میں فلسطین ہوں

0 83

کچھ محبت کرو کچھ عنایت کرو
میرے حق میں ذرا سی دیانت کرو

مہربانی کرو راجدھانی کرو
پاسبانو ! مری پاسبانی کرو

میرے دل میں محبت ہی کچھ ڈال دو
جو مصیبت ہے اُس کو ذرا ٹال دو

کچھ تو میرا بھرم آج رکھو ذرا
میں ہوں تکلیف میں کچھ تو سوچؤ ذرا

مجھ کو دیکھو ذرا
میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں

میں نے بیت المقدس کو فَتح کِیا
ارض کو اپنی قبلہ نُما کر دیا

میرے سینے میں ہے نوجوانوں کا خوں
میرے بچوں کا خوں پاسبانوں کا خوں

جو کہ جسموں پہ ہے اس کفن کی قسم
دفن ہیں مجھ میں جو ‘ مرد و زن کی قسم

کرچیوں میں بٹا ہوں سمیٹو ذرا
میں ہوں تکلیف میں کچھ تو سوچو ذرا

مجھ کو دیکھو ذرا
میں فلسطین ہوں میں فلسطیںن ہوں

مجھ پہ غیروں نے ڈھائے ستم ‘ یاد ہے !
جو ملے مجھ کو رنج و الم ‘ یاد ہے !

یاد ہے میری پاکی کی ہر داستاں !
یاد ہے کس طرح سے گریں بجلیاں

کفر کے جتنے تھے سب محل گر پڑے
کیا تمہیں یاد ہے منہ کے بل گِر پڑے !

کچھ وَدِیعَت اگر ہے تو سونپو ذرا
میں ہوں تکلیف میں کچھ تو سوچو ذرا

مجھ کو دیکھو ذرا
میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.