حتمی ڈیڈلائن جاری! افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک نکل جانے کا الٹی میٹم
ہاکستان کی وزارت داخلہ نے جمعے کو افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے افغان شہریوں سے کہا ہے کہ وہ 31 مارچ 2025 تک رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑ دیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کا پروگرام (آئی ایف آر پی) یکم نومبر 2023 سے نافذ العمل ہے اور حکومت کے تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجنے کے فیصلے کے تسلسل میں قومی قیادت نے اب افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو واپس ان کے وطن بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
مزید کہا گیا: ’تمام غیر قانونی غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ 31 مارچ 2025 سے پہلے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ دیں۔ اس کے بعد یکم اپریل 2025 سے ملک بدری کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔‘
وزارت داخلہ نے واضح کیا کہ افغان شہریوں کی باعزت واپسی کے لیے پہلے ہی کافی وقت دیا جا چکا ہے۔
بیان میں زور دیا گیا ہے کہ ’واپسی کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ ناروا سلوک نہیں کیا جائے گا، نیز واپس جانے والے غیر ملکیوں کے لیے خوراک اور طبی سہولیات کے انتظامات بھی کر دیے گئے ہیں۔‘
وزارت داخلہ کے مطابق: ’پاکستان نے خوش اخلاقی کے ساتھ افغان شہریوں کی میزبانی کی اور بطور ذمہ دار ریاست تمام وعدے اور ذمہ داریاں پورا کر رہا ہے۔ یہ دوبارہ واضح کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں مقیم تمام افراد کو قانونی تقاضے پورے کرنے ہوں گے اور پاکستان کے آئین کی مکمل پابندی کرنا ہوگی۔‘
رواں برس 29 جنوری کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ پہلے مرحلے میں افغان سیٹیزن کارڈ (جو 2017 میں پاکستان کی طرف سے افغان پناہ گزینوں کو جاری کیا گیا تھا) رکھنے والے اور سفری دستاویزات کے بغیر مقیم افغان پناہ گزینوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے نکال کر افغانستان بھیجا جائے گا۔نومبر17، 2023 کو کراچی کے مضافات میں ایک سرچ آپریشن کے دوران مبینہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کو ایک پولیس وین میں بیٹھا ہوا دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)اس اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا تھا کہ دوسرے مرحلے میں پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے افغان پناہ گزینوں کے کیس کو دیکھا جائے گا، جن کے کارڈز کی مدت 30 جون 2025 تک ہے، لیکن انہیں بھی اسلام آباد اور راولپنڈی سے نکالا جائے گا۔
اسی طرح اس دستاویز کے مطابق وہ افغان پناہ گزین جو کسی دوسرے ملک میں مقیم ہونے کے عمل کے لیے اسلام آباد یا راولپنڈی میں ہیں، انہیں 31 مارچ تک رہنے کی اجازت ہوگی۔
گذشتہ ماہ پاکستان نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں مقیم افغان شہریوں کو 28 فروری سے پہلے دونوں شہروں سے نکل جانے کی ہدایت کی تھی۔ جس پر افغان سفارت خانے نے پاکستانی حکام کی طرف سے افغان شہریوں کو جڑواں شہر چھوڑنے کے لیے دیے گئے ’مختصر وقت‘ اور ’پاکستان کے فیصلے کی یکطرفہ نوعیت‘ پر تنقید کی تھی۔
افغان سفارت خانے نے افغان شہریوں کی گرفتاریوں اور چھاپوں کا ذکر کرتے ہوئےکہا تھا کہ پاکستانی حکام نے ’کسی رسمی خط و کتابت کے ذریعے‘ کابل سے اس سلسلے میں بات نہیں کی۔
تاہم پاکستان نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے افغان سفارت خانے کے الزامات کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ اسلام آباد افغانوں کی ان کے آبائی وطن واپسی کے لیے حالات کو آسان بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔