آئی سی سی کی بے مثال فیصلے پر عمل کیسے ہوگا؟

0 45

ہالینڈکے شہردی ہیگ میں قائم دوسری جنگ عظیم کے بعدبننے والی انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے تاریخ میں پہلی بارایک تاریخی فیصلے میں افغانستان میں خواتین کوتعلیم حاصل کرنے کاحق نہ دینے اورخواتین کوروزگارکے حقوق نہ دینے کی زمہ داری طالبان حکومت کے قائدین پرعائدکی ہیے آئی سی سی ججوں کے سامنے افغانستان میں خواتین کے بنیادی حقوق غصب کرنے کامقدمہ پیش ہوااورعالمی عدالت کے ججوں نے اس جرم کے ارتکاب پرافغانستان کے سپریم لیڈرملاہیبت اللہ اخوندزادہ اورافغانستان کے چیف جسٹس شیخ عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے عالمی عدالت کے اس فیصلے کے تحت یہ دونوں رہنماجب بھی افغانستان سے باہرکسی ملک جائیں گے تومتعلقہ حکومت عالمی عدالت کے اس فیصلے کے تحت ان رہنماوں کی گرفتاری کی پابندہوگی آئی سی سی موجودہ فیصلے پربرطانیہ۔کینڈا یورپی یونین اورایمسنٹی انٹرنیشنل نے ایک ردعمل بھی دیکھایا ہیے جبکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اس فیصلے کے جواب میں طالبان حکومت کے ترجمان زبیع اللہ مجاہد نے ایک صوتی پیغام میں کہا ہے کہ اس طرح کے اعلانات اوربیانات امارت اسلامیہ کے پختہ عزم اورشرعی پوزیشن کومتاثرنہیں کرسکتے ہم کسی ادارے کوعالمی عدالت کے عنوان سے تسلیم نہیں کرتے اورنہ ہی اس سے ہماری کوئی وابستگی ہیے کیا آئی سی سی اوردنیا کوملاہیبت اللہ اخوندزادہ اتنا اہم ہے کہ اس کے گرفتاری کے لئے وقت اورپیسہ لگائی جائے یااس کے گرفتاری پرباقاعدہ سرمائیہ کاری کی جائے ؟ کیا موجودہ طالبان حکومت ملاہیبت اللہ اخوندزادہ اورشیخ عبدالحکیم حقانی کی گرفتاری یا نہ گرفتاری کے سرپردنیاسے ایک بارپھردشمنی لے گی ؟ اگرچہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی طرف سے اسرائیل کے نتن یاہوروس کے موجودہ صدرولادیمیر پوٹن اورسوڈان کے شیخ عمرکو گرفتاری کرنے کاحکم بھی جاری کرچکا ہیے مگریہی آئی سی سی جب طالبان اپنا اہم رہنماوں کوگرفتارنہیں کریں گے توایک بارپھرطالبان پرپابندیاں لگنے سے افغانستان کے غریب عوام متاثرنہیں ہوں گے ؟ جب طالبان کے موجودہ حکومت کونہ آئی سی سی نے تسلیم کیا ہیے اورنہ طالبان کے حکومت نے آئی سی سی کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا اورنہ طالبان اس عدالت کے رکن ہیے توپھرآئی سی سی طالبان کے سپریم سربراہ ملاہیبت اللہ اخوندزادہ اورچیف جسٹس شیخ ملاعبدالحکیم حقانی کوکس سے اورکیسے گرفتارکریں گے؟ گزشتہ 20 سال جنگ کے دوران نیٹواورامریکہ اپنااعلی ٹیکنالوجی کے ساتھ طالبان سربراہ کی جگہ معلوم نہ کی گئی ؟اب بھی مغربی ممالک بہت اعلی قسم کے ٹیکنالوجی رکھتے ہوئے طالبان سربراہ ملاہیبت اللہ کی اصلی تصویردنیا کے ساتھ توشیئرکرکے دیکھائے ؟ جب آئی سی سی کی عدالت یہ کہتا ہے کہ طالبان افغان لڑکیوں کوتعلیم روزگارنہ دینے کی زمہ دار ہے توپھرسوال یہ پیداہوتا کہ انسانی حقوق کے علمبردارغرب کی۔اہم سپرپاورملک امریکہ نے قطر میں موجودہ افغان طالبان سے آٹھارہ مہینے مذاکرات کیوں جاری رکھا ؟کیوں امریکہ نے افغان خواتین کو تعلیم اورروزگارنہ دینے والے طالبان کو قطرمیں پہلی باردفتردیاگیا؟ آئی سی سی اورامریکہ کویہ۔معلوم نہیں تھا کہ یہ ایک جنگی گروپ ہیے یہ انسانی حقوق کے بارے میں کیاجانتے ہیں؟ اورافغان لڑکیوں کوتعیلم اورخواتین کوروزگارکرنے کی اجازت نہیں دیں گے ؟ کیا غرب کو یہ معلوم نہیں تھا کہ موجودہ افغان طالبان حکومت کے رہنما کس ملک کے پاسپورٹ پر امریکہ سے مذاکرات کے لئے قطرگئے تھے ؟ جب فبروری 2020میں امریکہ اورطالبان کے درمیان زلمی۔خلیل زادکی ثالثی میں ایک تاریخی معاہدہ۔کیاگیا توغرب اورامریکہ۔نے طالبان کے موجودہ افغان حکومت کو معاہدہ اور دستخط کے وقت کیوں پابندنہیں کیاگیا کہ وہ افغانستان میں افغان لڑکیوں کی تعلیم پرپابندی نہیں لگائے گے اوران کے طرف سے افغان خواتین کے روزگارپرکوئی پابندی نہیں ہوگی غرب کاعجیب منطق اورعجیب دلیل ہے دنیا کااہم مغربی اورسپرپاور ملک امریکہ طالبان حکومت کو ہرھفتے میں چالیس ملین ڈالر دیاگیا اوراسی مغربی ملک کے نیٹومیں اتحادی ملک ہالینڈکے ایک عدالت طالبان کے اہم رہنماوں کو گرفتارکرنے کے وارنٹ جاری کررہیے ہے ؟کیا انسانی حقوق اورخواتین کے حقوق کے علمبردارانٹرنیشنل کرمینل کورٹ کوافغانستان کے ہرات صوبہ کی رہائشی اور گیارہ سالہ گلثوم نظرنہیں آرہی جب دوسال پہلے زلزلے نے اس بچی کی دنیا اجاڑدی گئی اس قیامت خیزآفت میں اس کے خاندان کے کئی افرادجان بحق ہوئے اس سانحے کے بعدگلثوم کوجبری طورپرایک بوڑھے شخص سے شادی پرمجبورکیاگیا ایک بچپن جوکھلینے اورسیکھنے کاوقت تھا اوروہ ظلم اورمجبوری کی نذر ہو گئی یہ کہانی صرف گلثوم کی نہیں افغانستان میں ہردوسری لڑکی کی کہانی ہیے گاوں یادوردرازعلاقے میں میڈیانہیں ہوتی اورنہ میڈیا آزادہیے کیا ہمارادین زبردستی نکاح کی اجازت دیتاہیے ؟کیااسلام میں زبردستی نکاح جائزہیے؟ افغان طالبان سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو بکتربندگاڑیوں اورہلی کاپٹرکے زریعے بچارہیے ہیں توکم عمربچیوں کوبڈھے سے جبری شادی کرتے ہیں اس کوکیوں نہیں روکتے اسی لئےانسانی دکھ اورظلم کی کہانیوں پرخاموش رہنا انسانیت نہیں گلثوم کی کہانی صرف افغانستان کی نہیں یہ ظلم دنیاکے کئی حصوں میں ہورہاہیے کھبی زلزلے کی صورت میں کھبی جبری شادیوں یاجنگ کے نتیجے میں ظلم کے خلاف چاہیے وہ جس دھرتی پراورجس جگہ پرہواس کے خلاف آوازبلندکرنا جہادہیے ْاورانسانیت کاتقاضا یہ بھی ہیے کہ ھم مظلوم کے لئے آوازبننا چاہیے وہ کسی بھی ملک کے مذہب یانسل سے ہو ہماراکام شعوردینا ظلم کے خلاف بولنا اورحق کاساتھ دینا ہیے کیونکہ ظالم کے خلاف چاہیے وہ جس دھرم کا اورکوئی ہو اسے میڈیا پرعیاں کرنا اہل عقل و شعورپراہل۔دل پرلازم اورفرض ہیے اسی طرح ڈیورنڈلائن کے اس طرف پاکستان میں بھی خواتین اورلڑکیوں کے ساتھ بے پناہ ظلم ہورہاہیے اس پر انٹرنیشنل کرمینل کورٹ کیوں آوازنہیں اٹھاتے ؟ یہاں نابالغ اور7,6سال کی عمرکے بچیوں کے ساتھ زیادتی کے بعدقتل بھی کردیتے ہیں لیکن جہاں میڈیا آزادہیے وہاں چھ ماہ تک پتہ نہیں چلتا کہ لڑکی کی موت بھی ہوچکی ہے اوراس وڈیرہ سسٹم میں لوگ زلیل ہورہیے ہیں نوبچیوں کو نوکربناکراس کے ساتھ ظلم اورزیادتی ہوتی ہے ان کوانصاف تک نہیں ملتا اورمجرم پیسہ دیکروہ آزادہوجاتے ہیں اورغریب درپہ درہوتے ہیے کیونکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں کے عوام ہویافلسطین کے مظلوم انسان ہرجگہ جہاں ظلم ہورہاہیے وہاں آوازاٹھانا ہم۔سب کی مشترکہ انسانی زمہ داری ہیے جہاں کہیں بھی ظلم ہو زبان قوم اورسرحدوں سے بالاترہوکراس کے خلاف بولنا چاہیے انسانیت کادردبٹھتانہیں بلکہ بڑھتا ہیے حال ہی میں پنجاب اسمبلی نے بچیوں کی شادی کی عمرکی حدمقررکردی مگراس کی مخالفت پریہی مزہبی انتہاپسندوں نے مخالفت کردی جس سے اب ہمارامعاشرہ ہی بےحس ہوگیاہیے اوراس میں کیاعورت کیا لڑکی کیا چھوٹی بچی پاکستان میں خواتین یہ نعرہ بھی لگاتی ہے کہ میری جسم میری مرضی اس پر تمام اداروں کو غورکرنا چاہیے اورپاکستان افغانستان خواتین کے ساتھ جوبھی ظلم کررہا ہے اورخواتین کو اپناحقوق نہیں دیتے اورانہیں انصاف نہیں دیتے خواتین اورلڑکیاں جہاں بھی ہوانہیں انصاف اوراپنا حق ملناچاہیے اگرھم اپنے خواتین کو ان کا اپنا انصاف اورحقوق دے گے تو ہماری یہی دنیا اورآنے۔والے گل وگلزارہوجائے گی

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.