خبردار! بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنیوالے والدین ایک بار یہ خبر ضرور پڑھیں

4 242

سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں اب ہر شخص کے پاس موبائل اور سوشل میڈیا تک باآسانی رسائی ہے، کچھ وہ اہم باتیں ہیں جس سے تقریباً 99 فیصد لوگ لاعلم ہیں، آج کل بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فونز، سوشل میڈیا پروفائل بہت عام بات بن چکی ہے۔

کئی والدین بچوں کی پیدائش کے فوراً بعد ہی فوٹو شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام پر ان کی پروفائل بنادیتے ہیں اور پھر ان کی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کرتے ہیں، اس کی مثال کئی پاکستانی اداکاروں کی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کس قدر خطرناک ہے؟

اسی حوالے سے جرمنی کی ایک ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ‘Deutsche Telekom’ نے خصوصی طور پر ان والدین کے لیے اشتہار بنایا ہے جو بچوں کی تصاویر آن لائن شیئر کرتے ہیں۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی 4 اور ویڈیو منظر عام پرآگئی

ملینز ویوز حاصل کرنے والے اس اشتہار میں جدید مصنوعی ذہانت (AI) ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عملی طور پر ایک 9 سالہ ایلا نامی بچی کی عمر بڑھتے ہوئے دکھائی گئی ہے، اس اشتہار کا مقصد بچوں کی ضرورت سے زیادہ معلومات آن لائن شیئر کرنے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے بارے میں بتانا ہے۔

والدین جو دوسرے آن لائن دوستوں سے تعلقات برقرار رکھنے یا بڑھانے کے لیے اپنے بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں اسے ‘شیرنٹنگ’ کہا جاتا ہے، اشتہار میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور بچی کے بچپن کی محض ایک تصویر کو استعمال کرتے ہوئے اسے بڑا ہوتے دکھایا گیا جو اپنے والدین کو بتارہی ہے کہ ‘آن لائن شیئر کی جانے والی تصاویر جو آپ کے لیے یادگار لمحات ہیں، وہ دوسروں کے لیے ڈیٹا ہو سکتا ہے’۔

چیئرمین سینیٹ نے پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل کیوں ڈراپ کردیا؟

بوسٹن چلڈرن ڈیجیٹل ویلنس لیب کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ 2030 تک، شناختی فراڈ کے سالانہ 7.4 ملین واقعات کو والدین کی ذاتی معلومات آن لائن شیئر کرنے سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں 75 فیصد والدین اپنے بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں، 10 میں سے 8 والدین وہ ہوتے ہیں جو اپنے فالوورز سے کبھی ملے بھی نہیں ہوتے۔

بھارت سے آئی انجو کو 10 مرلے کا پلاٹ تحفے میں مل گیا

اداکارہ اشتہار میں بتارہی ہے کہ دورِ جدید میں ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا کچھ ہوسکتا ہے، بس اس کے لیے کچھ تصاویر درکار ہوتی ہیں جو بدقسمتی سے والدین خود آن لائن شیئر کرتے ہیں۔

یہ تصاویر کوئی بھی کسی بھی وقت استعمال کرسکتا ہے، جس سے بچوں کا مستقبل بری طرح خراب ہوسکتا ہے، ان تصویروں کی مدد سے بچے کی پہچان چوری ہوسکتی ہے، کوئی بھی شخص اپنے ناکردہ گناہ کے سبب جیل جاسکتا ہے ، یہاں تک کہ آواز بھی غلط کاموں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے، والدین اپنے ہی بچے کی کاپی کی گئی آواز کے جھانسے میں آسکتے ہیں۔

بلوچستان میں 41 صحافی قتل کردیے گئے

You might also like
4 Comments
  1. […] خبردار! بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنیوالے والد… […]

  2. […] خبردار! بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنیوالے والد… […]

  3. […] […]

Leave A Reply

Your email address will not be published.