منظر اور پس منظر

0 255

ایک منظر ہوتا ہے اور دوسرا ہوتا ہے پس منظر جو کُچھ آپ دیکھتے ہیں ضروری نہیں کہ وہ ویسا ہی ہو جیسا آپ کو نظر آ رہا ہے۔ پس منظر پیش منظر سے یکسر مُختلف بھی ہو سکتا ہے۔ ہر منظر کا ایک دوسرا رُخ ہوتا ہے جس کے بارے میں آپ کُچھ نہیں جانتے، جسے آپ سچ سمجھ رہے ہیں عین ممکن ہے وہ سرے سے سچ ہی نہ ہو کچھ اسی طرح کا معاملہ پاکستانی عوام سے بھی ہوا عمران خان نے الیکشن 2018ء سے پہلے دکھائے تو بہت سے سنہرے سپنے مگر جب تعبیر کا وقت آیا حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ پاکستان کی 74 سالہ تاریخ میں اتنا ناکام وزیر اعظم کوئی نہیں آیا جتنے موجودہ وزیراعظم ناکام ہیں۔ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار پازیٹو گروتھ ریشو کی بجائے نیگیٹو گروتھ ریشو بڑھ رہی ہے۔ تحریک انصاف نے ملک میں ایک تبدیلی کی بات کی تھی جس میں عوام کی حالت زار کو بہتر بنانے معیار زندگی کو بلند کرنے کا خواب دکھایا گیا تھا معاشی استحکام ایک عزم تھا۔ سب سے اہم بات ہے کہ کرپشن کے خاتمے کی بات کی تھی اگر آج اسی تناظر میں دیکھا جائے تو موجودہ دور حکومت میں کرپشن پہلے کی نسبت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے ہر کام میں حکومت اپنے وعدے اور دعوے کے برعکس یوٹرن لیتی نظر آتی ہے موجودہ دور میں 70 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے ہیں نوجوانوں کی توقعات مایوسیوں میں بدلی ہیں۔ عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے پاکستان میں اس وقت غربت، کرپشن اور مہنگائی کی آگ لگی ہوئی ہے۔ عمران خان کی حکومت اور اس کے وزیروں مشیروں نے اس آگ پر تیل چھڑک کر عوام کو جلنے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔ عمران خان نے دو سو بندوں کی ٹیم کا جو کہا تھا بالکل صحیح کہا تھا لیکن ہمارے سمجھنے میں شاید غلطی تھی ہم سمجھے کہ وہ ماہرین کی ٹیم ہو گی جو ملک کو ترقی دے گی مگر اب پتا چلا ہے کہ عمران خان کے پاس جو دو سو بندوں کی ٹیم تھی وہ چوروں کی، فراڈیوں کی، کرپٹ لوگوں کی ٹیم تھی۔ جن کو باری باری وزارت ملنی تھی اور انہوں نے ملک کو لوٹنا تھا جب ایک بندہ اپنی جیب بھر لیتا ہے تو عمران خان کہتے ہیں کہ اب آپ گھر جا کر اپنے پیسے گنتی کریں میرا حصہ فنڈ میں ڈال دیں۔ اب دوسرے بندے کو باری دیں تاکہ وہ بھی اپنی جیب بھر سکے۔ وزیر صحت عامر کیانی نے جب اپنی جیب بھر لی تو عمران خان نے کہا مجھے عامر کیانی کی بات پر یقین ہے اور ان کو ہٹا کر ظفر مرزا کو لگا دیا گیا جب ظفر مرزا پر کرپشن اور کک بیک کے الزام لگے عمران خان نے کہا مجھے ظفر مرزا کی بات پر یقین ہے اور ان کو ہٹا کر ڈاکٹر فیصل سلطان کو وزیر بنا دیا گیا۔ پٹرولیم میں نے ندیم بابر نے چھ سو ارب کا ٹیکہ ملک اور قوم کو لگا دیا تو عمران خان نے کہا مجھے ندیم بابر کی بات پر یقین ہے اور ان کو وزارت سے ہٹا دیا گیا اور یہی باتیں ہیں عمران خان علیم خان، بابر اعوان، خسرو بختیار، جہانگیرترین، رزاق داود، زرتاج گل، مراد سعید، زبیدہ جلال، شہر یار آفریدی، علی زیدی اور دوسرے کرپٹ وزیروں کی بارے میں کیں۔ وہ عمران خان کو بتاتے ہیں کہ ہم نے اتنا پیسہ لوٹ لیا ہے عمران بتاتے ہیں مجھے اس کی بات پر یقین ہے نہ ہی عوام کو بتایا جاتا ہے کہ کتنی دولت لوٹی ہے اور نہ ہی اس وزیر کو سزا دی جاتی ہے ٹھگوں کی ٹیم ملک اور قوم کو لوٹنے میں مصروف ہے عمران خان ہر چند دن بعد جذباتی تقریر کر دیتے عوام پوچھتی ہے خان صاحب مہنگائی کب ختم ہو گی روزگار کب ملے گا لیکن عمران خان کے فالورز (یوتھئیے)
ہر تقریر کے بعد کہتے ہیں کیا بات کر دی خان صاحب نے عمران خان کے فالورز (یوتھیوں) پر مہنگائی، بےروزگاری، لاقانونیت، اقرباء پروری، پٹرول، ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، بجلی اور گیس کے بڑے بڑے بلوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ جس طرح ناگ بین پر جھومتا ہے اسی طرح عمران خان کے فالورز (یوتھئیے) عمران خان کی تقریروں پر جھومتے ہیں جبکہ دیگر پاکستانی عوام اس تبدیلی سے بہت تنگ ہیں ہر نئی چیز کی شروع شروع میں بہت زیادہ کشش ہوتی ہے۔ چاہے کپڑا ہو یا جوتا لوگ شوق سے نئی چیز کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ جب وہی چیز خراب نکلتی ہے تو لوگ اس سے بد گمان ہو جاتے ہیں اور سالوں اس طرف دیکھتے تک نہیں یہی حال عمران خان کے نئے پاکستان کا ہے۔ لوگوں کو 2018 کے الیکشن میں تبدیلی اور نئے پاکستان کے نام پہ دھوکہ دیا جبکہ اب سب لوگ اس نام نہاد تبد یلی کو دیکھنٕے کے بعد اس کے مزے سے لطف اندوز ہو چکے ہیں۔ اب انشاءاللہ آئیندہ الیکشن میں اس سے کوسوں دور رہیں گے اور خواب میں بھی دوبارہ نئے پاکستان یا تبدیلی کا نہیں سوچیں گے اور ان بنارسی ٹھگوں کی باتوں میں نہیں آئیں گے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.