مکران کے سرحدی علاقوں میں روزگار کا واحد زریعہ بارڈر ہے :قبائلی معتبرین
پنجگور (نامہ نگار) پنجگور کے سرحدی علاقوں چیدگی. نکر .گر.سوراپ. کلگ اور تمپ کے قبائلی معتبرین میر ہیبتان بلوچ حاجی محمد اکبر حاجی غلام جان علی جان حاجی دادجان قاضی عبدالواحد مہیم جان حاجی محمد عظیم کفایت اللہ حاجی رمضان عبدالحکیم صوفی محمد عمر مول جان امجد خان نوشیروانی محمد انور اور دیگر نے تسپ میں میر ہیبتان کی رہائش گاہ پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے زریعے پاک ایران بارڈر کے حوالے سے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے بلوچستان خصوصا مکران کے عوام کے معاشی قتل عام سے تعبیر کیا اور کہا کہ مکران کے سرحدی علاقوں میں روزگار کا واحد زریعہ بارڈر ہے جب اسے بند کرکے کاروبار پر پابندی لگایا جائے گا تو لاکھوں لوگ بے روزگار ہوکر معاشی مشکلات کا شکار ہوجائیں گے اور ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑجائیں گے
انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا کام اپنے لوگوں کو روزگار دلانا ہوتا ہے پاک ایران بارڈر پرکاروبار 1975 سے ہورہا ہے اور کسی بھی دور میں بارڈر بند نہیں ہوا مگر جب سے موجودہ حکومت آئی ہے تو بارڈر پر سختیاں شروع کی گئی ہیں اور اب نوبت یہاں تک آنپہنچی ہے کہ بارڈر کو مکمل بند کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں روزگار کا واحد زریعہ بارڈر ہے چیف سکریٹری یہاں کی معاشی حالات کا جائزہ لے کر اپنا نوٹیفکیشن واپس لیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان وزیر اعلی جام کمال خان صوبائی وزیر میراسداللہ رکن قومی اسمبلی احسان اللہ ریکی اس حوالے عوام کے اجتماعی مفادات کا سوچیں اگر بارڈر کو بند کرنے کی غلطی کی گئی تو بلوچستان میں بے روزگاری کا ایک طوفان برپا ہوگا جس سے لوگ معاشی بدحالی کا شکار ہوکر نہ صرف منفی سرگرمیوں کی طرف راغب ہونگے
بلکہ بھوک وافلاس سے دوچار ہوکر خودکشیوں پر مجبور ہونگے انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک میں سرحدوں پر کاروبار ہوتا ہے مگر ہمارے لوگوں کے روزگار پر قدغن لگائی جارہی ہے انہوں نے ایف سی کمانڈنٹ کی توجہ بھی بارڈر کے مسائل پر مرکوز کیا اور ان سے گزارش کی کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر عوام کو کاروبار کے لیے ریلیف دلائیں انہوں نے کہا کہ وزیراعلی اور صوبائی وزیر داخلہ عوام کے نمائندہ ہیں اور انھیں یہاں کے معروضی حالات کا ادراک بھی ہے نہ جانے وہ کیوں عوام کے مفادات پر قدغن لگانے والی پالیسوں میں شریک ہیں
انہوں نے کہا کہ پنجگور کے سرحدی علاقوں کی آبادی اس وقت تین لاکھ سے اوپر ہے ان علاقوں میں روزگار بھی بارڈر کا محتاج ہے اور ساتھ میں بلوچستان کے بے روزگار نوجوان بھی یہاں سے اپنی معاشی ضروریات پوری کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے بارڈر پر فیصلوں پر نظرثانی نہیں کیا تو پنجگور کے عوام اور سیاسی جماعتوں سے ملکر احتجاج کریں گے انہوں نے کہا کہ حکومت کوئی بھی فیصلہ مسلط کرنے سے پہلے روزگار کے متبادل زرائع پیدا کرے تب جاکر اس قسم کے فیصلوں کو عوام کے سروں پر تھونپ دیں.