سوچ گروپ خون ریزی کا نشان
تحریر وحید ارمان
صبح سویرے معمول زندگی کے کام کاج کا اغاز ہوتا ہے اسی طرح فیک آہی ڈی والوں کا بازار کھول کر کمزور دماغ کے کچھلوگ عزت کا نیلامی شروع کردیتے ہے تنقید پہ تنقید اور کچھ لوگ نیلامی پر بیھٹے ان کو واہ واہ کرنے میں لگے ،وہ کہاں گیا وہ گلدستہ جو 72اقوام میں شمار ہوتا تھا،جو بلانوش بابا کے اس سر سبززمین پر دن بدن کیسے عزت دار لوگوں کے زات پر کردار کشی عزت دار لوگوں کے عزت کو پاوں پر روندنا اور نچوڑنایہ عام سا بن گیا ہے ،یہ وہ لوگ ہے
جن کا خود کے کوہی پہچان نھی ، اگر کوہی خود اور اپنے شناخت کے پہچان کرتا تو اس ناسور چیز فیک کا نام استعمال نہ کرتا،اس سے معلوم ہوتا ہے ،جو خود کا پہچان نہ دیکھاے تو معاشرے میں سب سے کمزور پہچان میں شمار ہوتا ہے ،ہمارے علاقے کا ماحول سوچ گروپ نے ریزہ ریزہ کرکے چھوڑا ہے ہر دن اس گروپ میں اخلاق کا بات کرنے والے کو بدر کیا جاتا ہے،کہ آپ کا اخلاق میں کمی ہے،کہتے ہے اگر اخلاق کے بات کیا جاے تو سن لے
اخلاق سے قومیں بنتی ہے اوربگڑتی بھی ہیں۔۔۔ اخلاق کسی بھی قوم کی زندگی کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتی ہو۔اخلاق دنیا کے تمام مذاہب کا مشترکہ باب ہے جس پر کسی کا اختلاف نہیں۔ انسان کو جانوروں سے ممتاز کرنے والی اصل شئے اخلاق ہے۔اچھے اور عمدہ اوصاف و ہ کردار ہیں جس کی قوت اور درستی پر قوموں کے وجود، استحکام اور بقا کا انحصار ہوتا ہے۔ معاشرہ کے بناو اور بگاڑ سے قوم براہ راست متاثر ہوتی ہے۔
معاشرہ اصلاح پذیر ہو تو اس سے ایک قوی، صحت مند اور با صلاحیت قوم وجود میں آتی ہے اور اگر معاشرہ بگاڑ کا شکار ہو تو اس کا فساد قوم کو گھن کی طرح کھا جاتا ہے۔جس معاشرہ میں اخلاق ناپید ہو وہ کبھی مہذب نہیں بن سکتا، اس میں کبھی اجتماعی رواداری، مساوات،اخوت و باہمی بھائی چارہ پروان نہیں چڑھ سکتا۔ جس معاشرے میں بے عزتی اور بددیانتی عام ہوجائے وہاں کبھی امن و سکون نہیں ہوسکتا۔ جس ماحول یا معاشرہ میں اخلاقیات کوئی قیمت نہ رکھتی ہوں
اور جہاں شرم و حیاءکی بجائے اخلاقی باختگی اور حیا سوزی کو منتہائے مقصود سمجھا جاتا ہو ا ±س قوم اور معاشرہ کا صفحہ ہستی سے مٹ جانا یقینی ہوتا ہے خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم۔ دنیا میں عروج و ترقی حاصل کرنے والی قوم ہمیشہ اچھے اخلاق کی مالک ہوتی ہے جبکہ برے اخلاق کی حامل قوم زوال پذیرہوجاتی ہے۔ یہ منظر آپ اِس وقت دنیا میں اپنے شرق و غرب میں نظر دوڑا کر دیکھ سکتے ہیں کہ عروج و ترقی کہا ں ہے اور ذلت و رسوائی کہاں ہے؟
اخلاقیات ہی انسان کو جانوروں سے الگ کرتی ہیں۔اگر اخلاق نہیں تو انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں۔ اخلاق کے بغیر انسانوں کی جماعت انسان نہیں بلکہ حیوانوں کا ریوڑ کہلائیگی۔ انسان کی عقلی قوت جب تک اسکے اخلاقی رویہ کے ما تحت کام کرتی ہے ، تو تمام معاملات ٹھیک چلتے ہیں۔۔۔
لہذا تمام فیک برادارن سے گزارش ہے اخلاق اچھا شہہ ہے اگر تنقید کرتے وقت شخصیت کے کردار کشی کے بجاے اس شخص کے زات کے پرواہ کرتے ہوے احترام دیتے تو یقینآ ہمارے ضلع کے لے مثبت نتائج سامنے آتا۔