کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن کے لیے انعامی مقابلے کا اعلان
کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن کے لیے انعامی مقابلے کا اعلان
توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں کرنسی نوٹوں کے نئے ڈیزائن کے لیے انعامی مقابلے کا اعلان کردیا ہے۔سرفہرست ڈیزائنز کو انعام سے نوازا جائے گا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ملک میں تمام مالیت کے نئے کرنسی نوٹ لانے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے، جس کے بعد کرنسی نوٹوں کے نئے ڈیزائن کے لیے مقابلے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک نے مقامی آرٹسٹس، ڈیزائنرز اور طلبہ کو نئے نوٹوں کے ڈیزائن کے مقابلے میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ریاستی بینک کے مطابق مقامی فنکار، ڈیزائنرز اور طلبہ اپنے ڈیزائن 11 مارچ تک اسٹیٹ بینک کو ارسال کرسکتے ہیں، زیر گردش 7 مختلف مالیت کے لیے 3 سرفہرست ڈیزائنز کو نقد انعام سے
نوازا جائے گا۔ کامیاب قرار پانے والے نمونوں کا فیصلہ کرنسی نوٹوں کے ماہرین کریں گے ، جس کے بعد فائنل ہونے والے ڈیزائن کو کابینہ سے منظور کرایا جائے گا۔تمام مالیت کے نئے کرنسی نوٹوں کے اجرا کا عمل آئندہ 2 سال میں مکمل ہوگا ، تاہم اس کے ساتھ ساتھ موجودہ ڈیزائن کے تمام کرنسی نوٹوں کی قانونی حیثیت بھی برقرار رہے گی۔نئے ڈیزائن کے کرنسی نوٹ جاری کرنے کے بعد پرانے ڈیزائن کے نوٹ مرحلہ وار اور بتدریج ترک کیے جائیں گے۔
واضح رہے جعلی نوٹوں کی بڑھتی ہوئی شکایات پر اسٹیٹ بینک نے تمام کرنسی نوٹ تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔تفصیلات کے مطابق گورنراسٹیٹ بینک نے صحافیوں سے رسمی گفتگو کرتے ہوئے نوٹ تبدیل کیے جانے کے حوالے سے کہا کہ نئے نوٹوں کو انٹرنیشنل سیکیورٹی فیچر کے ساتھ چھاپا جائے گا،نئے نوٹوں کو نئی سیریل نمبرز، ڈیزائن، ہائی سیکورٹی فیچر کے ساتھ متعارف کریا جائےگا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ تمام نئے نوٹوں کے ڈیزائن کا فریم ورک شروع ہوچکا ہے امید ہے مارچ تک مکمل ہوگا ،
ملک بھر میں جعلی نوٹوں کی شکایات کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا جس میں شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔گورنر اسٹیٹ بنک کی سربراہی میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ملکی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور شرح سود میں رد و بدل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ ذخائر 8.3 ارب ڈالر ہو گئے، ایکسٹرنل اکاؤنٹ کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، مہنگائی کا دباؤ اب بھی برقرار ہے، مہنگائی پر توانائی قیمتوں کا اثر اہم ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ
شرح سود 22 فیصد پر برقرار رہے گی، مارچ میں شرح سود کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، رواں مالی سال مہنگائی 23 سے 25 فیصد رہے گی جبکہ رواں مالی سال جی ڈی پی کی شرح 2 سے 3 فیصد رہے گی۔ جمیل احمد کا کہنا تھا کہ مارچ کے بعد مہنگائی شرح میں کمی ریکارڈ کی جائے گی۔گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں کمی سخت شرح سود پالیسی کے سبب ہوگی، عالمی منڈی میں تیل، اجناس کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مانیٹری پالیسی کا رحجان سخت رہے گا، ہماری طرف سے آئی ایم ایف سے مانیٹری پالیسی کا کوئی لیول طےشدہ نہیں ہوتا، ہماری ماہانہ درآمدات تقریباً 80 کروڑ ڈالر بڑھی ہیں، حقیقی درآمدات کی طلب پوری ہو رہی ہیں۔
[…] کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن کے لیے انعامی مقابلے کا اعلان […]