یہ علم وہنر کا گہوارہ تاریخ کا وہ شہ پارہ ہے

0 29

یہ علم وہنر کا گہوارہ تاریخ کا وہ شہ پارہ ہے
ہر پھول یہاں اک شعلہ ہے ہر سرو یہاں منارہ ہے
عابد کے یقین سے روشن ہے سادات کا سچا صاف عمل
آنکھوں نے کہاں دیکھا ہوگا اخلاص کا ایسا تاج محل
الکفر ملة واحدہ
تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ کفر نے اپنے سارے طاقت کو ازمایا کہ اللہ کے اس مبارک زمین سے اس صاف مخلوق کو کیسے نیست ونابود کیا جایے۔ لیکن تاریخ اس بات پر بھی گواہ ہے۔کہ جب بھی رب کی زمین پر کفر کا طوفان کھڑا کیا گیا۔بدعات ، رسومات ، گمراہی کو ہوا دی گ?۔خرافات ، ہزلیات ، اغلوطات کا شکار انسان کو بنایا گیا۔اس وقت مدرسے کے فضلا ? وطلبا ? نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔بہت سے عارضی طاقتوروں نے مدارس نمٹانے کی کوشش تو کی لیکن مدارس ختم کرنے والوں کی طاقت ختم ہوگ? لیکن مدارس ختم نہیں ہویے اور بدستور باقی ہے۔اسی سلسلے میں اس سال ایک بار پھر درہ چمن میں واقع عظیم مدرسہ مدرسہ سلمان فارسی ? نے بہت سے ویران گھروں کو ، اور بہت سے دکے دلوں کو خوشی بخشی اور بہت پریشان کن حالات میں اک دم خوشی کے خوشیاں بانٹے۔چھ حفاظ کرام کی دستار فظیلت تھی۔ان حفاظ کرام میں ایک طالب علم پایدین بن علاوالدین مرحوم کی داستان بہت رولا دینے والی داستان تھی۔جس کا والد صاحب قبل از دستار بندی تقریبا دو ماہ پہلے انتقال کرگیے اور اس کے ایک ماہ بعد بھایی محترم کا انتقال ہوا۔اور اپنے سگے بھای بیرون ملک میں مسافر تھے ہار پہنانے والے اعزہ اور اقربا ? نے اپنے حد تک خوشیاں منانے میں کافی کوشش کی لیکن باپ تو باپ ہی ہوتا ہے جس کا مثل نہیں ملا۔اللہ تعالی پایدین کے والد محترم کو قبر میں اپنے ننے منے بیٹے کے اس عظیم کار خیر کا صلہ عطا فرمائے۔آج کے اس جلسے کا مہمان خاص استاد الحدیث حضرت مولانا مفتی محمداخلاص صاحب تھا۔نعت خوان حافظ نعمت اللہ حمزہ صاحب جس نے مدرسہ اور بانی مدرسہ پر ایک نظم سنایا۔اورتلاوت کلام پاک چمن کے مشہور قاری ممتاز ابن ممتاز قاری قاری فضیل احمد صاحب نے شرف بخشی۔اور مدرسے کا خادم خاص محمد صادق سعید صاحب نے ہمارے آنے والے مہانوں کی بہت اچھا خدمت کیا۔جبکہ بلوچ خان نے ہمارے جلسے کی نشر واشاعت میں کافی محنت کی۔اور مدرسے کے انتظامیہ نے اپنے سارے کوششوں کو جلسہ کامیاب کرانے میں اپنے کوشش کو صرف کیا۔اللہ تعالی اپنے دربار عالیہ میں اس دینی خدمات کو قبول فرمائے امین

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.