لچک بردباری اور سنجیدگی سیاست کا ضروری عنصر ہے ، سکندر خان ایڈوکیٹ
سیاسی معاملات میں عدم برداشت اور غیر سنجیدہ پن انسان کو بند گلی میں دھکیل دیتا ہے پی ٹی آئی آج اپنی ضد انا پرستی بدتہذیبی اور غیر سیاسی روِش کی وجہ سے تنہائی کا شکار ہیں
سیاست میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا کوئی انوکھی بات نہیں مگر قید و بند کے دوران سیاسی قبلہ بدلنا غیر نظریاتی پن کی عکاس ہے
کوئٹہ (پ ر)جمعیت علماءاسلام بلوچستان کے پارلیمانی لیڈر اور اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہاہے کہ لچک بردباری اور سنجیدگی سیاست کا ضروری عنصر ہے سیاسی معاملات میں عدم برداشت اور غیر سنجیدہ پن انسان کو بند گلی میں دھکیل دیتا ہے پی ٹی آئی آج اپنی ضد انا پرستی بدتہذیبی اور غیر سیاسی روِش کی وجہ سے تنہائی کا شکار ہیں انکے غیرمہذب جذباتی اور منفی ذہنیت کے حامل کارکنوں کے منفی رویہ کی وجہ سے ان کی سیاسی کشتی ڈوب گئی ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز جمعیت علماءاسلام سمنگلی یونٹ کے زیراہتمام فیض آباد ڈنگر آباد میں منعقدہ گرینڈ شمولیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی پروگرام سے جمعیت علماءاسلام ضلع کوئٹہ کے ضلعی جنرل سیکرٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ مسعود احمد ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات مفتی نیک محمد سمنگلی یونٹ کے امیر مفتی محمد حسن جنرل سیکریٹری حافظ محمد ابراہیم حنفی ملک مرزا خان ناصر مولوی عبدالرحمان ڈاکٹر نظام الدین انور خان حافظ شبیر احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ اس دوران قبائلی وسیاسی رہنماوں حاجی اسحاق زئی، حاجی برات نورزئی، حاجی محمد حنیف آقا، راز محمد عرف رازو ،حاجی محمد، نذیر احمد نے اپنے دیگر سینکڑوں ساتھیوں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہو کر جمعیت علمائ اسلام میں شمولیت کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ نظریاتی کارکن ہی جماعت کا قیمتی اثاثہ ہوتا ہے موسمی پرندے موسم بدلنے کے ساتھ ہی گھونسلا بھی بدلتے ہیں مشکل وقت اور مشکل حالات میں نظریاتی کارکن ہی ڈھال بن جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ دلیل کی بجائے تذلیل کو ہتھیار بنانے والے کامیاب نہیں ہو سکتے کسی سیاسی مخالف کو برے القابات سے پکارنا سیاسی تربیت کے منافی ہے موجودہ حالات میں ہر جماعت کو اپنے کارکنوں کی بہتر تربیت کے لیے تربیتی پروگراموں کے انعقاد پر زور دینا چاہیے انہوں نے کہا کہ سیاست میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا کوئی انوکھی بات نہیں مگر قید و بند کے دوران سیاسی قبلہ بدلنا غیر نظریاتی پن کی عکاس ہے