فیکٹری میں اختیارات کی اہمیت اور ان کے غلط استعمال کے نقصانات
فیکٹری کا کردار کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں نہایت اہمیت کا حامل ہے، جہاں مزدور اپنی مشقت، محنت، گاڑھے پسینے اور مہارت کے ساتھ فیکٹری کی پیداوار میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ ایک منظم، متوازن اور پیشہ ورانہ ماحول میں، جہاں ہر فرد کو اپنی ذمہ داریوں اور اختیارات کا درست شعور ہوتا ہے، وہاں مجموعی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے اور فیکٹری اپنے مقاصد کے قریب ہوتا ہے۔ لیکن اختیارات کے غلط استعمال سے نہ صرف فیکٹری کا وقار مجروح ہوتا ہے بلکہ مزدوروں کے حقوق اور عزت نفس کا بھی قتل ہوتا ہے۔ فیکٹری میں اختیارات کی تقسیم اور ان کے مثبت استعمال سے ہی ایک پیشہ ورانہ و تخلیق پسند ماحول معرض وجود میں آتا ہے۔ ہر فرد کو اس کی ذمہ داریوں کے مطابق اختیارات دیے جاتے ہیں، تاکہ وہ اپنے کام کو بہتر طریقے سے انجام دے سکے۔ سپروائزر، مینیجر اور دیگر افسران کو ان کے تجربات، علم و فن اور مہارت کے مطابق اختیارات دیے جاتے ہیں تاکہ وہ ورکرز کی نگرانی اور فیکٹری کے کام کو منظم طریقے سے چلانے میں مدد کر سکیں۔ اختیارات کی درست تقسیم نہ صرف کارکنوں کے لیے حوصلہ افزا ہوتی ہے، بلکہ فیکٹری کی پیداوارمیں بھی اضافے کا باعث ہو تا ہے۔ جب ہر فرد کو اس کی قابلیت اور ذمہ داریوں کے مطابق اختیارات ملتے ہیں، تو وہ اپنے کام کوذمہ داری کے ساتھ بہتر طریقے سے انجام دیتا ہے۔ اس طرح فیکٹری میں نظم و ضبط اور ایک منظم ماحول قائم ہوتا ہے، جو کاروبار کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
جب فیکٹری میں اختیارات کا بے جا استعمال شروع ہوتا ہے، تو اس کے اثرات نہایت نقصان دہ ہو تے ہیں۔ اختیارات کے ناجائز استعمال سے فیکٹری کا نظام درہم برہم ہوتا ہے۔ جس کی ایک بڑی مثال فیکٹریوں میں چپڑاسی یا دیگر نچلے درجے کے عملے کو بے جا اختیارات دینا ہے۔ چپڑاسی جب چاہے ورکرز کی توہین کرے، عزت نفس کو کچل ڈالے، یہ یاد رہے کہ ورکرز میں اعلی تعلیم یافتہ یا ایسے طلبا بھی ہوتے ہیں جو اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ محنت مزدوری کرکے اپنے گھر کی کفالت کررہے ہو تے ہیں۔ ایسے نوجوان جو حالات کی ستم ظریفی کو برداشت کرکے روشن مستقبل کا خواب دیکھتے ہیں وہ آپ کی فیکٹری سے کیا تاثر لیں گے؟ علم و فنون یا تجربات کی اہمیت پر کیا نظریہ قائم کریں گے؟ مطلب نہ چاہتے ہوئے بھی آپ کی فیکٹری اور آپ کا نظام معاشرے میں علم و ہنر کو غیر معتبر بنانے میں کوشاں ہیں!۔
چپڑاسی یا دیگر نچلے درجے کے ملازمین کا کام فیکٹری کے روزمرہ امور میں معاونت فراہم کرنا ہوتا ہے، نہ کہ ورکرز کی نگرانی یا سپروژن ان کی ذمہ داری ہے۔ لیکن جب انہیں بے جا اختیارات دیے جاتے ہیں، تو وہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر کے مزدوروں پر دباؤ ڈالتے ہیں،مزدوروں سے وہ وہ کام لیتے ہیں جو مزدور کا نہیں بلکہ چپڑاسی کا اپنا ہوتا ہے، انہیں گالیاں دیتے ہیں اور غیر ضروری کام کرواتے ہیں۔ اس طرح کا رویہ نہ صرف مزدوروں کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ ان کی عزت نفس اور حوصلے کو بھی ٹھیس پہنچاتا ہے۔
اختیارات کے غلط استعمال سے مزدوروں کا استحصال ہوتا ہے۔ وہ خود کو کمزور محسوس کرتے ہیں، ان کے حقوق پامال ہوتے ہیں اور وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں، فیکٹری کے اندر نظم و ضبط کا فقدان پیدا ہوتا ہے، فیکٹری کا ماحول انتشار کی جانب گامزن ہوتا ہےجس سے فیکٹری اپنی مطلوبہ پروڈکشن یا پیداوار سے محروم ہوتا ہے جس سے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچنا بعید نہیں ہوتا ہے۔
اس مسئلے کا حل انتظامیہ کی مضبوط نگرانی اور اختیارات کی منصفانہ تقسیم میں پوشیدہ ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ہر فرد کو اس کی قابلیت اور ذمہ داریوں کے مطابق اختیارات دیے اور کوئی بھی ملازم اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز نہ کرے۔
صرف اسی صورت میں فیکٹری ایک منظم، ترقی یافتہ اور اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب ادارے کے طور پر سامنے آ سکتی ہے، جہاں ہر فرد اپنی ذمہ داری کو سمجھتا ہو اور اپنے اختیارات کا صحیح استعمال کرتا ہو۔
ذولفقار نواز