انٹر کالج مند کی فعالی: حکومت کا قابلِ تحسین اقدام
تحریر: چاکر بلوچ
مند ضلع کیچ کا ایک اہم سرحدی علاقہ ہے جو نہ صرف اپنی جغرافیائی اہمیت کے باعث نمایاں ہے بلکہ آبادی کے لحاظ سے بھی ایک بڑا اور گنجان بسا ہوا خطہ ہے۔ یہاں کے لوگ تعلیم کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں، مگر ماضی میں تعلیمی اداروں کی کمی اور سہولیات کے فقدان نے طلبہ کو شدید مشکلات سے دوچار کیا۔ بالخصوص اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے نوجوانوں کو اپنے علاقے سے باہر جانا پڑتا تھا، جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں تھی۔مند میں ایک کالج ضرور قائم تھا، مگر وہ برسوں تک محض ایک غیر فعال عمارت کی شکل میں موجود تھی۔ اساتذہ کی کمی اور اچھے انتظامی سربراہ کی عدم تعیناتی کی کالج کی عدم فعالی کی سب سی بڑی وجہ تھی۔طلبہ اور والدین مسلسل یہ مطالبہ کرتے رہے کہ اسے فعال بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو اپنے ہی علاقے میں اعلیٰ تعلیم کا موقع مل سکے۔حکومت نے سب سے پہلے اساتذہ اور دیگر عملے کی تعیناتی کو یقینی بنایا تاکہ تدریسی شعبے کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے ساتھ ہی ایک قابل، محنتی اور باصلاحیت پرنسپل کو کالج کا سربراہ مقرر کیا گیا، جن کی انتظامی صلاحیتوں اور تعلیمی دلچسپی نے ادارے کے معیار کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ طلبہ و طالبات بھی ان کی شخصیت سے متاثر ہوکر تعلیم میں سنجیدگی دکھا رہے ہیں۔بالآخر موجودہ حکومت نے عوام کے اس دیرینہ مطالبے کو پورا کرتے ہوئے انٹر کالج مند کو فعال کر دیا۔ یہ اقدام مقامی عوام کے لیے خوش آئند ثابت ہوا اور علاقے میں امید کی نئی کرن جگا دی۔کالج کے فعال ہونے کے بعد اب سینکڑوں طلبہ و طالبات یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ وہ نوجوان جو ماضی میں تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے سے محروم رہ جاتے تھے، اب گھر کے قریب ہی علم کے زیور سے آراستہ ہو رہے ہیں۔ سب سے زیادہ فائدہ طالبات کو ہوا ہے، کیونکہ اکثر والدین اپنی بیٹیوں کو دور دراز شہروں میں پڑھانے سے ہچکچاتے تھے۔مند کالج کی بحالی نے علاقے کے تعلیمی ماحول کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ نوجوانوں کے اندر پڑھائی کا شوق بڑھا ہے اور وہ روشن مستقبل کے خواب دیکھنے لگے ہیں۔ والدین بھی زیادہ اعتماد اور حوصلے کے ساتھ اپنے بچوں کو تعلیم دلانے پر زور دے رہے ہیں تاکہ وہ زندگی میں آگے بڑھ سکیں۔یہ تبدیلی صرف تعلیمی میدان تک محدود نہیں بلکہ پورے معاشرتی ڈھانچے پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ شرح خواندگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ آنے والے دنوں میں مند کے نوجوان مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھا کر اپنے علاقے اور ملک کا
نام روشن کریں گے۔ سرحدی خطے کے ان نوجوانوں کے لیے یہ ادارہ مایوسی اور بے روزگاری کے اندھیروں سے نکلنے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ تعلیم انہیں باشعور شہری بنائے گی اور سماجی، معاشی و ثقافتی ترقی میں ان کا کردار مزید نمایاں ہوگا۔آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ مند کالج کی بحالی علاقے کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ نہ صرف تعلیمی انقلاب کا آغاز ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مستقبل کی ضمانت بھی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مزید سہولیات اور اضافی تدریسی عملہ فراہم کرے تاکہ انٹر کالج مند حقیقی معنوں میں ایک مثالی علمی مرکز بن سکے۔