بلوچستان میں امن ضروری ہے

0 40

تحریر وتحقیق/
۔۔۔۔۔۔۔۔ جمیل احمد ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔کہ معدنیات سے بھر پور اور پاکستان کے معاشی مستقبل بلوچستان میں امن و امان ایک گمبھیر مسئلہ بن چکا یے۔اور یہاں پائیدار امن کے قیام کے لیے کئی اہم پہلوؤں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کے مسائل نہ صرف سیاسی بلکہ سماجی، اقتصادی، اور ثقافتی بھی ہیں، اور ان سب کو حل کرنے کے لیے جامع اور منصفانہ حکمت عملی درکار ہے۔ چند اقدامات کا زکر ضروری ہے۔ جو بلوچستان میں امن کے قیام میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
بلوچستان میں شورش اور بدامنی کا ایک اہم سبب سیاسی اور سماجی محرومی ہے۔ مختلف قوم پرست اور دیگر مسلح گروہوں کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات کا عمل شروع کیا جانا چاہیے۔ تاکہ ان کے مسائل اور تحفظات کو سمجھا جا سکے اور باہمی رضا مندی سے حل نکالا جا سکے۔صوبے کی مقامی قیادت اور عوامی نمائندوں کو پالیسی سازی میں مؤثر کردار دیا جائے۔ تاکہ وہ اپنے مسائل کا حل خود تلاش کر سکیں اور وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر سکیں۔ بلوچستان میں تیل، گیس اور دیگر معدنیات کی بڑی مقدار موجود ہے۔مقامی آبادی کو ان وسائل سے مناسب حصہ دیا جائے اور ان کو ترقی کے عمل میں شامل کیا جائے۔ تاکہ انہیں محسوس ہو کہ ان کے حقوق کا خیال رکھا جا رہا ہے۔ صوبے میں معاشی ترقی کے منصوبوں کا آغاز کیا جائے۔ تاکہ بے روزگاری میں کمی ہو اور لوگوں کو بہتر زندگی گزارنے کے مواقع ملیں۔ گوادر پورٹ جیسے منصوبے مقامی لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیے جائیں۔ بلوچستان میں تعلیمی اداروں کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کو مزید وسائل فراہم کرنے چاہئیں تاکہ نوجوانوں کو بہتر تعلیمی مواقع ملیں اور وہ دہشت گردی یا مسلح گروہوں کی ںطرف راغب نہ ہوں۔صوبے میں صحت کے شعبے میں بھی بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ لوگ بیماریوں اور دیگر مسائل سے بہتر طور پر نمٹ سکیں۔ ہسپتالوں کی تعداد بڑھائی جائے اور دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں صوبے کے امن کے لیے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک شفاف اور منصفانہ نظام قائم کیا جائے تاکہ لوگوں انصاف مل سکے۔ سکیورٹی فورسز کو عوامی تحفظ کے لیے کام کرنا چاہیے، اور انہیں لوگوں کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہیے۔ تاکہ بداعتمادی کا خاتمہ ہو اور عوام کے دلوں میں سکیورٹی فورسز کے لیے اعتماد پیدا ہو۔ بلوچستان میں فروہ وارانہ کشیدگی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ بلوچستان میں فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کے لیے مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ فرقہ وارانہ منافرت کو کم کرنے کے لیے عوامی سطح پر شعور بیدار کیا جائے اور حکومت سخت کارروائی کرے۔ بلوچ، پشتون، اور دیگر نسلی گروہوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے تاکہ نسلی بنیادوں پر ہونے والے تشدد کا خاتمہ ہو۔ بلوچستان میں سڑکوں، بجلی، پانی، اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی ضروری ہے۔ بہتر انفراسٹرکچر لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لائے گا اور انہیں وفاق اور صوبائی حکومت کے قریب لائے گا۔ ان منصوبوں کو صوبے کی مقامی آبادی کی ترقی اور ان کے روزگار کے مواقع کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ عوام کو ان منصوبوں کا براہ راست فائدہ پہنچے۔ بلوچستان کے عوام میں وفاقی حکومت کے بارے میں عدم اعتماد کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ مقامی لوگوں کو حکومتی پالیسیوں میں شامل کیا جائے اور ان کے تحفظات کا سنجیدگی سے ازالہ کیا جائے۔امن و امان کی بہتری کے لیے مقامی افراد پر مشتمل پولیس فورسز بنائی جائیں تاکہ عوام کو سکیورٹی فورسز پر اعتماد ہو۔اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بلوچستان کے مسائل کو قومی سطح پر اجاگر کرنے میں مثبت کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ملک کے دیگر حصوں کے لوگ بلوچستان کے مسائل اور وہاں کے لوگوں کی مشکلات کو سمجھ سکیں۔ سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بلوچستان کے مسائل کے حل میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ وہ انسانی حقوق اور امن کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ بلوچستان میں امن کے قیام کے لیے سیاسی، اقتصادی، اور سماجی اقدامات ضروری ہیں۔ ایک جامع حکمت عملی کے ذریعے مقامی لوگوں کے حقوق، انصاف، اور ترقی کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ عوام کو خودمختاری اور بااختیار بنانا ہی امن کی طرف ایک اہم قدم ہو گا۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.