عورت معاشرہ اورسلامحصہ دوم

0 220

تحریر: شہزاد افق

جو عزت ا ورمقام و رتبہ شان و شوکت اسلام نے عورت کی دی ہے ۔کوئی مذہب ومعاشرہ اس کا تصور بھی پیش نہیں کرسکتا ۔داخل اسلام ہونے پر عورت کو مبارک ہوکیونکہ وہ صورة کوثر کی تفسیر ہے۔اورایسے قول وفعل رد کر کے جوعورت تک پہنچنے کی آزادی چاہتا ہے۔دورجہالت (قبل از اسلام)عورت، بیٹی کے روپ میںلعنت،بہن کے روپ میں پچھتاوا،ماں کے روپ میں دکھ اور بیوی کے روپ میں احساس ندامت تھی ۔پھر طلوع اسلام ہوا جس نے دنیا میں انقلاب برپا کردیا ۔دیکھتے ہی دیکھتے دنیا پر اسلام کے اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے اوراسلام کا چرچہ عام ہونے لگا ۔اسلام نے مظلوموں ،محکوموں بے بس

مجبور لاچار سب کے حقوق کی پاسداری کاذمہ اٹھایا ۔ دنیا کے عظیم ترین لیڈر ،سراپائے رحمت ،صادق،

امین،عادل، محبوب خدا حضرت محمد ﷺ نے قرآن کی روشنی میں سب کے حقوق کے لئے آواز بلند کی رہبر بنے اور دنیا کے کونے کونے میں اسلام کا نور پھیلایا ۔عورت جس کو معاشرہ ناسور وناکارہ حصہ تصور کرتا تھا ۔ اس عورت کے حقوق سے آگاہ کیا۔اسی بے مول عورت کو اسلام نے انمول کردیا۔عورت زمیں پر ایک قیمتی تحفہ ہے۔اگر ماں کے روپ میں دیکھا جائے تو جنت ۔اگر بیوی کے روپ میں دیکھا جائے توسکون راحت وراحت ۔عورت کا مطلب ہے چھپی ہوئی چیز ،اورعورت کی مثال سیپ میں بند موتی کی طرح ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ سیپ کے اندر کتنی قیمتی انمول چیز پوشیدہ ہے۔عورت کے نام سے

اس کے پاکیزہ ہونے کا احساس ہوتا ہے۔عورت اگر باکرداراورباوقارہوتوگوہر نایاب کی مانند ہے۔

معاشرے میں اسلام نے ایسے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں کہ جس کی نظیر تاریخ انسانی میں نہیں ملتی ۔

لیکن افسوس کہ آج کی خواتین اپنے لئے اسلام کی نفیس باتوں کوچھوڑ کر مغر ب کی تقلیداوربرابری کی رٹ

میںشریک ہورہی ہیں۔وہ اپنی عزت واہمیت خود اپنوں کی خواہشات کی لالچ میں کھو رہی ہیں۔اسلام میں عورت کا مرتبہ بہت بلند ہے۔مگر آج کی ترقی خواہ عورت اسے فراموش کرچکی ہے ۔خداان سب کو ہدایت دےآمین

شائستہ کنول انصاری گورنمنٹ ٹیچر،لیہ

کسی بھی باغ کی خوبصورتی اس کے مالی کے لگائے ہوئے مر کزی بھول یا پھل سے ہوتی ہے۔یہ پھول

وپھل اپنی خوشبو،رنگ مٹھاس سے اس باغ کو مزئین کرتا ہے اور لوگو ں کی کشش کا باعث بنتا ہے۔یہ کائنات اللہ پاک کا لگایا ہوا ایک باغ ہے اور جس کی خوبصورتی خالق کائنات نے عورت کی وجود میں رکھی ہے ۔تخلیق کائنات کے بعد اللہ خالق حقیقی نے حضرت آدمؑ کی تخلیق کے بعد اماں حواکو اس کی پسلی سے تخلیق کر کے ایک جوڑے کی صورت دی اور جس سے کائنات کا باقائدہ آغاز !

قبل از اسلام عورت زمانہ جہالت میںذلت اوربدبختی کی علامت سمجھی جاتی تھی۔پید اہوتے ہی نومولود بچیوں کو زندہ درگور کردیا جاتا ۔کہیں جہالت کی ہاتھوں مجبور ہوکر اسے زندہ جلا دیاجاتا تھا ۔کسی کو ظلم وستم اور حوس کا نشانہ بنا دیا جاتا تھا۔غرض بنت حوا ہر طرح سے رسوائی وذلت کا نشانہ ہی بنی ۔ایسے میںطلوع اسلام ہوا ۔حضرت محمدعربی ﷺ نے انصاف کا انقلاب برپا کر جس سے پوری دنیا متاثر ہوئی ۔ہرطبقہ کے حقوق کی بات ہوئی ۔آپ ﷺ نے عورت کا مقام شان وشوکت اور ان رتبہ عزت واحترام بیان کیا

دنیا کو حیران کردیا ۔جس عورت ذات کو زمانہ اپنے لئے ناسور سمجھتا تھا ،وہی عورت جنت کی ضامن بن گئی

رحمت قرار پائی ۔اسلام سے پہلے ایساتصور بھی موجود نہ تھا۔اللہ کے ہاں عورت کا ہر روپ اعلی مرتبت کا

کاحامل ٹھہرا۔حضور اکرم سرور کونین ﷺ کی محبت نرمی شفقت صلہ رحمی اورعزت وتکریم کی ایسی عملی مثال سامنے آئی کہ ماں ،بیوی ،بیٹی اوربہن معاشرے میں اہمیت اجاگر ہوئی بل کہ عورت عزت وتکریم کے اعلی درجہ پر فائز ہوئی ۔اسلام نے عورت کو ذلت ورسوائی دلدل سے نکال کر ایک اعلی مقام ورتبے کی زندگی عطاءکی ۔ اسلام نے تمام قبیع رسوم کا خاتمہ کردیا جو عورت کے وقار کے خلاف تھیں۔اسلام نے عورت کو بے شمار حقوق عطا ءکیے ،تخلیق کے درجے میں عورت کو مرد کے برابر حقوق دیئے ،اور کسی سطح پر تو

حقوق مردست بھی برتری لے گئے۔اللہ تعالی نے استحقاق میں دونوں کو برابر کر دیا ۔ارشاد باری تعالی ہے ترجمعہ”پھر ان کے رب نے ان کی دعا قبول فر مائی (اورفرمایا)یقینا میں تم سے کسی کی محنت رائے کی مزدوری ضائع نہیں کرتا،خواہ مرد ہو یا عورت ،تم سب ایک دوسرے میں سے ہو(آل عمران)

اسلام نے عورت کو مرد کے برابر حقوق عطا ءکیے۔عورت کے لئے بھی تعلیم وتربیت کے بھی واضح احکامات جاری کئے،اس طرح صورت جہاد میں عورت کو شرکت کا حق دیا اوروراثت میں بھی عورت کو

حقِ ملکیت عطا ءکیا، اس طرحوجود زن نے معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل کر لی ۔عور ت کے بغیر معاشرہ نامکمل ہے۔ عورت نے ہر روپ میں الگ الگ اعلی مقام پا یا ہے۔عورت کو بحثیت ماں

سب سے زیادہ حسن سلوک کا مستحق قرار دیا۔اس طرح آپ ﷺ نے بچیوں کی عمدہ پرورش کرنے والے کو جنت میں اپنا ہمسایہ قرار دیا۔الغرض عورت ہر روپ میں معاشرے میں رحمت ،انعام ،ایمان اور وکیل جنت کاذریعہ بنی ۔ایسے میں نام نہاد آزادی کی خواہ اور” میرا وجود میری مرضی”اورفضول اورقبیع حقوق کے لئے آواز اٹھانے والی چند خواتین (عورت کے نام پر دھبہ)درحقیقت اسلامی تعلیمات سے

ناآشنا وبے خبر ہیں۔ان کو شاید معلوم ہی نہیںعورت معاشرے کا اہم اور مضبوط کردار ہے۔اس کو اسلام نے لازم وملزوم جز قرار دیا ہے۔قرآنی احکامات ،سنت نبویﷺ کی روشنی،میں دیگر علمائے کرام نے عورت کے معاشرتی کردارپرواضح روشنی ڈالتے ہیں۔وقت کی کمی اور پیرائے کی حدودکے مطابق المختصر

وجودِ زن سے ہیں تصویر کائنات میں رنگ

اسی کے ساز سے ہے بے زندگی کاسوزِ دروں

ثمینہ یاسمین ،گورنمنٹ ٹیچر ،لیہ

لفظ عورت کے لغوی معنی سترکے ہیں۔ستر کامطلب چھپا ہوا یاڈھکا ہوا۔گویا یوں کہنازیادہ مناسب ہوگا کہ ہر وہ چیزجوستر ہے اس کو عورت کہتے ہیں۔اسلامی تعلیمات کے مطابق عورت کاسارا بدن سوائے چہرے ،ہتھیلی اور قدموں کے ستر کے زمرے میں آتا ہے۔جن کوپوشیدہ رکھنا لازم ِقرار اورعیاں کرناعیب ہے،پوچھا گیا کہ عورت کے لغوی معنی کیا ہیں؟نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ ”عورت چھپانے کی چیز ہے ،عورت جب گھر سے نکلتی تو شیطان اسے جھانک کر دیکھتا ہے”ہماراملک ایک اسلامی ملک ہے ۔ ہرمعاشرے کی اپنی اقدار وروایات ہوتی ہیں۔جواس معاشرے کی خوبصورتی اور پائیداری کاباعث بنتی ہیں۔لہذا ان روایات سے انحراف نہ صرف معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے ۔بل کہ معاشرے میں

رہنے والے انسانوں پر گہرے اثرات چھوڑتا ہے۔جس کی وجہ سے انفرادی زندگیوں سے لے کر خاندانی اوراجتمائی نظامِ زندگی تک تباہ ہوکررہ جاتے ہیں۔ایک اسلامی معاشرے کی یہ احسن ترین روایات اورثقافت ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ ایک مرد سے زیادہ عورت کو تحفظ دیتا ہے۔اللہ پاک نے عورت کو مرد کی بائیں پسلی سے پیدا کیاہے۔اس لئے عورت مرد کی نسبت عقلی اور جسمانی طور پرناقص ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسلامی معاشرہ عورت کو اسی کمزوری کہ وجہ سے ہرممکن تحفظ فراہم کرتا اپنافرض سمجھتا ہے ہے۔ عورت کواسلام نے ایک نمایا اوربلندمقام عطا کیا ہے۔نسل انسانی کی بقا ءکا سلسلہ بھی عورت ہی کے وجود سے ممکن ہے۔نسل انسانی کی پرورش وتربیت عورت سے ہی ممکن ہے ،نہ صرف مسلمان بل کہ غیر مسلم بھی اس بات پر متفق ہیںکہ نسل انسانی کی تربیت عورت سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا ۔نسلِ انسانی کے مستقبل کا دارومدار عورت کے کردار اور اورافکار پر منحصر ہوتا ہے۔عورت کے اچھے کردار وافکار کی وجہ سے نیپولین بونا پارٹ نے کہا”تم مجھے اچھی مائیں دو ،میں تمہیں ایک اچھا معاشرہ دونگا ”۔ اسلامی معاشرہ عورت کو روزگار ومحنت ومزدوری جیسے کاموں سے استنثی دیتا ہے بل کہ عورت اوراس کے بچوں کو تحفظ دیتے ہوئے اس کا نان ونقطہ کا ذمہ دار مرد کوٹھہراتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اسلامی معاشرہ عورت کوچادر اور چار دیواری کے تحفظ کا احساس بھی دلاتا ہے،تاکہ کسی بھی غیرمرد کی غلیظ نگاہوں کامرکز نہ بنے ۔سورت الاحزاب کی آیت نمبر ۳۳میں اللہ تعالی کاارشاد ہے۔ترجمعہ”اپنے گھروں میں قرار سے رہو”گر زمانہ جاہلیت کی بات کی جائے تو عورتوں کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ۔زمانہ قبل از اسلام لڑکیوں کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگو رکردیا جاتا۔دورجاہلیت عورتوں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا معاشرے میں اگر کسی بیٹی پیدا ہوجاتی تو وہ شرم کے مارے منہ چھپائے پھرتا۔اسلام واحد مذہب ہے جس نے عورت کو تحفظ ِ حقوق عطا کئے۔غیر مسلم کی سازشیںمسلم معاشروں کے خلاف محاذ کھڑا کر رہی ہیں۔ اسلام نے عورت کو شرم وحیا کا پیکر قرار دیا ہے۔اسلام نے عورت کو ہررشتے میں ماں ہو یا بیوی ،بہن ہو

یا بیٹی ہر رشتے میںعزت سے نوازاہے ۔دین اسلام جہاں حقوق نسواں کا تحفظ کرتا ہے،تو وہیں عورت کی عزت و آبرو کابچاو¿ اللہ تعالی کی رضا مندی کے حصول کے لئے کچھ حدود وقیود بھی تعین کرتا ہے۔لیکن آج کی عورت چاہیے کسی بھی معاشرے سے وابسطہ ہو،اگر وہ اپنی حدود وقیود سے بغاوت کرے ۔تو وہ زمانہ میں رسوا وذلیل ہوگی ۔جب بھی ہم نے اللہ تعالی کی حدود وقیود کوتوڑ ا ہم اس خالق حقیقی کی نافرمانی کریں،تو ہم پر بھی پچھلی قوموں کی طرح ہم پر بھی عذاب مسلط کردیا جائے گا،کیونکہ اس رب کاقانون واضح ہے۔جب ہم نے خدائے برحق کت قانون سے دوری اختیار کی ذلت ورسوائی کو مقدر بنا لیا ۔ایک اسلامی ریاست میں رہتے ہوئے ا وربطور ایک مسلمان ہم مسلمان عورتوں پرفرض ہے کہ اپنی اسلامی اقدار وروایات کی پاسداری کریں۔اورامہات المومنین کے نقش قدم پرچلتے ہوئے اپنی زندگیوں کو سنواریں۔کیونکہ ہم اسلامی معاشرے کاحصہ ہیں۔ہماری عزت ووقار شان وشوکت اللہ پاک کے

 احکامات کی پیروری کرنا ہے ،کیونکہ ہم مائیں ہیں،ہم بہینیں ہیں،ہم بیٹیاں ”قوموں کی عزت ہم سے ہیںجاری

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.