صوبے میں عوام اور حلقوں کی ضروریات کومدنظررکھ کر بجٹ تشکیل دیاگیاہے،عبدالرحمن کھیتران

0 226

کوئٹہ(آن لائن)صوبائی وزیر خزانہ اور تعمیرات ومواصلات سردارعبدالرحمن کھیتران نے کہاہے کہ موجودہ ملکی معاشی حالات کا ہمیں بخوبی ادراک ہیں ۔بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہماری حکومت نے ایسا بجٹ پیش کیاہے جس پر نہ صرف ہمارے اتحادی بلکہ اپوزیشن بھی مطمئن دکھائی دے رہی ہے ۔متوازن بجٹ میں صوبے کے تمام حلقوں کو بلاامتیاز فنڈز فراہم کئے گئے ہیں ۔صوبے میں عوام اور حلقوں کی ضروریات کومدنظررکھ کر بجٹ تشکیل دیاگیاہے و زیراعلی بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے ماضی کے روایات کے برعکس حکومتی واپوزیشن اراکین کے حلقوں کو یکساں فنڈز فراہم کرکے ایک اعلی مثال قائم کی ہے ۔بجٹ میں 70

 

فیصد جاری اسکیمات کو دیا ہے، پچھلے بجٹ کا 87 بلین روپے خسارہ تھا، موجودہ بجٹ میں پچھلے سال کی نسبت 15 فیصد کم خسارہ ہے،ہم نے بلوچستان کے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کرائے، پہلی دفعہ فوج یا ایف سی کی عملی خدمات نہیں لیںالبتہ فوج اور ایف سی اسٹینڈ بائی پر تھی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہاکہ وزیر اعلی قدوس بزنجو نے صرف اپنے حلقے کو نہیں پورے بلوچستان کو فوقیت دی ہے، صوبے کا یا وفاق کا جو بھی پیسہ آتا ہے وہ عوام کا ہے، ماضی میں بجٹ کی غیر منصفانہ تقسیم پر شور ہوتا تھا، بلوچستان اسمبلی کے تمام ممبران بشمول اپوزیشن کے کسی نے اعتراض نہیں کیا،انہوں نے کہاکہ بجٹ میں 70 فیصد جاری اسکیمات کو دیا ہے، پچھلے بجٹ کا 87 بلین روپے خسارہ تھا، سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ موجودہ بجٹ میں پچھلے سال کی نسبت 15 فیصد کم خسارہ ہے،ہم نے بلوچستان کے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کرائے،

 

پہلی دفعہ فوج یا ایف سی کی عملی خدمات نہیں لیںالبتہ فوج اور ایف سی اسٹینڈ بائی پر تھی، پولیس لیویز نے امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کیا، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو وار زون بنایا گیا ہے، افغانستان کے حالات کا 80 فیصد اثر ہم پر رہا ہے، افغانستان جنگ زدہ علاقہ اور ایران جہاں سستان ہے وہاں سے دہشت گردوں کی آمد و رفت کو روکنا ہماری ذمہ داری ہے، پنجاب اور سندھ کے ساتھ بھارت کی سرحد لگتی ہے، بلوچستان کے ساتھ 2 ممالک اور تینوں صوبوں کی سرحد لگتی ہے، اس جنگ میں بلوچستان فرنٹ لائن پر ہے جو ملک کے دیگر حصوں میں یہ آگ نہیں جانے دیتا، بلوچستان پاکستان کی شہ رگ ہے، ترقیاتی بجٹ 192 ارب روپے ہے، 59 ارب میں صحت تعلیم امن سمیت تمام ضروریات پوری کرنی ہیں، امن و امان پر صرف 50 ارب خرچ کر رہے ہیں، ہمارا ترقیاتی بجٹ 59 ارب اور امن و امان ہم 50 ارب دے رہے ہیں، 366.72 ارب روپے کل بجٹ ہے جسکا 13 فیصد بجٹ امن و امان پر دے رہے ہیں، پولیس 29 ارب لیویز 13 ارب جیل خانہ جات کو 1.2 ارب روپے دے رہے ہیں، 45817 جوان پولیس لیویز 26500 جیل خانہ جات 2000 سول ڈیفنس 450 ہے بلوچستان میں 74598 فورس کے جوان ہیں، انہوں نے کہاکہ سندھ 124 ارب روپے امن و امان میں ہیں پنجاب 1 کھرب 58 ارب رکھے گئے ہیں اگر بلوچستان کی سرحدیں کمزور پڑ گئیں تودہشت گردی ملک بھر میں جا رہی ہے ڈیڑھ ارب ایف سی اور فیڈرل فورس کو ادا کرتے ہیں وفاق سے گزارش ہے امن و امان کے بجٹ کا بوجھ لے لیں ،ہماری پولیس اور لیویز اپنی استطاعت کے مطابق فرائض انجام دے رہی ہیں لیکن اس بات کومدنظررکھنے کی ضرورت ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے بھارت اور دیگر بیرونی سازشوں کے ذریعے صوبے میں جو حالات پیدا کئے گئے ان سے نمٹنے کیلئے پولیس اور لیویز کے ساتھ ساتھ ہمیں دیگر سیکورٹی اداروں کی بھی مدد لینا پڑی اسی مقصد کیلئے بلوچستان کے بجٹ میں صوبے میں امن وامان کی صورتحال بہتر رکھنے کیلئے بجٹ میں خطیر رقم رکھناپڑتی ہے جوکہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں ہم پر ایک اضافی بوجھ بھی ہے ۔سردارعبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ این ایف سی میں جیسے کے پی کو 1 فیصد جاتا ہے تو ہمیں ایسے رلیز کر دے 95 فیصد لیویز اور 5 فیصد پولیس کور کر رہی ہے وفاق ہمیں سندھ پنجاب کی طرز پر چوتھائی لوکل بھرتیاں فورس میں دے تو کرائم زیرو پر لائیں گے ریکوڈک کا مسئلہ جنرل باجوہ کی ذاتی دلچسپی سے حل ہوا ریکوڈک میں 25 فیصد ملنے پر حکومت اور بلوچستان عوامی کی طرف سے جنرل باجوہ کا شکر گزار ہوں ابھی ہم سیندک میں جارہے ہیں سندک میں بلوچستان کو ایسا فائدہ دیں گے جو تاریخی ہوگا پنشن48 ارب صوبہ دے رہا ہے اگر ایک ٹائم ریونیو دے تو بہت بہتر ہوگا یہ سلسلہ بڑھ رہا ہے 48 ارب کا بوجھ اتارا جائے انہوں نے کہاکہ بی آر اے کو فعال کر رہے ہیں مائنز میں بھی تبدیلی کر رہے ہیں سی اینڈ ڈبلیو کے 361 ملازمین کو اس ہفتے ہی بحالی کے آرڈرز دے دیں گے۔ پاکستان کا مستقبل بلوچستان سے وابستہ ہے ۔ملک کی معاشی صورتحال بدلنے والے منصوبوں کا وجود بلوچستان میں ہی ہے،،سی پیک ،گوادر اور ریکوڈک جیسے اہم منصوبے ملک اور خطے کی تقدیر بدلنے والے منصوبے ہیں لہذا صوبے میں امن وامان کی صورتحال کو بہتررکھنا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ترجیحات ہونی چاہیے ۔وفاق اس سلسلے میں بلوچستان کو خصوصی فنڈز فراہم کرے کیونکہ امن وامان صورتحال بہتر ہوگی تو صوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کوفروغ حاصل ہوگا ملک کے آدھے حصے کی سیکورٹی پاکستان کی ترقی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکتی ہے ۔لہذا ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک کے آدھے حصے کی سیکورٹی اور صوبے کے مخصوص حالات کے پیش نظر سیکورٹی کی مد میں اٹھنے والے اخراجات میں صوبے کے ساتھ تعاون کیاجائے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.