غربت کے خاتمے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا اہم کردار ہے،سینیٹر روبینہ خالد
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام 16 سال قبل جولائی 2008 ء کو اسوقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کے مشورے سے قائم کیا۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام مثالی سماجی تحفظ کا پروگرام ہے جو پاکستان بھر میں کروڑوں غریب خاندانوں کو خدمات فراہم کررہا ہے۔ بی آئی ایس پی محدود وسائل کے ساتھ ضرورت مند گھرانوں کی دیکھ بھال کررہا ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مالی امداد مستحقین کو ضروری گھریلو ں اخراجات پورا کرنے، اپنے بچوں کی تعلیم میں سرمایہ کاری کرنے اور انہیں خوراک فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔پروگرام کا نام سابق پاکستانی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب کرکے انہیں خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ جو صدر مملکت آصف علی زرداری کی اہلیہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی والدہ تھیں۔ جنہیں 2007ء میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں قتل کیا گیا۔
2005ء کے بعد سے بہت سے پاکستانی خاندانوں کی قوت خرید بلند مہنگائی، خوراک اور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اس پس منظر میں قوت خرید میں کمی کو دور کرنے کیلئے ایک ذریعہ کے طور پر سامنے آیا۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے اضلاع میں لاگو کیا گیا ہے۔یہ پروگرام آزاد جموں و کشمیر کے وفاق کے انتظام علاقوں اور اسلام آباد میں بھی کام کررہا ہے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بنیادی مقصد سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندانوں کی مالی معاونت کرنا ہے۔شہید بینظیر بھٹو کا خواب تھا کہ پاکستان میں کوئی بھی عورت مجبور نہ رہے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پاس ملک بھر کے تقریباً ساڑھے تین کروڑ خاندانوں کا ڈیٹا موجود ہے۔ جو آبادی کا تقریباً 90 فیصد ہے۔ اس ڈیٹا کی مدد سے غریب خاندانوں کو مالی معاونت کیلئے منتخب کیا جاتا ہے۔
بینظیر کفالت پروگرام کے تحت ملک بھر میں 93 لاکھ خاندانوں کی مالی معاونت کی جارہی ہے۔ ہر ایک کو 10,500 دس ہزار پانچ سو روپے کا سہ ماہی وظیفہ مل رہا ہے۔اسی طرح بینظیر نشوونما پروگرام میں 15 لاکھ افراد جبکہ بینظیر تعلیمی وظائف کے تحت 92 َلاکھ بچوں کو تعلیمی اخراجات کی مد میں مالی معاونت کررہی ہے۔
اب ایسے بڑے اور وسیع پروگرام کی شفافیت اور چیک اینڈ بیلنس پر نظر رکھنے کیلئے باصلاحیت، ایماندار اور غریبوں کیلئے دل میں درد رکھنے والا انسان چاہئے ہوتا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے رواں سال کے ماہ مئی میں سینیٹر روبینہ روف خالد کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن نامز د کیا۔ اس سے قبل ڈاکٹر امجد ثاقب چیئرپرسن بی آئی ایس پی تھے۔
روبینہ روف خالد کی تقرری معاشرے کے پسماندہ طبقات کی خدمت کیلئے پارٹی کی لگن کو واضح کرتی ہے۔انکی بطور بی آئی ایس پی سربراہی پاکستان پیپلز پارٹی کی سماجی بہبود کے اقدامات کے تسلسل کی نشاندہی کرتا ہے۔ جو سابق پہلی خاتون وزیر اعظم شہید بینظیر بھٹو نے شروع کی تھی۔
سینیٹر روبینہ روف خالد اپنے ساتھ تجربہ اور ایک ممتاز سیاسی پس منظر ساتھ لیکر آئی ہے۔ روبینہ خالد کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے پشاور کے ایک معزز سید اور سیاسی گھرانے سے ہے۔انکے مرحوم والد سیدظفر علی شاہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے قریبی رفقاء میں شامل تھے۔مرحوم سید ظفر علی شاہ نے 1985 اور 1993 میں دو مرتبہ بطور رکن قومی اسمبلی خدمات انجام دیں۔ سینیٹر روبینہ خالد کے بھائی بھی دو مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی اور صوبائی وزیر خوراک رہے ہیں۔مزید برآں ان کے شہید شوہر روف خالد ایک قابل احترام ثقافتی نشان تھے۔جنہیں فنون میں انکی خدمات کیلئے پاکستان کے سب سے بڑے سول ایوارڈ ”ستارہ امتیاز“ سے نوازہ گیا۔روف خالد 24 نومبر 2011 ء کو لاہور سے اسلام آباد جاتے ہوئے شیخوپورہ کے قریب ٹریفک حادثے میں شہید ہوگئے۔ مرحوم روف خالد ایک باصلاحیت اور عظیم انسان تھے خوشحال پاکستان اُنکا وژن تھا۔اُنہیں پختہ یقین تھا کہ اگر پاکستان میں دہشت گردوں اور دہشتگردی کو شکست دینا ہے تو اسے تنوع اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کیلئے نوجوانوں میں فن اور ثقافت کو فروغ دینا ہوگا۔مرحوم روف خالد نے 2004 ء میں اپنی محنت کی کمائی سے اسلام آباد میں لوک ورثہ یں ایک انسٹی ٹیوٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شب کے طور پر آرٹ اور ثقافت کو فروغ دینے کیلئے قائم کیا۔ جبکہ 2018 ء میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے مرحوم روف خالد کیخلاف یہ کہتے ہوئے تحقیقات شرو ع کیں کہ انہوں نے لوک ورثہ میں انسٹی ٹیوٹ کے قیام کیلئے سیاسی اثرو رسوخ استعما ل کیا۔
سینیٹر روبینہ خالد نے 2012ء میں سیاست کے میدان میں انٹری دی۔ اسی سال خیبر پختونخوا سے سینٹ کا ٹکٹ ملا، اور وہ دو مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئی۔ 2012 ء اور 2018 ء میں خیبرپختونخوا سے سینیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی روبینہ خالد کی پارلیمانی مدت ایک دہائی پر محیط ہے اسکی نمایاں خدمات میں بحری امور کی قائمہ کمیٹی کی سربراہی اور مختلف دیگر کمیٹیوں میں رکنیت، عوامی خدمت اور حکمرانی کیلئے انکی وابستگی کا مظاہرہ کرنا شامل ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے روبینہ خالد کی تقرری کی توثیق پاکستان میں سماجی بہبود کے اقدامات کو تقویت دینے، پاکستان پیپلز پارٹی کے وژن کے ساتھ ہم آہنگی ہونے اور بینظیر بھٹو شہید کی وراثت کو عزت دینے کی جانب ایک اسٹرٹیجک اقدام کی نشاندہی کرتی ہے۔جیسا کہ وہ بی آئی ایس پی کی قیادت سنبھال رہی ہیں۔
چیئر پرسن روبینہ خالد خود فیلڈ میں جاکر مستحقین کو بہتر سہولیات اور وقار کے ساتھ پوری رقم کی فراہمی یقینی بنارہی ہے۔ چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے عہدہ سنبھالتے ہی کم مدت میں تمام صوبوں کا دورہ کرکے بی آئی ایس پی کے کیمپ سائٹس کا جائزہ لیا اور مستحقین کے مسائل سنے۔ چیئر پرسن نے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد،راولپنڈی، ڈھوک کشمیریاں، پشاور، صوابی، بونیر، نوشہرہ، لاہور، لاڑکانہ، بچل شاہ، سکھر، بابر لو اور خیر پور سمیت کوئٹہ اور انکے اطراف میں قائم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے رقم ادائیگی مراکز کا دورہ کیا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کاشل بانڈی میں منعقدہ کھلی کچہری سے خطاب کیا وہاں موجود خواتین کو 8171 کے میسجز سے متعلق آگاہی فراہم کی اور انکے مسائل سنے اور انکے فوری حل کیلئے ہدایات جاری کیں۔چیئرپرسن نے خواتین کو بتایا کہ بی آئی ایس پی پروگرام کی جانب سے پیغام صرف اور صرف 8171 سے بھیجے جاتے ہیں دوسرے تمام نمبر سے بھیجے گئے پیغامات جعلی ہیں۔عملے کو ہدایت کی کہ وہ خواتین کو عزت اور تکریم سے بینظیر وظائف کی ادائیگی ہونی چاہئے۔کفالت پروگرام کے پیسے عام لوگوں کے پیسے نہیں بلکہ یہ بہت غریب اور مجبور لوگوں کے پیسے ہیں،امانت میں خیانت بڑی گناہ ہے۔ادائیگی مرکز والے اپنے لئے جنت کمانا چاہتے ہیں یا دوزخ یہ اُنکے ہاتھ میں ہے، ہم نے اللہ تعالیٰ کو بھی جواب دینا ہے۔ مستحقین کو انکا حق بغیر کٹوتی کے اور عزت کیساتھ ملنا چاہئے۔قبل ازیں چیئر پرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام روبینہ خالد نے بونیر میں پیر بابا گر کا دورہ کرکے وہا سکھ برادری کی خواتین سے ملاقات کیں اور انہیں بی آئی ایس پی میں شامل ہونے کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔ دریں اثناء کانپٹن کوہستان کا بھی دورہ کیا اور عوامی اجتماع سے خطاب کیا۔
گزشتہ دنوں چیئر پرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ روف خالد نے بنک الفلاح کے وفد سے ملاقات کی۔ وفد کی جانب سے بینظیر ہنر مند پروگرام پر بریفنگ دی گئی، ہنر مند پروگرام کے تحت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مستحق خواتین یا اُن کے گھرانے کے کسی فرد کو فنی مہارت کی تربیت فراہم کی جائیگی۔ تاکہ اُنکی غربت میں کمی واقع ہو اور مزید مستحق افراد کو پروگرام میں شمولیت کا موقع ملا سکے۔
چیئرپرسن سینیٹر روینہ خالد کہتی ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بی بی شہید بے نظیر بھٹو کا ایک خواب تھا۔پروگرام کے خدوخال بھی بی بی شہید نے بنائے تھے۔ مگر قدرت نے انہیں موقع نہیں دیا اور پھر اس سوچ اور پروگرام کو آصف علی زرداری نے عملی جامعہ پہنایا۔صدر مملکت آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو نے ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہوئے خواہش ظاہر کی ہے کہ حقدار کو انکا پورا حق بغیر کٹوتی کے ملنا چاہئے اور دوسرا بی آئی ایس پی پروگرام میں شفافیت ہونی چاہئے۔وہ کہتی ہیں کہ غربت کے خاتمے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا اہم کردار ہے، مستحقین سے کسی قسم کا ناروا سلوک برداشت نہیں کیا جائیگا۔
روبینہ خالد کی قیادت میں پروگرام ملک کو درپیش سماجی و اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے، غربت کے خاتمے اور ملک بھر میں سماجی انصاف کو فروغ دینے کیلئے اپنے مشن کو جاری رکھنے کیلئے تیار ہے۔چیئر پرسن کی خصوصی ہدایت پر بی آئی ایس پی پروگرام کے ذریعے 93 لاکھ خاندانوں کو فی خاندان 10,500 روپے قسط دی جارہی ہے، جبکہ انہیں خاندانوں کے 94 لاکھ بچوں کو تعلیمی وظائف بھی دے رہے ہیں۔ اسی طرح حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کو خوراک ااور انکے دو سال تک کے بچوں کو مالی معاونت فراہم کیا جارہا ہے۔
چیئرمین پرسن روبینہ خالد کی خصوصی ہدایت پر مستحقین کو گرمی کی شدت سے محفوظ رکھنے کیلئے کیمپ سائٹس پر پیمنٹ کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں پانی، بیٹھنے کا انتظام، ابتدائی طبی امداد، سیکورٹی اور پوری رقم وصولی یقینی بنائی گئی ہے جو کہ قابل تعریف اقدام ہے۔