کوئٹہ سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے سپریم کورٹ کے واحد جج کے خلاف ریفرنس امتیازی سلوک پر مبنی ہے

0 238

کوئٹہ سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے سپریم کورٹ کے واحد جج کے خلاف ریفرنس امتیازی سلوک پر مبنی ہے ریفرنس کا مقصد بلوچستان کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے سے محروم رکھنا ہے پاکستان کی پناہ گاہ بلوچستان ہے اداروں کو آپس میں تعاون کرنا چاہیے 14 جون ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اود دھرنے دیئے جائیں گے : سپریم کورٹ کے داخلی راستے پر ریفرنس کی علامتی کاپیاں جلائی جائیں گی ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے رہنماء محمد اقبال کاسی بلوچستان بار کونسل کے راحب بلیدی اور کوئٹہ بار ایسو سی ایشن کے محمد آصف ریکی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاامان اللہ کنرانی نے کہا کہ ملک میں جہاں اس وقت دہشتگردی کی لہر سے ملک کی داخلی وخارجی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں اس کے اندر ہمیں ادارہ جاتی رویوں کو اپناتے ہوئے یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ہمیں باہمی تنازعات اور تضادات کو کم کرنا ہوگا حال ہی میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک معزز سپریم کورٹ کے جج جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مفروضوں کی بنیاد پر حکومت کی جانب سے ایک ریفرنس دائر کر دی گئی ہے جو امتیازی سلوک اور صفائی کا موقع دیئے بغیر آئین کی بنیادی حقوق سے متعلق آرٹیکل10A/25کوصریحاً خلافورزی سمیت آئین کی بنیادی ڈھانچے کے متصادم ہے جس کے اندر اسلام،پارلیمانی نظام کو وفاقی طرز حکمرانی کو مسلمہ قرار دیتی ہے مگر اس کے برعکس بلوچستان کے سپریم کورٹ میں واحد جج جو آئندہ تین سالوں میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بننے والے ہیں ان کے خلاف کارروائی جہاں 350ججز کے خلاف شکایات کے باوجود کو تنہا نشانہ بنا نا امتیازی سلوک ہے مگر وہاں ایف بی آر کی جانب سے حتمی کارروائی سے قبل عجلت میں ریفرنس دائر کرنا بھی آئین کے منافی ہے اس طرح وفاقی ڈھانچے کے اندر ایک وففاقی اکائی بلوچستان کے فرزند کو آئندہ چیف جسٹس بننے کا موقع نہ دینا در اصل وفاق کے اندر بلوچستان کو ان کے جائز حق نمائندگی سے محروم کرنا ہے بلوچستان جو نہایت اہم جغرافیائی محل وقع کی حامل ہے پاکستان کی معیشت کی روح رواں دنیا کی نظر میں ریکوڈک کی معدنی دولت سمیت بلوچستان کی 780کلو میٹر ساحل اور سی پیک منصوبے کا حامل ہے ایٹمی دھماکہ ہو یا فضائی حدود کیلئے بلوچستان کا فاستعمال کی سلامتی کیلئے قربانی کا لازوال حصہ ہے اس کے باوجود بانی پاکستان کے ساتھ کے فرزند کے خلاف حب الوطنی پر ایک طمانچہ ہے بلوچستان کے 8اگست 2016کے 60سے زائد شہید وکلاء کے خون سے غداری اور بلوچستان کے عدلیہ کے اندر حقوق پر ڈاکہ ہے اس لئے اس ظلم اور زیادتی کے خلاف جہاں پوری قوم اٹھ کھڑی ہوئی ہے وہاں سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن نے پہل کرتے ہوئے 30مئی 2016کو اسلام ااباد میں منعقد ہ اجلاس کے اندر متفقہ طور پر 14جون 2019بروز جمعہ سپریم کورٹ کے جج جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے موقع پر یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے ریفرنس دائر کررنے کی پر زور الفاظ میں مذمت کی بعد ازاں پاکستان بار کونسل سمیت ملک بھر کے عکلاء تنظیموں ،صوبائی بار کونسلرز،ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشنز اور ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشنز نے کی 14جون 2019کو احتجاج اور عدالتوں کی بائیکاٹ وہڑتال کا باضابطہ اعلان 8جون 2019کو مشترکہ طو پر اسلام آباد میں کیا تاہم چونکہ محترم جج کا تعلق بلوچستان سے ہے اس لئے بلوچستان کے وکلاء تنظیموں نے اس سے آگے بڑھ کر 7جون 2019کو اپنے اجلاس میں سپریم کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے 14جون 2019کو دھرنے کااعلان کر دیا جن سے اظہار یکجہتی کیلئے بطور بلوچستان کے تعلق کی بناء پر سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر کی حیثیت کی بنا پر میں نے ان کی حمایت کا اعلان کر دیا کوئٹہ بار ایسو سی ایشن کے صدر آصف ریکی نے کہا ہے کہ پریس کانفرنس کرنے والے سلیم اختر ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا کی رکنیت معطل کردی گئی قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کا بھر پور مقابلہ کریں گے آج قافلے کی صورت میں اسلام آباد جائیں گے راحب بلیدی ایڈووکیٹ سلیم اختر نے جعل سازی سے ہائیکورٹ کا لائسنس حاصل کیا،بلوچستان کے وکلا مرکزی کونسل کے ساتھ ہے 14 جون کو بھرپور احتجاج کریں گے ہائیکورٹ میں دھرنا دیں گے ۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.