قید بامشقت میں عمران خان کو کون سا کام کرنا ہوگا؟
قید بامشقت میں عمران خان کو کون سا کام کرنا ہوگا؟
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10 سال قید بامشقت کے دوران مختلف کام سرانجام دینا ہوں گے۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو قید بامشقت میں قیدیوں کو پڑھانا، کچن میں کھانے بنانے میں مدد، صفائی کرنا، پودوں کی دیکھ بھال، تراش خراش کرنا، جیل میں موجود نائی کی دکان میں کام وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں مگر اس کام سے متعلق حتمی فیصلہ جیل حکام کریں گے۔یاد رہے اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی۔
سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے مقدمے کی سماعت کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دس دس سال قید کی سزا کا فیصلہ دیا ہے۔ سزا سنائے جانے کے وقت عمران خان اور شاہ محمود قریشی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔جب عدالت نے عمران خان کا 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے روسٹرم پر بلایا تو ان سے کہا کہ اگر وہ عدالت کو کچھ بتانا چاہتے ہیں تو عدالت کو بتا دیں۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ میں عدالت کو کچھ بتانا چاہتا ہوں۔عدالت نے عمران خان سے پوچھا کہ کیا سائفر آپ کے پاس ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ
کل رات کو مچھ میں دہشتگردوں کا حملہ پاک فوج نے بڑا قدم اٹھالیا
سائفر میرے پاس نہیں بلکہ میرے دفتر میں تھا اور وہاں کی سکیورٹی کی ذمہ داری میری نہیں ہے بلکہ وہاں پر ملٹری سیکرٹری اور پرنسپل سیکرٹری بھی ہوتے ہیں۔جب عمران خان روسٹرم سے نیچے اترنے لگے جس کے بعد عدالت نے شاہ محمود قریشی کو بھی روسٹرم پر بلا لیا اور دونوں کو روسٹرم پر ہی سزا سنا دی اور مزید جرح نہیں ہوئی۔ جیل حکام کے مطابق خصوصی عدالت کے جج مختصر حکم نامہ سنا کر اٹھ کر چلے گئے۔واضح رہے گذشتہ روز خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس میں رات گئے تک جاری رہنے والی کارروائی کے دوران عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف 25 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔
سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف سائفر کیس میں تمام 25 گواہان کے بیانات پر جرح مکمل کر لی گئی۔دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی عبوری درخواست ضمانت پر حتمی دلائل کے لیے وکلا کو طلب کرتے ہوئے سماعت 2 فروری تک ملتوی کر دی۔لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد جاوید نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ ایسوسی ایٹ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بیرسٹر سلمان صفدر اسلام آباد میں مصروف ہیں
۔جج ارشد جاوید نے ہدایت دی کہ عمران خان کی جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری مکمل کروائی جائے۔ عدالتی اسٹاف نے بتایا کہ جیل حکام کچھ دیر تک ویڈیو لنک پر عمران خان کو پیش کریں گے۔جج ارشد جاوید نے استفسار کیا کہ کیا پولیس کو عمران خان کی گرفتاری درکار ہے؟ پراسیکیوٹر نے بیان دیا کہ تفتیش مکمل ہوچکی ہے، تمام مقدمات میں گرفتاری مطلوب ہے، 3 مقدمات کا چالان آچکا ہے، متعلقہ عدالت ضمانتوں پر سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔دریں اثنا عدالت نے عمران خان کی عبوری درخواستِ ضمانت پر حتمی دلائل کے لیے وکلا کو طلب کرتے ہوئے سماعت 2 فروری تک ملتوی کر دی۔
[…] قید بامشقت میں عمران خان کو کون سا کام کرنا ہوگا؟ […]