کوئٹہ  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں چھ جماعتی عوام دشمن اور سلیکٹڈ صوبائی حکومت کی جانب سے کوئٹہ ، لسبیلہ اور گوادر کے لیویز تھانوں کے ایریاز کو پولیس کو دینے کے غیر قانونی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ

0 229

کوئٹہ  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں چھ جماعتی عوام دشمن اور سلیکٹڈ صوبائی حکومت کی جانب سے کوئٹہ ، لسبیلہ اور گوادر کے لیویز تھانوں کے ایریاز کو پولیس کو دینے کے غیر قانونی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت نے اس سے پہلے کوئٹہ ، گوادر اور لسبیلہ کے بی ایریاز کو ختم کیا اور لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کا ناروا فیصلہ کیا حالانکہ صوبائی اسمبلی نے واضح طور پر اپنے قرارداد کے ذریعے یہ فیصلہ دیا تھا کہ صوبے کے کسی بھی ضلع کے لیویز ایریاکو ختم نہ کیا جائے مگر افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ حکومت نے صوبے کے سب سے مقدس اور اعلیٰ ادارے صوبائی اسمبلی کے فیصلے کو نظر انداز کرکے لیویز ایریاز کو ختم کیا اور اب ایک بار پھر لیویز تھانوں کے حدود کو پولیس کے حوالے کررہی ہے جو کہ غیر قانونی اورعوام دشمن اقدام ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ لیویز فورس انگریز کے دور سے چلی آرہی ہے جس کا مقصدمقامی عوام سے علاقے کے امن وامان کو کنٹرول کرنا تھا اور تمام مغربی ممالک میں county police sheriff’sیعنی کمیونٹی پولیس موجود ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ لیویز فورس کی کارکردگی پولیس سے حد درجہ بہتر ہے حالانکہ لیویز صوبے کے 90فیصد رقبے کو کنٹرول کرتی ہے جبکہ پولیس محض 10فیصد رقبے پر سیکورٹی پر مامور ہے اس کے برعکس پولیس فورسز پر کم وبیش سالانہ 25ارب روپے خرچ کیئے جارہے ہیں جبکہ لیویز کا بجٹ محض 10ارب روپے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ سلیکٹیڈ صوبائی حکومت کو ہر گز یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ لیویز فورس کا خاتمہ کرے کیونکہ ماضی میں بھی جب آمر جنرل پرویز مشرف نے2003میں لیویز فورس کے خاتمے اور مختلف اضلاع میں رد وبدل کا فیصلہ کیا تو صوبے کے تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں نے یک آواز ہوکر اس غیر جمہوری غیر قانونی فیصلے کیخلاف احتجاجی تحریک کا آغاز کیا اور پھر آخر کار حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا اور لیویز فورس ایک بار پھر تمام اضلاع میں بحال ہوگئی اور پھر 2010میں لیویز ایکٹ بنایا گیا اور ایکٹ کو صوبائی اسمبلی نے متفقہ طور پر پاس کیا اور اس ایکٹ کے بعد اب حکومت کسی نوٹیفکیشن یا کسی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے لیویز فورس کو ختم نہیں کرسکتی ۔ بیان میںکہا گیا ہے کہ سلیکٹڈ صوبائی حکومت لیویز فورس کو مزید تربیت دینے اور وسائل دینے کی بجائے اس کے خاتمے کے عوام دشمن اقدام کی مرتکب ہورہی ہے سالانہ محض لیویز کا بجٹ محض 10ارب روپے ہیں۔ کم بجٹ اور تنخواہوں میں بھی پورے صوبے میں لیویز ایریاز میں امن وامان کا قیام پولیس ایریاز سے کافی بہتر ہے اپنے ہی صوبے کی فورس کو ختم کرنے کا صوبائی حکومت اور اس میں شامل 6جماعتوں کا یہ اقدام سمجھ سے بالاتر ہے ۔ بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سلیکٹڈ صوبائی حکومت اپنے اس عوام دشمن فیصلے بی اور لیویز ایریاز کے تھانوں کو پولیس میں ضم کرنے کے نوٹیفکیشن کو واپس لیں اور لیویز کو جدید وسائل اور تربیت سے استوار کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں اور ان کے سالانہ بجٹ میں اضافہ کرے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.