2022، پاکستان کیلیے معاشی لحاظ سے 10برسوں میں سب سے بھاری سال
سال2022 پاکستانی معیشت کے لئے انتہائی مشکل سال رہا جس میں نہ صرف پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر نے نئے ریکارڈ قائم کئے بلکہ مہنگائی،اسٹیٹ بینک کی شرح سود میں اضافے کے لحاظ سے بھی یہ سال پچھلے10 سالوں میں سب سے مہنگا سال ثابت ہوا۔2013 سے 2022 تک کے 10سالوں کا جائزہ لیا جائے تو 2019میں ڈالر کی قدر میں سب سے زیادہ 18.7 فیصد اضافہ ہوا تھا لیکن 2022 میں ڈالر کی قدر میں 20.2 فی صد اضافہ ہوگیا یعنی پچھلے دس سال میں کسی بھی سال میں ڈالر کی قدر میں اتنا اضافہ نہیں ہوا۔اسی طرح 2022میں مہنگائی کی شرح 19.29فیصدرہی
جب کہ پچھلے 10سال میں سالانہ مہنگائی کی شرح 10فیصد تک بھی کبھی نہیں پہنچی۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے بھی اس سال شرح سود میں 6.26 فیصد اضافہ کیا گیا اس سے پہلے 2019 میں شرح سود میں 10 فیصد کا سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔عارف حبیب سیکورٹیز کی رپورٹ کے مطابق زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر بھی سال2022میں 11.4ارب ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں جو سال2013کے بعد کم ترین ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ہیں۔2022میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 51فیصد کمی آئی ہے کسی بھی ایک سال میں اس قدر بڑی کمی کی پچھلے سالوں میں نظیر نہیں ملتی۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر 2021کے مقابلے میں کم رہی لیکن اسے
پچھلے 8 سال کے مقابلے میں زیادہ رہی۔غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم بھی پچھلے 10سال میں سب سے کم رہا جب کہ مجموعی طور پر سال بھر میں 50 ہزار ارب روپے سے زائد قرضے لئے گئے جو پچھلے 10میں کسی بھی سال میں سب سے زیادہ لئے گئے قرضے ہیں، بجٹ خسارہ بھی4697 ارب رہا جو 10سال کا سب سے زیادہ بجٹ خسارہ ہے۔بعض میکرو اکنامک اشاریوں کے لحاظ سے 2022بہتر بھی رہا جیسے برآمدات کا حجم 29.3ارب ڈالر رہا جو پچھلے 10سال کا سب سے زیادہ برآمدی حجم ہے۔درآمدات 60.9 ارب ڈالر کی ہوئی جو زیادہ ہے لیکن 2021کے 66.6 ارب ڈالر سے کم ہے۔تجارتی خسارہ بھی 2019سے کم لیکن اس سے پچھلے برسوں کے مقابلے میں زیادہ رہا۔کرنٹ اکانٹ خسارہ بھی 11.4 ارب ڈالر رہا جو 2018، 2019 اور 2021کے مقابلے میں کم ہے لیکن اگر باقی برسوں سے موازنہ کیا جائے تو زیادہ کرنٹ اکاونٹ خسارہ ہے