تحریر۔محمدنسیم رنزوریار
تحریر۔محمدنسیم رنزوریار
عنوان۔مومنین منافقین اور کافرین
قارئین کرام! انسان کی تین اقسام ہیں مومنین منافقین اور کافرین ان میں سے مومنین کی پانچ صفات ہیں ۱ ایمان بالغیب ۲ اقامت صلوۃ. ۳ انفاق ۴ ایمان بالکتب ۵ یقین بالآخرۃ۔منافقین کی کئی خصلتیں ہیں جھوٹ۔ دھوکہ۔ عدم شعور ۔قلبی بیماریاں۔ سفاہت۔ احکام الہی کا استہزائی۔ فتنہ و فساد ۔جہالت۔ ضلالت ۔تذبذب وغیرہ وغیرہ جیسے آج لوگ عام اور عادت کی طرح روزانہ طور زندگی کے مختلف پہلوں میں کرتے ہیں ۔کافرین کے بارے میں اللہ تعالیٰ اپنے کلام پاک میں فرماتا ہے اور واضح طور پر بتایابھی ہے کہ ان کے دلوں اور کانوں پر مہر اور آنکھوں پر پردہ ہے۔آج کل مومنین پانچ صفات پر کامل ہونے کے باوجود منافقین کی خصلتوں سے معاشرے کی مختلف پہلوں پر ملوث ہیں ماہ رمضان میں مصنوعی مہنگائی کا راج ۔اشیاءخوراک میں ملاوٹ جعلی پیکنگ اپنی مقررہ قیمت سے زیاد فروخت کرنا کنہ بغض عناد اور مسلمانوں کی خون میں مفاد ڈھونڈنے میں سب سے یہ پانچ صفات کی دعوہ رکھنے والے آگے اور پیش پیش ہیں۔منشیات نوشی منشیات فروشی ۔ڈھاکہ قتل و غارت گری اپنے دین وطن اور قوم سے غداری جیسے ناپاک عزائم میں دن رات کچھ دولت بٹورنے کی خاطر لگے ہیں ایمان بالغیب۔اقامت الصلوۃ انفاق۔ایمان بالکتب یقین بالآخرہ جیسے عظیم صفات کے مالک اور مومنین کی صف میں کھڑے حضرات کچھ دولت کی لاچ میں منافقین جیسے ناسور کی خلصتیں روز بروز اپناتے ہی اپنے دین کی اصلیت اور وحدانیت کی کمزور امیج دنیا والوں کو پیش کر رہے ہیں۔جو خصلتیں جو آج کل مسلمانوں میں چل رہے ہیں ان خصلتوں کی پھلانے کیلئے کافرین دن رات محنت کرتے تھے اور جان مال اور وقت لگاتے کہ کیسے اور کہاں سے مسلمانوں میں یہ منافقین کی خصلتیں ابھر آجائیں بدقسمتی سے وہ خصلتیں بڑی تیزی سے مسلمان معاشرے میں پھیل رہے ہیں۔کافرین مومنین کی صف میں منافقین ٹولہ کو دیکھتے ہی خوشی محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے جدوجہد کے علاوہ وہ خصلتیں گھر گھر فرد فرد میں تیزی سے مقبول ہورہے ہیں جسے مسلمان معاشرے کی پاکیزگی اتحاد اور قوت بالکل زوال کو نزدیک نہیں بلکہ زوال پذیر ہوچکا ہے اب مسلمان معاشرے میں وہ خصلت باقی نہ رہا کہ انکے نسل ہمارے نسل کو تنقید کا نشانہ بنائیں۔انہوں نے وقت سے پہلے پہلے ایسے خاکے بنا کر اور اختتام تک پہنچایا کہ کبھی بھی مسلمان نجات نہیں پا سکے گا کافرین کی تذبذب جیسے خیالات فکر اور منصوبے آج مسلمان معاشرے میں بطور انسانی خدمت کام کرتے ہیں جو اپنے دین کی تبیلغ و اشاعت کا ایک اہم ورک ہے جو دنیا بھر میں ترقی کے نام سے شروع کر رکھا ہے۔مومنین کی گہری غفلت سے مسلمان معاشرہ آج خطرناک چیلنجزز سے سامنا ہے ہمارے معاشرے میں آج اچھائی بلائی اور فلاحی کاموں کی اقدامات پر انسان کئی خطرناک رکاوٹوں سے آمناسامنا ہوتا ہے یہاں ترقی کے نام پر بربادی کے پلاننگ بنائے جاتے ہیں۔اتحاد کے بجائے چھوٹے موٹے گروے وجود میں لاتے ہیں عدل و انصاف خود کرنا یا کسی فرد سے مدد کا اپیل کرنا وقت کی ضیاع سمجھا جاتا ہے کرپشن کیلئے طرح طرح کے منصوبے تیار کئے جاتے ہیں غریب عالم بھیک جیسے ناسور کی عادت میں مبتلاء کر حکمران مزے اڑانے میں مصروف ہیں۔مومنین کی گہری غفلت سے آج مسلمان معاشرہ اخلاق سے عاری ہوچکی ہے۔اس میں صبر اور برداشت ختم ہوچکا ہے۔عظم رکھنے سے انکے دل و دماغ خالی ہوگئے ہیں۔ایک دوسرے کیساتھ غم اور مصیبت میں ساتھ دینے سے کانپتے ہیں اسلامی تاریخ اسلامی مطالعے سے دور ہوتے جار رہے ہیں آپس میں مل جل کر ایک بیھٹک سے ایک دوسرے پر درندوں کی طرح حملہ آور ہوتے ہیں۔اسلامی تاریخ کی غازیوں کے بجائے فلم کے جعلی ہیروز پر فخر کرتے ہی متاثر ہوتے جارہے ہیں روزبروز دیگر اقوام کی ثقافت رفاقت اور تمدن اختیار کرنے جارہے ہیں یورپین جیسی انفرادیت والی زندگی پر ترجیح دینے کی حق میں ہیں تو ضرور دنیا بھر میں مومنین کی گروہ چھوٹی کمزور اور محکوم ہوگی کیونکہ مومنین نے اپنے عظیم صفات منافقین کی خطرناک خصلتوں میں تبدیل کر تاریکی کی طرف دھکیلنے لگے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج دنیا بھر میں مومنین اقتصادی ۔معاشی ۔معاشرتی۔موحولیاتی۔تعلیمی ۔سیاسی ۔وطنی اور زندگی کے ہر پہلو پر محکوم اور منافقین و کافرین حاکم بنے ہیں کہ مومنین نے صرف نام تک وجود رکھنے تک کوشش کیا ہے اور منافقین و کافرین نے عملی طور جدوجہد کرکے مومنین کو ہر طرف سے گہرے میں لیا ہے کہ وہ آج منافقین اور کافرین کے بغیر اور انکے ڈر و خوف سے زندگی کا کوئی بھی سفر کرنے سے کانپتے ہیں جب تک مومنین منافقین کی خصلتیں اور کافرین کی رسم رواج اور ڈر و غلامی سے نجات نہیں پائینگے تب تک یہ عالمی منافقین اور کافرین مومنین پر غالب اور حاکم رہینگے ۔