جے یو آئی ضلع کوئٹہ کی مجلس شوریٰ کا اجلاس اور تقریب پزیرائی ۔
تحریر
عبد الغنی شہزاد
جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کی مجلسِ شوریٰ کا اجلاس و تقریب پزیرائی زیر صدارت ضلعی امیر مولانا عبد الرحمن رفیق منعقد ہوئی ۔جس میں چھبیسویں آئینی ترمیم میں اہم کردار ادا کرنے پر شوریٰ کے اراکین نے قائدین کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔ اجلاس اور تقریب سے مجلس فقہی کے سربراہ مولانا مفتی محمد روزی خان ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ، جمعیت لائرز فورم کے مرکزی صدر سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ ، پاکستان بار ایسوسی ایشن کے صدر حافظ رؤف عطاء ایڈووکیٹ اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر ضلعی سینئر نائب امیر مولانا خورشید احمد سیکرٹری جنرل حاجی بشیر احمد کاکڑ مولانا محمد ایوب، حافظ مسعود احمد، مولانا خدائے دوست، ولی خان ناصر ایڈووکیٹ ، سردار یحییٰ خان ناصر ، عبد الغفار میاں خیل ، حاجی نعمت اللہ خان اچکزئی ، علاؤالدین اسعد ایڈووکیٹ سمیت عاملہ کے اراکین بھی موجود تھے۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے بنیادی انسانی حقوق تحفظ کیا، مدارس رجسٹریشن بل دونوں ہاؤسز نے پاس کیا صدر مملکت دستخط کرنے میں تاخیر کرکے ایوانوں اور جمہوریت کی توہین کے مرتکب ہورہے ہیں ۔چند گھنٹوں میں بل پاس کروانے کی راہ میں بین الاقوامی دباؤ تک مسترد کردیا، حالانکہ ملک کی اکثر جماعتیں بغیر مطالعہ کے چند گھنٹوں میں بل پاس کروانے کے لئے انگوٹھے لگا چکی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس دینیہ پاکستان اور جمعیت علماء اسلام کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جمعیت علماء اسلام کی قیادت نے آرٹیکل 8 کے تحت بنیادی انسانی حقوق پر حملہ نہیں ہونے دیا ۔ انہوں نے کہا آرٹیکل 51 اور 106 میں جمعیت علماء اسلام کو نشستوں میں اضافے کا فائدہ بھی پہنچ سکتا تھا مگر ہم نے ملک اور عوام کے مفاد میں فیصلہ کیا ۔ اسی طرح پائی کورٹ کی رٹ پر نیشنل سیکورٹی کے نام سے قدغن سے کورٹ کو بچایا ۔ سود کاخاتمہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور سود سے پاک متبادل معاشی نظام کے لے جمعیت علماء پاکستان کی مجلسِ فقہی اور ملک کے جید علماء کرام کام کا آغاز کررہے ہیں ۔ انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹس جو پہلے 38 سال تک سرد خانے میں پڑی رہیں اب ایک سال کے اندر لائبریری سے نکل کر ایوان میں غور کرنے کے پیش ہوں گی ۔ جمعیت علماء اسلام کی کاوشوں سے ملک کے اسلامی تشخص کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کو مظبوط کیا ۔اجلاس میں ملک خلیل الرحمٰن ایڈوکیٹ ،ملک منیر احمد ،ایڈووکیٹ حاجی اختر محمد، مولانا عبد الحنان، مولانا عبداللہ مسلم ،مولانا محمد سلیمان ،مولانا عبد المجید، حاجی ماسٹر عبدالمنان، مولانا سعید احمد، حاجی عبد العزیز ایڈووکیٹ ،ڈاکٹر سیف اللہ، درانی، مفتی حفیظ اللہ مسئول وفاق،مولانا علی محمد مہترزئی،قاری حیات اللہ زاھد،حافظ عبداللہ جان،مولانا الطاف اللہ،قاری محمد ابراہیم حنفی، مولانا محمد غوث،حاجی وزیر محمد بڑیچ نے تجاویز پیش کیں ۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے سابق امیر مولانا اللہ داد خیر خواہ ، ملک سکندر خان ایڈووکیٹ کے بھائی، حاجی حبیب الرحمن پکتوی کی والدہ کی وفات جبکہ مرکزی رہنماء حافظ حسین احمد کی صحت یابی کیلئے دعا کی ۔اجلاس کی اختتامی دعا پیر طریقت مولانا اشرف علی نے کرائی۔ اجلاس میں اراکین اور سینئر ترین شخصیات نے ضلعی جماعت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اعتماد کی تجدید کی۔ضلعی قیادت نے اس اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو مزید مستعدی اور دیانت داری کے ساتھ نبھائیں گے۔ سینئر اراکین کی رہنمائی اور تجربہ ضلعی جماعت کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگا۔ جماعت کے نصب العین اور اہداف کے حصول کے لیے اپنی بھرپور حمایت اور تعاون کا اعادہ کیا۔ اجلاس میں ممتاز قانون دان جمعیت کے مرکزی رہنماء سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری زندگی میں صرف جمعیت علماء اسلام ہے کبھی کسی اور سیاسی جماعت میں نہیں رہا ، آج جو بھی عزت اللہ تعالیٰ نے مجھے دی ہے یہ اس جماعت اور کارکنوں کی مرہون منت ہے ۔ انہوں نے جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق کے بارے میں اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں مولانا صاحب سے بہت قربت رکھتا ہوں تو میں نے دیکھا ہے اور بارہا محسوس کیا ہے مولانا کے دل میں آپ ( مولانا عبد الرحمن رفیق)کیلئے بہت احترام ہے۔اور آپ کے بارے میں حضرت کے بہت ہی بہتر اور اچھے خیالات ہیں ۔اور میں بذات خود آپ کے لیے اپنے دل میں ایک بڑا مقام رکھتا ہوں ۔آپ کی یہ منزل نہیں ہے۔ آپ کی منزل اس سے بڑھ کر ہے ۔آپ اگلی صفوں میں کام کرنے والی استعداد اور صلاحیتوں کے مالک ہیں ۔ آپ کی صلاحیتیں اس سے آگے بڑھ کر کام کرنے کی ہیں ۔