4 ارب کی ادویات

0 94

میڈیا کے باوثوق بتاتے ہیں کہ کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں کے لیے 4 ارب روپے کی ادویات جاری کی گئی ۔ یہ معاملہ کیا ہے
کوئٹہ سمیت پورے ملک میں عوام کو طبی سہولیات کی شدید کمی کا سامنا ہے ۔
اور ادویات کے داموں میں ہوشرباء اضافے سے بیمار ، غریب اور کم آمدن والے افراد کو جو مشکلات اور دشواریوں سے نبرد آزما ہو نا پڑ رہا ہے وہ نہایت افسوس ناک ہی نہیں بلکہ قابلِ مذمت بھی ہے ۔
سرکاری ہسپتالوں میں۔دوائیوں کا نہ ملنا اور بازار سے لینے کیلیے قوتِ خرید کا نہ ہونے کو عوام کی بد نصیبی سے ہی تعبیر کیا جا سکتا ہے ۔
صوبائی وزیرصحت نے کہا ہے کہ محکمہ صحت میں میڈیکل سٹورز ڈیپارٹمنٹ کو ختم کر کے ادویات کی خریداری اضلاع کو منتقل کر دی ہے .سرکاری ادویات کی میڈیکل سٹوروں پر فروخت کی روک تھام کیلئے ادویات کی محکمانہ پیکج کروا رہے ہیں تاکہ سرکاری ادویات صرف حقداروں کو مل سکے فنڈز کے استعمال کا طریقہ کار بہتر کرنے کی ضرورت ہے فنڈز نہ ہونے کا رونا ایک وطیرہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا،
سید احسان شاہ نے کہا کہ میں
نے بحیثیت وزیرخزانہ بھی اپنے فرائض سرانجام دیے ہیں، جب سے محکمہ صحت کا قلمدان سنبھالا ہے محکمہ کی بہتری اور اس میں اصلاحات کیلئے کوشاں ہوں بلوچستان میں 700سے زائد بنیادی مراکز صحت 24ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال 15ٹیچنگ کیڈر ہسپتال4ٹریشری کیئر ہسپتال و دیگر محکمہ صحت کے ماتحت کام کر رہے ہیں، جبکہ طبی افرادی قوت کیلئے ایک میڈیکل یونیورسٹی 4میڈیکل کالجز13نرسنگ کالجز کام کر رہے ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان میں صحت کے شعبے میں سہولیات باقی دنیا سے 25 پاکستان کے دیگر صوبوں سے دس سے بارہ سال پیچھے ہونے کا انکشاف ، جدید عہد میں بھی بلوچستان میںروبوٹک سرجری کا آغاز نہ ہوسکا، صوبے میںفرسودہ نظام کے تحت مریضوں کی اوپن سرجری کرکے انسانی جسم کو سینہ سے مثانے تک چیر دیا جاتاہے۔ طبی ماہرین کے مطابق باقی دنیا میں صحت کے شعبہ میں روزانہ کی بنیاد پر جدت لائی جارہی ہے ،سائنس کے اس دور میں دنیا 25 سال پہلے اوپن سرجری سے مرحلہ وار روبوٹک سرجری کی طرف منتقل ہوچکی ہے جبکہ پاکستان کے دیگر صوبوں کے ہسپتالوں میں بھی 12 سال قبل روبوٹک سرجری کا آغاز ہوچکا ہے تاہم بلوچستان میں اب بھی فرسودہ نظام صحت کے تحت مریضوں کی اوپن سرجری کی جارہی ہے، ماہرین کے مطابق اوپن سرجری میں انسانی جسم کو سینہ سے مثانے تک چیر دیا جاتاہے، اور انفیکشن کے چانسز خون کے ضیاع کے چانسز بہت زیادہ ھوتے تےجبکہ روبوٹک سرجری کے ذریعے انسانی جسم کے اندر انفکیشن پھیلنے کا خدشہ نہیں، ماہرین کے مطابق انتڑ یوں، پتہ، گردہ ، مثانہ ودیگر امراض کاآپریشن روبوٹک سرجری کے ذریعے نہ صرف انتہائی آسان ہے بلکہ مریض کو بھی تکلیف نہیں ہوتی نہ مستقبل میں اس کی صحت پر سرجری کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ماہرین کے مطابق روبوٹک سرجری کے آلات اور مشینری کو چلانے کیلئے ترتیب یافتہ عملہ کوئٹہ میں موجود ہے تاہم مشینری دستیاب نہ ہونے سے اب تک فرسودہ نظام صحت کے تحت لوگوں کے آپریشن کئے جارہے ہیں ،عوامی حلقوںنے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عہد حاضر کے تقاضوںسے ہم آہنگ شہریوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھاتے ہوئے کوئٹہ کے ہسپتالوں میں روبوٹک سرجری کے آلات فراہم کریں۔روبووٹک مشینری کی فراہمی سے نہ صرف بلوچستان میں صحت کے شعبہ میں جدت آئیگی بلکہ صوبے کے وہ مریض جو ملک کے دیگر شہروں میں اپنا علاجومعالجہ کرانے جاتے ہیں انہیں گھر کی دہلیز پر یہ سہولیات میسر آئیں گی ۔عوامی حلقوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اولین ترجیح کے بنیاد پر کوئٹہ کے ہسپتالوں کو روبوٹک سرجری مشینری کی فراہمی کو یقینی بناکر صحت کے شعبہ میں جدت لائیں گے۔
ہمارے ذرائع کے مطابق ملک میں ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا امکان ہے، وزارت صحت اور ڈریپ نے فارما انڈسٹریز کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، وفاقی کایبنہ کو 119 ادویات کی قیمتوں میں 350 فیصد سے زائد اضافے کی سمری بھجوا دی گئی۔
وفاقی کابینہ کو منظوری کے لئے بھیجی جانے والی سمری میں 119 ادویات کو شامل کیا گیا ہے۔
ٹائی فیم انجکشن کی قیمت میں 368 فیصد تک اضافہ تجویزکیا گیا جس کے بعد انجکشن کی قیمت 687 سے بڑھ کر 3 ہزار 216 روپے ہوجائے گی۔
کلورو کوائن فاسفیٹ کی قیمت 206 فیصد اضافہ کے بعد431 روپے سے بڑھ کر ایک ہزار 323 روپے ہوجائے گی جبکہ نیلٹراکشن 213 فیصد اضافے کے بعد 665 سے بڑھ کر2 ہزار 084 روپے ہو جائے گی۔
آنکھوں کے ڈراپس کی قیمت میں 177 فیصد بڑھانے کی سفارش کی گئی جس کے بعد آئی ڈراپ کی قیمت 26 سے 73 روپے ہو جائے گی، ہومن کورینک گونا ڈوٹروفین کی قیمت ایک ہزار 225 روپے سے 2 ہزار 941 روپے تک ہوجائے گی ۔
اس کے علاوہ انسداد ٹی بی ادویات کی قیمت ایک ہزار242 روپے سے بڑھ کر ایک ہزار 762 روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ فینوفائبریٹ کی قیمت 212 فیصد اضافہ کے بعد 422 روپے ہوجائے گی۔ ایک۔اور خبر کے مطابق دوا ساز کمپنیوں نے ایک ہفتے بعد دواؤں کی پیداوار بند کرنے کا اعلان کردیا۔
فارما سوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے رہنما قاضی منصور دلاور کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے سے خام مال مہنگا ہوگیا ہے جبکہ بجلی اور گیس بھی مہنگی ہوچکی ہے، ایسے میں موجودہ قیمت پر دوا بنانا ممکن نہیں رہا۔
ان کا کہنا تھاکہ ایک ہفتے بعد ادویات کی پیداوار بند کردیں گے، ڈالر کی قدر میں بے تحاشا اضافہ ادویات کی موجودہ قیمتوں پر پیداوار ممکن نہیں، مختلف کمپنیوں نے حکومت اور ڈریپ کو پیداوار بند کرنے کے نوٹس دینا شروع کردیے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی، لاہور اور راولپنڈی کی 10 کمپنیاں پیداوار بند کرنے کے نوٹس دے چکیں، ایک ہفتے کے بعد ادویات کی پیداوار اور سپلائی کمپنیوں کیلئے ممکن نہیں رہے گی، خام مال،بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، اگلے چند دنوں میں تمام دواسازکمپنیاں پیداوار بند کرنے کے نوٹس دیں گی۔
قاضی منصور دلاور کا کہنا تھاکہ حکومت اور ڈریپ کو ادویہ ساز کمپنیوں اور عوام کی مشکلات کا احساس نہیں۔
دوسری جانب ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی کسی دوا ساز کمپنی نے نہ نوٹس دیا ہے نہ ہی زبانی طور پر دوا سازی بند کرنے سے آگاہ کیا ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.