مغربی کنارے کے انضمام کا اسرائیلی منصوبہ، اقوام متحدہ کی شدید مذمت

0 112

لندن: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کم از کم 50 ماہرین نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے انضمام کے منصوبے کو ‘اکیسویں صدی کی عصبیت کا وژن’ قرار دیتے ہوئے مذمت کردی۔برطانوی نشریاتی ادارے(بی بی سی)کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا کہ اس طرح کا قدم بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے نتائج فلسطینی بانتستان کے طور پر نکلیں گے۔واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ جولائی میں انضمام کا عمل شروع ہوسکتا ہے تاکہ یہودی آبادکاری سے اسرائیل کی خود مختاری قائم کی جائے۔دوسری جانب فلسطینیوں نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے یکطرفہ اور حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے منتخب کیے گئے 47 ماہرین نے کہا کہ ‘مقبوضہ خطے کا انضمام اقوام متحدہ کے منشور، جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی اور سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کے توثیق شدہ بنیادی قوانین کے برعکس ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ‘اسرائیل کا قبضہ پہلے ہی فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے اور انضمام کے بعد اس کی مزید توثیق ہوگی۔اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ ‘اسرائیل نے حال ہی میں وعدہ کیا تھا کہ بحیرہ روم اور دریائے اردن کے درمیان مستقل بنیادوں پر سلامتی کو برقرار رکھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘انضمام کی اگلی صبح ہی ایک جگہ دو افراد پر ایک ریاست کی حکمرانی کی غیر حقیقی صورت حال کو تقویت بخشی جائے گی لیکن یہ غیر مساویانہ حقوق کا مظہر ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ ‘یہ اکیسویں صدی کی عصبیت کا وژن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے 1980 میں مشرقی یروشلم میں مقبوضہ علاقے کو ضم کردیا تھا اور 1981 میں شام کی جولان کی پہاڑوں کو قبضے میں لیا تھا جبکہ دونوں مواقع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ان اقدامات کی مذمت کی تھی لیکن ‘معنی خیز اقدامات نہیں کیے گئے لیکن اس مرتبہ بالکل مختلف ہوگا۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.