراہم کرنے کا ذریعہ قرار دیا جاتا ہے _
یہ حقیقت ہے کہ لورالائی شہر اپنے تاریخ و روایات میں کبھی بھی اتنی زیادہ مشکلات و احساس کمتری کا شکار نہیں رہا ہے جتنا اکیسویں صدی کے جدید دور میں مبتلا ہیں انتظامی مشینری کی ناکامی کا اعتراف وزیر اعلیٰ صاحب اور چیف سیکٹری و سنئیر انتظامی حراکی نے بروقت محسوس کرتے ہوئے جرآت مندانہ اقدام کے نتیجے میں لورالائی ڈویژن کے کمشنر سمیت لورالائی دکی بارکھان و موسی خیل کے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو شو کاز جاری کئے ہیں جس کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان و چیف سیکٹری کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اس لئے اب ضروری ہے کہ نئی انتظامی مشینری اور کمشنر و ڈپٹی کمشنرز صاف ستھرے اور انتظامی صلاحیتوں و وسائل کو نتیجہ خیز ثابت کرنے کے ماہر و خوگر ہوں
لورالائی ڈویژن کے اضلاع موسیٰ خیل بارکھان و دکی اور ضلع لورالائی کے عام آدمی کے مفادات و حقوق کے تحفظ کے لئے ضروری قرار دیا گیا ہیں کہ
شہری منصوبہ بندی و ترقیات کا احساس کرتے ہوئے ماسٹر پلان تشکیل دیا جائے اور وزیر اعلیٰ بلوچستان اور انتظامیہ بجلی جیسی بنیادی ضرورت کی فراہمی چوبیس گھنٹے کیا جائے اور متبادل کے طور پر سولر پینل عام آدمی کے لئے فراہم کیا جائے _ پینے کا صاف پانی بلا تفریق پورے آبادیوں کو محفوظ طریقے سے فراہم کیا جائے –
صفائی و ستھرائی کے لئے میونسپل کمیٹی لورالائی کو میونسپل کارپوریشن بنایا جائے اور ضروری مشینری و فنڈز فراہم کیا جائے ،سول ہسپتال میں ضروری ادویات اور صفائی و ڈسپلن کے ساتھ سنئیر ڈاکٹروں کی موجودگی یقینی بنایا جائے اور صحت عامہ کے متعلق اعتماد و احساس زندہ کیا جائے،لورالائی شہر کے تمام چھوٹے بڑے سڑکیں اور گلیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کے نتیجے میں حادثات واقع ہوتے ہیں اس لئے خصوصی فنڈز فراہم کرکے شہر و مضافات میں واقع گلیاں اور سڑکیں تعمیر کرائیں جائیں _
شہر کے وسط میں واقع بڑی اور انتہائی قیمتی اراضی سرکاری باغ پر قبضہ کے بجائے سپورٹس کمپلیکس اور پبلک سکولز اینڈ پارکوں کے تعمیر و شہر سنوارنے کا خصوصی منصوبہ تشکیل دیا جائے ، لورالائی شہر کے وسط میں واقع پبلک لورالائی کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ عبدالرحیم خان کلب میں بچیوں و خواتین کے لئے خصوصی
,,فیمل لائبریری،، قائم کیا جائے _
لورالائی تحصیل بوری اور سب تحصیل میختر سمیت دکی تھل نانا صاحب زیارت ، لونی و بارکھان و رکنی کے وسیع و عریض علاقوں سمیت موسی خیل اور درگ رڑکن راڑہاشم و مرغہ کبزئی کے زمینداروں کے فلاح و بہبود کے لئے پچاس ہزار بلڈوزر گھنٹے فراہم کیا جائے اور اسے تمام اضلاع کی زمینداروں میں صحیح میکنزم اور انصاف کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے ،
لورالائی ضلع میں پوری تحصیل صرف ایک یعنی بوری تحصیل ہے اس لئے سب تحصیل میختر کو تحصیل اور طور تھانہ ، مڑہ ،برنیمہ/ دوسڑکہ اور
پٹھان کوٹ و درگئی/ چینجن کو سب تحصیل قرار دیا جائے تاکہ ممکنہ طور پر ضلعی انتظامیہ مکمل طور پر معاشرتی و معاشی ترقی و خوشحالی کے لئے ضروری کردار ادا کریں
لورالائی اسپرراغہ روڈ کوئٹہ کے لئے سب سے مختصر اور خوبصورت سیاحتی راستہ ہے براہ کرم اسے این ایچ اے کے حوالے کرنے اور فوری طور پر معیاری تعمیر و توسیع کے احکامات جاری کئے جائیں ،
لورالائی سے سنجاوی ہرنائی زیارت اور دکی ،تھل نانا صاحب زیارت ہوسٹری اور کوہلو و بارکھان اضلاع تک سڑکیں پختہ اور وسیع کی جائیں لورالائی پورے ریجن کا اہم شہر اور اہم تجارتی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ لورالائی میں ائیرپورٹ تعمیر کی جائے اور کوئٹہ و ملک کے دوسرے حصوں سے فضائی سفر و رابطے ممکن ہوسکے،
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے دورے کے دوران بلوچستان ریزڈینشل کالج اور یونیورسٹی آف لورالائی کے دورے اور ان کی بھرپور حمایت و معاونت کا اعتراف ان کی سنجیدگی اور انسانی زندگیوں میں بہتری و توانائی لانے کا روشن پہلو قرار دیا جاسکتا ہیں بلوچستان ریزڈینشل کالج لورالائی صوبہ و ملک کے مایہ ناز ادروں میں اپنی مقام حاصل کر چکا ہے جس میں اس ادارے کے سربراہان اور اساتذہ کرام کی مسلسل کوششوں اور مربوط و منظم نظام کار کا فیصلہ کن کردار و اقدامات شامل ہیں بطور خاص
مرحوم و مغفور جناب عبداللہ ذاکر صاحب محترم جو اس ادارے کے بانی پرنسپل مقرر ہوئے تھے اور شھید پروفیسر محمد علی خان کاکڑ صاحب جنھوں نے ادارے کی بہتری و توانائی کے لئے اپنی جان تک قربان کی گئی جبکہ لورالائی یونیورسٹی صوبائی و ملکی سطح پر ابھرتا ہوا خوبصورت اور دلکش تعلیمی ادارے کی جانب گامزن ہے جس کی سرپرستی اور ضروریات کی تکمیل وزیر اعلیٰ صاحب اور صوبائی حکومت کے لئے ضروری ہے یونیورسٹی آف لورالائی کے دو فاضل وائس چانسلرز ڈاکٹر عبداللہ خان کاکڑ ،پروفیسر ڈاکٹر مقصود احمد سمیت موجودہ
وائس چانسلر جناب ڈاکٹر احسان اللہ خان کاکڑ صاحب کی قیمتی خدمات اور توجہ قابل تحسین ہیں –
وزیر اعلیٰ صاحب جانتے ہیں اور پٹھان کوٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں واضح کیا اور
ظاہر ہے کہ لورالائی تجارت و معیشت کے مرکز کے ساتھ ساتھ معدنیات اور زراعت و لائیو سٹاک کے حب و مرکز کی حیثیت بھی رکھتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ان تینوں شعبوں میں ملکی اور غیر ملکی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے راستے وا کئے جائیں اور ٹیکنالوجی و ڈولیپمنٹ کے تمام وسیع و جامع مواقعوں سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے لورالائی یونیورسٹی میں ان تینوں شعبوں میں پیش رفت کے لئے ضروری اقدامات ممکن بنائیں جائیں اور ٹیکنالوجی و ڈولیپمنٹ کے نئے ترقیاتی اپروچ اختیار کرنے کا راستہ ہموار کیا جائے اور بی آر سی سمیت بند اسکولوں اور کالجوں سمیت ہسپتالوں و واٹر فلٹر پلانٹ وغیرہ کی بحالی کے لئے بھرپور اقدامات اٹھانے کا راستہ اختیار کیا جائے تاکہ ممکنہ طور پر معاشرتی زندگی سنوارنے کا عمل شروع کیا جائے یہ بہت ضروری ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکٹری و سنئیر انتظامی آفیسران کے قابل یقین و اعتماد پیدا کرنے کی کوششوں کے ساتھ مل کر علاقائی ترقی و خوشحالی اور امن و تجارت کی ریڑھ کی ہڈی کے مانند لورالائی کے علاقے میں ضروریات زندگی کی بھرپور بحالی و بہتری کے لئے میکنزم و فریم ورک تشکیل دینے میں ساتھ دیں گے نئے کمشنر سعادت حسن صاحب اور
لورالائی کے سیاسی و سماجی شخصیات و تنظیموں کو اپنے اپنے خدمات کے ساتھ ساتھ تعلیمی و تربیتی کردار و عمل کے سلسلے میں یک آواز بننا ضروری ہیں ورنہ پیچلھلے تیس چالیس سالوں سے بھرپور کردار و اقدامات ضائع ہونے کا خدشات موجود ہیں شہر کے وسط میں واقع ایجوکیشنل کمپلیکس میں ھائی و مڈل سکولوں کی حالت زار قابل رحم و توجہ کے مستحق ہیں تعلیمی اداروں و سماجی شعور کی بیداری اور اٹھان کے لئے قواعد و ضوابط کے ساتھ ساتھ اساتذہ کرام و والدین و سوسائٹی کی تعمیر و تربیت کے لئے ضروری منصوبے شروع کرنے چاہئیں اور دیہاتوں میں تعلیمی اداروں و مساجد کے ذریعے نمایاں خدمات انجام دینے کے لئے ضروری کردار و اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا جانا چاہئے جس کے تسلسل میں بہتری و توانائی لانے کے لئے بھرپور و توانا کردار ادا کیا جائے گا
ہم امید رکھتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ صاحب اپنے وعدے و احساس کے تحت لورالائی کے عام آدمی کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے اپنے دوسرے و تیسرے اور چوتھے و دسویں دورے پر ضرور لورالائی تشریف لائیں گے تاکہ گلے سڑے اشرافیہ اور مافیاز و نااہل بیوروکریسی کے لئے ضروری تازیانہ ثابت ہو سکیں
سب سے اہم کاموں میں ماسٹر پلان کے مطابق بامقصد و نتیجہ خیز اقدامات اور فنڈز فراہم کرنے کا فیصلہ ہیں جناب وزیر اعلیٰ صاحب _##

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.