مثالی ملک کی ترقی میں نوجوانوں کا مثالی کردار
کسی بھی ترقی پذیر ملک میں نوجوانوں کو ہی اپنے ملک کی ذمہ داریاں نبھانا ہوتی ہیںاگر نوجوان ملک و قوم کی بہتری کے لیے کام کریں، زندگی کے ہر شعبے میں جاکر بہترین کردار ادا کریں۔آج کل ہر دوسرا نوجوان یہ شکایت کرتا نظر آتا ہے کہ یہاں ہمارے لیے آگے بڑھنے کے مواقع نہیں ہیں، نظام درست نہیں ہے، وغیرہ وغیرہ لیکن کوئی یہ نہیں سوچتا کہ نظام لوگوں سے بنتا ہے، قوانین کی خلاف ورزی کرنے میں نوجوان ہی آگے آگے نظر آتے ہیں، اس کی سب سے بڑی مثال ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے،سگنل پر ذرا سی دیر رکنے کو اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں،ہر سال امتحانات میں نقل کے نت نئے طریقے سامنے آتے ہیں، یہی ساری برائیاں نظام کی خرابی کا باعث بنتی ہیں۔اگر واقعی ملکی میں بہتری لانے کے خواہش مند ہیں ، تو ملک کو ایسی ریاست بنانے میں کردار ادا کریں، جہاں قانون کی پاسداری کی جاتی ہو، اس ملک کو ایسی ریاست بنانے کی کوشش کریں، جو قیام پاکستان کے وقت علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح کا خواب بھی یہی تھا۔آج جب ہم ملک کے حالات دیکھتے ہیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ شاعر مشرق اور بانی پاکستان کا خواب صحیح معنوں میں شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔ اس کو شرمندہ تعبیر صرف نوجوان ہی کرسکتے ہیں۔ صرف اعتراضات کرکے یا تنقید کرکے ملک کو بہتر نہیں بنایا جا سکتا، ہماری نسل نو آج مختلف شعبوں سے وابستہ ہے ، اگر ہر نوجوان اپنے اپنے شعبے میں دیانت داری، محنت اور یکسوئی سے کام کرے، تو آہستہ آہستہ تمام شعبوں سے خود ہی ساری برائیاں ختم ہو جائیں گی۔اس بات سے تو انکار ممکن ہی نہیں کہ ملک میں تبدیلی نوجوان ہی لاسکتے ہیں، اس لیے اگر واقعی ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرانا چاہتے ہیں اس کی خامیاں دور کرنا چاہتے ہیں اور سب سے بڑھ کر اپنا مثالی کردار ادا کرنا چاہتے ہیںکھیل کا میدان ہو یا آئی ٹی کا، معاشرتی مسائل ہوں یا معاشی مسائل، کسی بھی شعبے میں نوجوانوں کی شمولیت کے بغیر ترقی ممکن ہی نہیں۔ وہ کسی بھی قوم کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگر نوجوانوں میں یہ شعور بیدار ہوجائے کہ ملک و قوم کو بام عروج پر پہنچانے کے لیے ان کی اہمیت کیا ہےاور وہ اپنی تمام تر توجہ ملک کی تعمیر و ترقی پر مرکوز کر دیں، تو ہمارے ملک کے ا?دھے سے زیادہ مسائل تو ویسے ہی حل ہو جائیں۔ سابق امریکی صد ر فرینکلن ر وز ویلٹ نے کہا تھا کہ ”ہم نوجوانوں کے لیے مستقبل تعمیر نہیں کرسکتے، مگر ہم مستقبل کے لیے اپنے نوجوانوں کی تعمیر کرسکتے ہیں۔“ یہ حقیقت ہے کہ اگر نوجوانوں میں یہ شعور اجاگر ہوجائے کہ ملک کا مستقبل ان کے ہی ہاتھوں میں ہے ، ان ہی کےکاندھوں پر قوم کی ترقی کا دار ومدار ہے، وہ ہر برائی کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں تو ملک میںمثبت تبدیلی آتے دیر نہیں لگے گی۔