علاقے کے نمائندوں کے وعدے اور عوام کی محرومیاں

0 80

تحریر: ماہ نور شاہ

ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہر الیکشن کے دوران عوام سے وعدوں، دعووں اور خوابوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ علاقے سے منتخب ہونے والے نمائندے اپنی تقریروں میں عوام کے دکھ درد کو اپنا مسئلہ ظاہر کرتے ہیں، روزگار، تعلیم، صحت اور ترقی کے سنہرے خواب دکھاتے ہیں۔ مگر افسوس کہ یہ وعدے صرف الیکشن کے دنوں تک محدود رہتے ہیں۔

پندرہ سال گزر گئے، مگر ان نمائندوں کے وعدے آج بھی ادھورے ہیں۔ جنہوں نے غریب عوام کو نوکریوں اور سہولتوں کے خواب دکھائے تھے، وہ آج اپنے عہد سے منہ موڑ چکے ہیں۔ علاقے کے بے روزگار نوجوان آج بھی دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ اسکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے، اسپتالوں میں دوائیں نہیں، سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں اور عوام مایوسی کے اندھیروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
الیکشن کے دنوں میں جو امیدوار گھر گھر جا کر ووٹ مانگتے ہیں، وہ کامیابی کے بعد عوام کو پہچاننا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ غریب لوگ جو امیدوں کے سہارے ووٹ دیتے ہیں، انہیں بعد میں کسی دروازے پر رسائی بھی نہیں ملتی۔ ان نمائندوں کے دفاتر میں عام آدمی کی بات سننے والا کوئی نہیں ہوتا۔

اب وقت آچکا ہے کہ عوام ان چمکدار نعروں اور جھوٹے وعدوں کے جال میں دوبارہ نہ پھنسیں۔ ووٹ ایک امانت ہے، اسے صرف اُن لوگوں کو دیا جائے جو اپنے علاقے، اپنے عوام اور اپنے وعدوں کے سچے ہوں۔ کیونکہ جب تک ہم خود شعور کے ساتھ فیصلے نہیں کریں گے، تب تک ہم انہی وعدہ شکن نمائندوں کے ہاتھوں دھوکہ کھاتے رہیں گے۔

عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں، سوال کریں، جواب مانگیں اور اُن نمائندوں کو آئینہ دکھائیں جو برسوں سے صرف کرسی کی سیاست کر رہے ہیں۔ یہی تبدیلی کی پہلی سیڑھی ہے، یہی بیداری کا آغاز۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.