غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، کاروبار مفلوج ہوگئی، کاشف حیدری
مرکزی تنظیم تاجران بلوچستان کے ترجمان کاشف حیدری نے کہا ہے کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے کاروباری سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، تاجر برادری شدید پریشانی اور مشکلات کا شکار ہے جبکہ بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کی بھرمار نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ یہ بات انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ دن اور رات کے اوقات میں مسلسل اور طویل لوڈشیڈنگ سے دکاندار اپنا کاروبار جاری نہیں رکھ پا رہے، مارکیٹیں سنسان ہو گئی ہیں اور خریداروں کی آمدورفت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجر پہلے ہی مہنگائی اور کساد بازاری سے دوچار ہیں، اوپر سے بجلی کی بندش نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔ دکانداروں کے لیے کرایہ، ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات پورے کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ کاشف حیدری نے کہا کہ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ایک طرف عوام اور تاجر لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں تو دوسری جانب بجلی کے بلوں میں ناجائز ٹیکسز، سرچارجز اور مختلف مدات میں اضافی رقم وصول کی جا رہی ہے، جو سراسر ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے بجلی کے بحران پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں، جبکہ بجلی چوری اور لائن لاسز کے بہانے ایماندار صارفین پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں جہاں کاروباری مواقع پہلے ہی محدود ہیں، وہاں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور بھاری بلوں نے چھوٹے تاجروں کی کمر توڑ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر بجلی سے منسلک شعبے اور کاروبار جیسے کولڈ اسٹوریج، آٹا چکیاں، کارخانے، ورکشاپس اور پرنٹنگ پریس سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ ان کا انحصار براہِ راست بجلی پر ہے اور بجلی کی بندش نے ان کا نظام درہم برہم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری دن رات محنت کر کے روزگار کا سلسلہ جاری رکھتی ہے مگر حکومتی پالیسیوں نے ان کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں کمی کی جائے، بجلی کے بلوں سے غیر ضروری ٹیکسز ختم کیے جائیں اور تاجروں کے لیے خصوصی ریلیف پیکیج دیا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیاں بحال ہو سکیں۔ کاشف حیدری نے خبردار کیا کہ اگر مسائل کو نظر انداز کیا گیا تو تاجر برادری خاموش نہیں بیٹھے گی اور اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے احتجاجی لائحہ عمل اختیار کرنے پر مجبور ہوگی.