منشیات برآمد کی کا کیس رانا ثناء اللہ بڑی مشکل میں پھنس گئے

0 134

منشیات برآمد کی کا کیس رانا ثناء اللہ بڑی مشکل میں پھنس گئے

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے کیس کو سپریم کورٹ میں لے جانے کا عندیہ دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انسداد منشیات کا اجلاس چیرمین کمیٹی سینیٹر اعجاز چودھری کی سربراہی میں منقعد ہوا، جس میں سینیٹر محسن عزیز، رانا مقبول، دوست محمد خان ، نصیب الله، اور سینٹر فلک ناز سمیت وفاقی وزیر انسداد منشیات شاہ زین بگٹی ،سیکرٹری نارکوٹکس کنڑول حمیرا احمد اور اے این ایف حکام نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ قوم سمجھنا چاہے گی کہ یہ کیا ہورھا ہے؟ کیا معاملہ سپریم کورٹ میں لیکر جارھے ہیں؟ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہائی پروفائل کیس کو ایسے ہی جانے دیا جائے، جس پر اے این ایف حکام نے مؤقف دیا کہ فیصلہ عدالت نے دیا، اسی لیے لیگل نقات پر کمنٹ نہیں کیے جاسکتے تاہم اے این ایف نے کیس کیا جس کے بعد فرد جرم عائد ہوئی اور چالان جمع تھا جب کہ جس گراونڈ پر بری کیا ہے وہ دو گواہوں کے بیانات پر ہیں اور گواہوں کے بیانات تبدیل ہونے پر محکمانہ طور پر کام کررہے ہیں۔

سیکرٹری وزارت انسداد منشیات حمیرا احمد نے بھی کہا کہ عدالت کا احترام ہے کیوں کہ فیصلہ عدالت نے دیا، اب آگے دیکھ رھے ہیں کہ قانونی طور پر کیسے آگے بڑھایا جاسکتا ہے، جس پر چیرمین کمیٹی نے کہا کہ سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی رانا ثنااللہ کیس پر کیا کرسکی سب کے سامنے ہے گواہ ہی بیان بدل لیں تو اسکا مطلب ہے کہ اے این ایف نے اسٹانس تبدیل کیا اور اس سے پہلے ہر اجلاس میں پوچھتے تھے تو جواب ملتا تھا کہ 2019 سے چالان عدالت میں پیش ہے، کیس مضبوط ہے لیکن نکلا کیا، خود مجھے بریفنگ دی جس پر میں نے انٹرنیشنل پارلیمنٹری یونین جہاں رانا ثنا اللہ گئے تھے ان کے ساتھ زیادتی ہورھی ہے، میں نے جاکر پاکستان کا مقدمہ لڑا لیکن اب یہ سب کچھ ہورہا ہے۔

سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا کہ جاننا چاہتا ہوں کہ یہ سب کیا ہوا کیونکہ جب یہ کیس ہوا تو اس وقت کے ڈی جی اے این ایف جنرل عارف ملک نے واضع کہا تھا کہ رانا ثنا الله کیس کلیئر ہے، جو کسی سیاسی بنیاد پر نہیں بنایا گیا۔

اجلاس 15 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا تو ڈائریکٹر جنرل اے این ایف کی عدم شرکت پر چیرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈائرکٹر جنرل ات این ایف کی عدم شرکت کے باعث اجلاس پہلے بھی ملتوی ہوا اور سیکرٹری انسداد منشیات و اے این ایف حکام کو ہدایات دیں کہ جنرل صاحب تک تحفظات پہنچا دیجیے گا کہ انکی وجہ سے پہلے بھی اجلاس ملتوی کیے گئے۔

سیکرٹری وزارت انسداد منشیات حمیرا احمد نے بریفنگ دی کہ کمیٹی کے 12 اجلاس منعقد ہوئے، جن میں پیش کی گئی زیادہ تر تجاویز پر عمل ہوچکا، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا الله کیس سے متعلق عدالت سے فیصلہ ہوا ہے، جس پر چیرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ اس میں ایک ہی ماہ کے اندر ایسا کیا ہوا کہ رانا ثناءاللہ کیس ختم ہوگیا۔

اس موقع پر سینیٹر دوست محمد خان نے اہم نقطہ اٹھایا کہ جب کیس درج ہوا تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ڈائریکٹر جنرل اے این ایف اور بریگیڈیر کو بلا کر پوچھا تھا کہ کیا واقعی کیس درست ہے اگر نہیں تو میں کسی سیاسی بنیاد پر ایسے کیس کو چلانے کے حق میں نہیں ہوں تو ڈی جی اور بریگیڈیئر نے تسلی دی تھی کہ بلکل درست کیس ہے جس میں رتی برابر بھی شک نہیں، پھر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ٹھیک ہے اگر کیس درست ہے تو میرٹ پر کام کریں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.