ذبیح اللہ مجاہد کا 58 پاکستانی فوجی شہید کرنے کا دعویٰ۔
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ شب پاکستانی فورسز کے خلاف کی جانے والی کارروائی میں 58 پاکستانی فوجی شہید اور 30 زخمی ہوئے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتے کی رات سے جاری پاکستانی جوابی کارروائی پر اتوار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افغان افواج نے جوابی کارروائی کے دوران متعدد پاکستانی چوکیاں تباہ کیں اور کچھ ہتھیار عارضی طور پر اپنے قبضے میں لے لیے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ان کارروائیوں کے دوران نو افغان فوجی ہلاک اور 16 زخمی ہوئے، اور مزید دعویٰ کیا کہ 20 پاکستانی سیکیورٹی پوسٹس کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے یہ کارروائیاں رات بارہ بجے قطر اور سعودی عرب کی درخواست پر روک دی گئیں۔
افغان ترجمان کے مطابق طالبان کی یہ جوابی کارروائیاں ڈیورنڈ لائن کے قریب افغان صوبوں کنڑ، ہلمند اور دیگر سرحدی علاقوں میں کی گئیں۔ طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ یہ حملے پاکستان کی جانب سے افغانستان کی سرزمین پر کیے جانے والے مبینہ فضائی حملوں کے جواب میں کیے گئے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا کہ داعش خراسان (ISIS-K) کو افغانستان میں شکست کے بعد اب پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں پناہ دی گئی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ داعش کے تربیتی مراکز خیبرپختونخوا میں قائم ہیں، جہاں جنگجوؤں کو کراچی اور اسلام آباد کے ہوائی اڈوں کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پاکستان نے کابل میں ایک اعلیٰ سطحی وفد بھیجنے کی درخواست کی تھی، تاہم طالبان حکومت نے جمعرات کی شب پاکستان کے فضائی حملوں کے بعد اس درخواست کو مسترد کر دیا۔
قبل ازیں، افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے ہفتے کی شب ایک بیان میں کہا کہ طالبان فورسز نے پاکستان کی جانب سے بار بار سرحدی خلاف ورزیوں اور فضائی حملوں کے جواب میں ”جوابی کارروائیاں“ کیں۔