سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی اداروں میں ہونے والی بھرتیوں کا 17سالہ ریکارڈ طلب کرلیا
کراچی سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی اداروں میں ہونے والی بھرتیوں کا 17سال کا ریکارڈ طلب کرلیا،عدالت نے ریمارکس دیے کہ کس عہدے پرکس کو تعینات کیا گیا، میرٹ کیا تھی،سندھ اسمبلی بلڈنگ کرپشن ہی نہیں، دیگر عوامل کا بھی جائزہ لیں گے، دیکھنا ہوگا کہ کیا درخواست گزار کے اپنے ہاتھ صاف ہیں۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سندھ اسمبلی ، ایم پی اے ہاسٹل کی نئی عمارتوں کی تعمیر میں مبینہ گھپلے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ نئی سندھ اسمبلی کی عمارت کی تعمیر میں بڑے پیمانے پرکریشن کی گئی، پی سی ون کے مطابق عمارت کا تخمینہ 2 ارب 70کروڑ روپے لگایا گیا۔درخواست گزار کے مطابق عمارت کا تخمینہ بڑھ کر 11 ارب 40 کروڑ روپے کردیا گیا ہے، 30 جون 2017 تک 6 ارب 72 کروڑ سے زائد رقم جاری کی جا چکی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ 50 فیصد کام مکمل نہ ہونے کے باوجود اتنی بڑی رقم جاری کردی گئی، پروجیکٹ کی نگرانی اسپیکر آغا سراج درانی کررہے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ایس بی سی اے، کے ایم سی، ڈی ایم سی، واٹر بورڈ میں کتنی بھرتیاں ہوئیں؟۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے، کس عہدے پرکس کو تعینات کیا گیا، میرٹ کیا تھی۔سندھ ہائی کورٹ نے سندھ اسمبلی میں ہونے والی بھرتیوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ 2000 سے2017 تک کی بھرتیوں کا بریک اپ دیا جائے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ اسمبلی بلڈنگ کرپشن ہی نہیں، دیگر عوامل کا بھی جائزہ لیں گے، دیکھنا ہوگا کہ کیا درخواست گزار کے اپنے ہاتھ صاف ہیں۔سندھ ہائی کورٹ نے کیس میں درخواست گزار، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کوپیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔