خوشحال خان کاکڑ
تحریر: محمد عظیم خان کاکڑ
مولانا رومی کہا کرتے تھے کہ دو لوگ ایسے ہیں جو کبھی مطمئن نہیں ہوتے؛ ایک دنیا سے پیار کرنے والا اور دوسرا علم سے محبت کرنے والا۔ کتاب بعنوان “اکابر علماء دیوبند” میں اکبر شاہ بخاری لکھتے ہیں کہ مولانا محمد قاسم نانوتوی نے انتالیس سالہ زندگی جئی۔ 12 سال کی عمر میں علم حدیث کا آغاز کیا اور 17 سال کی عمر میں بخاری شریف کی تصحیح و کتابت فرمائی جبکہ 35 سال کی عمر میں دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی۔ یوں مولانا رشید احمد گنگوہی نے 21 سال کی عمر میں علم مکمل کیا اور اپنے وقت کے فقہ و حدیث کے امام تھے۔ حضرت مولانا محمود الحسن دیوبندی دارالعلوم دیوبند کے پہلے طالبعلم تھے، 18 سال کی عمر میں صحاح ستہ مکمل کی اور 20 سال کی عمر میں دارالعلوم دیوبند میں مدرس تعینات ہوئے۔ مولانا اشرف علی تھانوی نے 21 سال کی عمر میں علوم مکمل کئے اور 35 سال کی عمر میں مدرسہ اشرفیہ قائم کیا۔ گویا زندگی کو مثال بنا کے جئے۔ اتنی کم عمری میں شاندار زندگی جی کر مثال قائم کی۔
مورخین لکھتے ہیں کہ علامہ محمد انور کشمیری نے چھ سال کی عمر اپنے والد سے قرآن سیکھنا شروع کیا، ایک سال میں قرآن سیکھا، 14 سال کی عمر میں عربی و فارسی پر عبور حاصل تھا۔ 20 سال کی عمر میں علم مکمل کرنے کے بعد درس کا آغاز کیا اور 32 سال کی عمر میں مدرسہ فیض عام کی بنیاد رکھی۔ علامہ شبیر احمد عثمانی 23 سال کی عمر میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہوئے، جمعیت علمائے ہند سے جڑے رہے اور پاکستان کے بننے کے بعد جمعیت علمائے اسلام پاکستان کی بنیاد رکھی۔ حضرت مولانا عبیداللہ سندھی جوکہ ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔ پیدائش کے چار ماہ بعد والد کا انتقال ہوا، دو سال تک دادا کے ساتھ رہے اور پھر اپنی والدہ کے ساتھ ماموں کے گھر چلے گئے۔ 16 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا جب ایک دوست نے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب “تحفتہ الہند” اور مولانا شاہ اسماعیل کی کتاب “تقویت الایمان” دی۔ ان کتب کا مطالعہ کرنے کے بعد دارالعلوم دیوبند پہنچ گئے۔ فراغت کے بعد 28 سال عمر تھی جب دارالارشاد مدرسہ قائم کیا۔ 35 سال کی عمر میں شیخ الہند کے حکم پر طلباء کی تنظیم “جمعیت الانصار” قائم کی۔ یقینا” عمر کی قیمت کا اندازہ ان اشخاص کی طرز زندگی سے معلوم کیا جاسکتا ہے۔
تحریر میں یہ ضرور کہونگا کہ پاکستان کی سیاست میں خوشحال خان کاکڑ سے پہلے بلاول بھٹو زرداری بھی کم عمری ہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین چنے گئے۔ بلکہ محترم محمود خان اچگزئی کو بھی پارٹی سربراہی 26 سال کی عمر میں نصیب ہوئی۔ یوں بہت محترم نواب ایاز خان جوگیزئی 25 سال کی عمر میں پشتون وطنی سربراہ نامزد ہوئے۔ بے نظیر بھٹو 35 سال کی عمر میں وزیراعظم بنی۔ مذید یہ کہ پشتون وطن سے تعلق رکھنے والے یہ جان لیں کہ پشتونوں کو فرنگی نے جغرافیائی طور پر تقسیم کیا جبکہ سیاسی رہنری نے فکری طور پر تقسیم کیا۔ امید یہی ہے کہ خوشحال خان کاکڑ اس اہم قومی منصب کے تحت تمام مظلوم اقوام کو یکجا کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ اپنی سیاست میں دو اہم حالات یعنی والد کی شہادت اور پارٹی چیرمین کا انتخاب ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ مستقبل میں اپنے تمام فیصلوں سے پہلے ان دو حالات کو مدنظر رکھ کر اقدام اٹھائیں گے۔
کہا جاتا ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 35 سالہ زندگی میں پانچ صلیبی جنگیں لڑیں۔ فرانسیسی، جرمن اور برطانوی دس لاکھ کے لشکر کو شکست دے کر بیت المقدس حاصل کیا۔ محمود غزنوی نے سترہ حملوں کے نتیجے میں 27 سال کی عمر میں افغانستان پر تسلط حاصل کیا۔ اگلے چند سالوں میں اپنے قابل مشیر ایاز، بہادر ہندو جنرل تلاک کے ذریعے ایران اور برصغیر تک حکمرانی بڑھائی۔ محمد بن قاسم 15 سال کی عمر میں دمشق میں عسکری تربیت حاصل کرنے کے بعد 17 سال کی عمر میں سندھ، ملتان اور شیراز پر قبضہ جمایا۔ البیرونی نے 21 سال کی عمر میں پہلی کتاب لکھی جبکہ کل 113 کتابیں لکھی تھی۔ ابراہیم لودھی اپنے والد سکندر لودھی کے انتقال کے بعد 17 سال کی عمر میں ہندوستان کے حکمران بنے۔ ظہیر الدین بابر 11 سال کی عمر میں اپنے والد عمر شیخ کے انتقال کے بعد فرحانہ کے سربراہ مقرر ہوئے۔ 20 سال کی عمر میں بدخشاں کے گورنر بنے۔ جلال الدین اکبر 14 سال کی عمر میں حکمران نامزد ہوئے۔ ٹیپو سلطان 16 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ میدان جنگ میں اترے جبکہ 32 سال کی عمر میں اپنے والد کے انتقال کے بعد میسور کے حکمران بنے۔ یقینا” اس کم عمری میں نمایاں کردار ادا کرنا اعزاز ہے۔
ان اسلامی شخصیات کے علاوہ دنیا میں چند عجیب و غریب سی مثالیں بھی موجود ہے۔ مثلا” کیقباد کی وفات کے بعد اس کے شیرخوار بیٹے شمس الدین کو بادشاہ چنا گیا مگر جلال الدین خلجی نے اس شیرخوار بچے کو قتل کر دیا اور 70 سال کی عمر میں خود بادشاہ بن گیا۔ یوں انگلینڈ میں والد کے انتقال کے بعد آٹھ ماہ 26 دن کے ہنری ششم کو بادشاہ تسلیم کیا گیا، برطانوی شہزادی میری کی عمر محض 6 دن تھی جب ملکہ بنائی گئ۔