ہندوستان میں علماء کے ساتھ جو ناروا سلوک برتا گیا اس پر ہر ذی شعور انسان کی آنکھیں نم ہیں، شاہ محمود قریشی
اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہندوستان اور خطے میں امن و امان کی تشویشناک صورتحال کے حوالے سے اپنے بیان میں کہاہے کہ ہندوستان میں علماء کے ساتھ جو ناروا سلوک برتا گیا اس پر ہر ذی شعور انسان کی آنکھیں نم ہیں، یہ لڑائی کسی ایک مذہب ، خطے اور زبان تک محدود نہیں رہی ، پورے ہندوستان میں پھیل چکی ہے،بھارت میں اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں ، عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے ۔پیر کو ایک بیان میں انہوںنے کہاکہ یو پی ہندوستان میں علماء کے ساتھ جو ناروا سلوک برتا گیا اس پر ہر ذی شعور انسان کی آنکھیں نم ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پریانکا گاندھی جیسی شخصیت کو جب مبینہ طور پر پولیس نے دھکے دئے اور گلہ دبانے کی کوشش کی تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ عام آدمی کے ساتھ پولیس کا رویہ کیا ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ یہ کیفیت پورے ہندوستان میں پھیلتی جا رہی ہے لیکن مودی سرکار ٹس سے مس نہیں ہو رہی،وہ اس حد تک آگے جا چکے ہیں کہ ان کی واپسی ممکن دکھائی نہیں دے رہی۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کمیونیکیشن بلیک آؤٹ اور کرفیو کے نفاذ سے انہوں نے نہتے کشمیریوں کی آواز کو دبا لیا تھا لیکن پورے ہندوستان کی عوام کو کیسے روکا جا سکتا ہے، اتوار کے روز ہندوستان میں جو مظاہرے ہوئے وہ سب کے سامنے ہیں،اب یہ لڑائی کسی ایک مذہب،خطے اور زبان تک محدود نہیں رہی بلکہ پورے ہندوستان میں پھیل چکی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان اس وقت دو نظریات میں مکمل طور پر تقسیم ہو چکا ہے ایک طرف سیکولر ہندوستان کے حامی ہیں جو سراپا احتجاج ہیں جبکہ دوسری طرف ہندوتوا کا نظریہ مودی سرکار مسلط کرنا چاہتی ہے،میں سمجھتا ہوں اس وقت دنیا کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ بھارت میں اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں یہ بھی خدشہ ہے کہ بھارت داخلی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لیے کشمیر میں کوئی نیا ناٹک رچا سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک طبقے نے تو یہاں تک کہنا شروع کر دیا ہے کہ ہندوستان کے اندر جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے میرے خیال میں ان کی عقل پر پردہ پڑ چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کو نقصان اس وقت اندر سے پہنچ رہا ہے بھارت کی ہندوتوا سوچ سے پہنچ رہا ہے بھارت جمہوری قدروں کو پامال کر رہا ہے،ہندوستان میں مسلم اکثریتی علاقوں میں پولیس گھس کر توڑ پھوڑ کر رہی ہے مکینوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،دس ہزار طلباء کے خلاف احتجاج کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کو اس صورتحال پر خاموش نہیں رہنا چاہیے میں مانتا ہوں کہ ان کی مصلحتیں ہونگی وہ ہندوستان کو مستقبل میں اپنا کمرشل حلیف سمجھتے ہو نگے لیکن ان کی عوام کی بھی تو اقدار ہیں؟ وہ کہاں گئیں؟۔ انہوںنے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ اس دوہرے معیار پر حکومتوں کے مابین بحث چھڑ جائے گی سول سوسائٹی کے اندر بحث شروع ہو گی کہ آخر یہ دہرا معیار چہ معنی دارد؟۔ انہوںنے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ مظلوم کشمیریوں کی آواز اللہ نے سنی ہے وہ کشمیری جن کی سسکیاں بھی بھارت نے کرفیو سے دبا دی تھیں اور کیمیروں کو وہاں تک رسائی نہیں دی آج سارا میڈیا اسی طرح کے مناظر پورے ہندوستان میں دکھا رہا ہے اس سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہونے چاہئیں،آج ظالم کی گرفت کمزور پڑ رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج دنیا کی آنکھ کھل رہی ہے آج قائد اعظم کے دو قومی نظریے کی صداقت کو سب تسلیم کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آج کشمیریوں کی آنکھیں کھل گی ہیں وہ کشمیری طبقہ جو پہلے بھارت کا حامی تھا اب اس سرکار کے خلاف سراپا احتجاج ہیں،آج بھارت میں کروڑوں لوگوں کی آنکھ کھل گئی جو اس ظالمانہ طرزِ عمل کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں،آج بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی آنکھ کھل گئی جو ہندوستان پر کھل کر تنقید کر رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی میڈیا کی آنکھ کھل گئی آج واشنگٹن پوسٹ، نیویارک ٹائمز جیسے جریدوں میں اس صورتحال پر لکھا جا رہا ہے،آج بی بی سی،اور سی این این جیسے ادارے ان مظاہروں کی کوریج کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہاں اگر آنکھ نہیں کھل رہی تو ان کی نہیں کھل رہی جن کے مفادات ہندوستان کے ساتھ وابستہ ہیں اور وہ اپنی جمہوری اقدار اقدار کو پس_پشت ڈال کر اس ساری صورتحال پر آنکھ بند کر کے اپنے مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں یہی دوہرا معیار ہے جس پر ابھی آنکھ کھلنا باقی ہے۔