جنوبی وزیرستان: ایف سی نے خودکش بمبار گرفتار کر لیا، انکشافات قابلِ تشویش
خیبر پختونخوا کے علاقے جنوبی وزیرستان میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی کارروائی کے دوران ایک خودکش بمبار کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس کے اعترافی بیان میں افغان طالبان اور دیگر عسکری گروپوں کے منظم جرائم و تربیتی عملیات کے بارے میں قابلِ توجہ انکشافات سامنے آئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گرفتار کی گئی شناخت نعمت اللہ ولد موسیٰ جان کے طور پر ہوئی ہے اور وہ افغانستان کے صوبے قندھار سے تعلق رکھتا ہے۔ ملزم کے مطابق وہ قندھار کے ایک مذہبی مدرسے (جوہریہ) میں زیرِ تعلیم تھا اور حافظِ قرآن بھی ہے۔
گرفتار خودکش بمبار نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ وہاں کے بعض افراد نے انہیں بتایا کہ پاکستان کے خلاف ’جہاد‘ جائز ہے اور اسی سوچ کے تحت وہ اور ان کے ساتھی خوست میں جمع ہوئے، پھر راستے سے پاکستان میں داخل ہوئے۔ ملزم نے کہا کہ انہیں مختلف حربے سکھائے گئے—گاڑی کو ہدف بنانے والے خودکش حملے، چیک پوسٹس اور فوجی تنصیبات پر حملے وغیرہ۔
ملزم نے مزید دعویٰ کیا کہ گروہ میں 18، 20 اور 22 سال کے قریبی عمروں کے 20 نوجوان شامل تھے اور تربیت کا دورانیہ عموماً تین ماہ ہوتا ہے، تاہم اس نے خود ایک ہفتے کی تربیت لی۔ دورانِ تربیت اذان سن کر اس نے یہ احساس کیا کہ پاکستانی فوج بھی مسلمان ہے اور اُن پر حملہ کرنا شرعی طور پر درست نہیں، جس کے بعد وہ حملوں میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کر گیا۔
سیکیورٹی حلقوں کا کہنا ہے کہ گرفتار شدہ کی بیانات سے افغان طالبان اور بعض عسکری حلقوں کی کم عمر نوجوانوں کو جنگ و دہشتگردی میں ملوث کرنے کی مبینہ کارروائیوں کے متعلق مزید شواہد مل سکتے ہیں، اور ان اطلاعات کی روشنی میں تفتیشی عمل جاری ہے۔
پولیس و عسکری حکام نے گرفتار فرد کو مزید تفتیش کے لیے منتقل کر کے اس کے بیان کی تصدیق اور دیگر ملزمان کے پتہ لگانے کے لیے کاروائیاں تیز کر دی ہیں۔ مزید تفصیلات اور پیش رفت بعد میں فراہم کی جائے گی۔