نومبر اور دسمبر میں زمینداروں کو بجلی میں ریلیف کیلئے وزیراعظم سے بات کرینگے ، چیف سیکرٹری بلوچستان

0 92

)نگران مشیر ایری گیشن میر دانش لانگو،چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے کہاہے کہ زمینداروں کی مشکلات کاادراک ہے ،نومبر اور دسمبر میں زمینداروں کو بجلی میں ریلیف کیلئے وزیراعظم سے بات کرینگے زمیندار کیسکو سے جان چھڑانے کیلئے طویل المدتی منصوبوں پر توجہ دیں بلوچستان پورے پاکستان کا 6 فیصد بجلی استعمال کرتی ہے، پاکستان میں محتاط اندازے کے مطابق 15 لاکھ ٹیوب ویلز ہیں 80 فیصد زمیندار پیٹر انجن پر منتقل ہوا ہے، مسئلے کے مستقل حل کیلئے مل بیٹھنے کی ضرورت ہے بجلی وفاق کا مسئلہ ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے جو بل نہیں دیتا اس کا کنکشن کاٹ دیں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیر احمد شاہوانی ،جنرل سیکرٹری حاجی عبدالرحمن بازئی کی قیادت میں زمینداروں کے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ملاقات میں سیکرٹری انرجی ظفر علی بخاری، کیسکو چیف ،زمیندار ایکشن کمیٹی کے ایگزیکٹو ممبران ،خالق آباداورقلات کے زمینداروںکی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیراحمدشاہوانی نے چیف سیکرٹری کو زمینداروں کی مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ بلوچستان میں 80 فیصد لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت ہے کئی عرصے سے بلوچستان میں بجلی کا بحران ہیں صوبے کے 650 زرعی فیڈرز پر 6 گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی تھی اور اب یک جنبش قلم بجلی کی فراہمی معطل اور 2 فیز کردی اس سلسلے میں وزیر اعلی بلوچستان سے ملاقات بھی ہوئی حکومت بلوچستان کے توسط سے کیسکو سے تحریری معاہدہ ہوا اور طے ہوا کہ 29 ہزار زرعی فیڈرز پر 8 گھنٹے بجلی 12 ہزار بل کے ساتھ فراہم کی جائیں گی لیکن بدقسمتی سے ایک ماہ 25 دن سے زرعی فیڈرز پر بجلی بند ہیں اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو زمینداروں کے ساتھ عام عوام روڈوں پر نکلے گی۔ ایک باغ سے پھل حاصل کرنے کیلئے 4 سے 5 سال کا لگتا ہے اور اسی باغ کو تباہ کرنے کیلئے 10 دن کی بجلی بندش کافی ہیں روزانہ صرف گاجر کی 200 گاڑیاں ملک بھر کو سپلائی کی جاتی ہیں۔ زمیندار ایکشن کمیٹی کا وزیر اعلی بلوچستان کے ساتھ ملاقات کے بعد ہڑتال موخر کردیا گیا۔ ہم حیران ہیں کہ اگر حکومت کے پاس اختیارات نہیں تو معاہدہ کیوں کیا۔ ہم نے آنکھیں بند کرکے بل 6 ہزار سے 12 ہزار کیا لیکن حکومت اپنے ہی احکامات پر عمل نہیں کر سکی۔ کیسکو چیف کا اختیار نہیں تو پھر ہمیں وہ دروازہ بتائیں تاکہ ہم وہ دروازہ کھٹکھٹائیں۔ ہم معاہدے پر عمل کررہے ہیں لیکن کیسکو ناکام ہیں، اب یہ معاملہ ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے۔ حاجی عبدالرحمن بازئی نے کہا کہ بلوچستان کے زمیندار اس وقت وینٹی لیٹر پر ہیں یہاں کی بجلی لوگوں کی شہہ رگ کی مانند ہیں جو دیگر صوبوں سے بہت مختلف ہیں۔ چیف سیکرٹری سے گلہ ہیں کہ ایک ماہ 25 دن ہوئے زمیندار روڈوں پر موجود ہیں ہمیں نہیں پوچھا گیا کہ کیا مسئلہ ہے؟ بلوچستان میں گندم کی کاشت کیلئے 12 دن رہ گئے 2023 بدقسمت سال ہوگا کہ کسی زمیندار کے گھر میں گندم کے دانے نہیں ہوں گے، زراعت ریاستی اثاثہ ہیں اس اثاثے کے حوالے سے کوتاہی برتی جا رہی ہے۔ زمیندار ایکشن کمیٹی مستقل حل کیلئے سنجیدہ لیکن حکمران مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیتا ۔اس موقع پر زمینداروں سے اظہار خیال کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر نے کہا کہ میں وفاق کے ساتھ ساتھ بلوچستان کا بھی نمائندہ ہوں کوشش ہیں کہ مسائلِ حل ہوں بجلی کا مسئلہ آج کا نہیں بلکہ پہلے کا ہے، بجلی اب دکان میں رکھے کسی چیز کی مانند ہے، 8 گھنٹے بجلی کے بدلے 36 ہزار روپے دینے کیلئے ہم تیار ہیں، وفاق 65 سے 70 ارب روپے دے رہی ہے لیکن بلوچستان حکومت نہیں دیتی، میں بھی ایک زمیندار ہوں زرعی شعبے کا مجھے بھی اندازہ ہیں زمینداروں کا یہ مطالبہ وزیر اعظم تک پہنچاﺅں گا کہ وہ 10 سے 12 دن گزارہ کریں۔ پاکستان میں محتاط اندازے کے مطابق 15 لاکھ ٹیوب ویلز ہیں 80 فیصد زمیندار پیٹر انجن پر منتقل ہوا ہے، مسئلے کے مستقل حل کیلئے مل بیٹھنے کی ضرورت ہے، آج آئندہ جو نسلیں آئیں گی ان کا بھی سوچنا پڑے گا، بلوچستان پورے پاکستان کا 6 فیصد بجلی استعمال کریگی۔ صوبے کے ذمے 48 ارب واجب الا ادا ہیں، گندم والے سیزن میں بجلی فراہمی کا وعدہ کرتا ہوں، من و عن زمیندار ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو وزیر اعظم تک پہنچا دوں گا۔ زمینداروں کے مشکلات کا ادراک ہیں زمیندار نے جو کرنا ہے کیسکو سے جان چھڑائیں، بجلی وفاق کا مسئلہ ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے جو بل نہیں دیتا اس کا کنکشن کاٹ دیں مردان میں گرڈ کی بجلی منقطع کی گئی ہے۔زراعت کی بہتری کیلئے لانگ ٹرم پالیسی کی ضرورت ہے اس سلسلے میں زمیندار ایکشن کمیٹی سیکرٹری محکمہ انرجی کے ساتھ ورک کرے تاکہ مستقل حل تلاش کیاجاسکے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.