مدرسہ اسلامیہ تحسین القرآن الخیرکالونی پرانہ چمن

0 62

رپورٹ محمدنسیم رنزوریار

قارئین کرام۔دینی مدارس اسلام کا قلعہ ہیں، جو نہ صرف علم دین کی اشاعت کا ذریعہ ہیں بلکہ نوجوان نسل کے عقائد، اعمال، اخلاق، اور فکری اصلاح کا سرچشمہ بھی ہیں۔ انہی اداروں نے دورِ حاضر میں مادیت پرستی کے سیلاب کے باوجود اسلام کی شمع کو روشن رکھا ہے۔ مدرسہ تحسین القرآن، پرانہ چمن، اسی روایت کا ایک روشن مینار ہے۔مدرسہ تحسین القرآن ایک ایسا علمی و روحانی مرکز ہے جہاں قرآن و سنت کی تعلیمات کو عملی زندگی کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ یہاں نہ صرف بچوں کو ناظرہ، حفظ، تجوید، اور تفسیر کی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ دینی اخلاق، معاشرت، اور اسلامی ثقافت سے بھی روشناس کرایا جاتا ہے۔مدرسے نے اپنے تعلیمی نظام کو منظم و مربوط بنانے کے لیے سہ ماہی امتحانات کا انعقاد کیا، جس کا مقصد طلبائ و طالبات کی استعداد، محنت، اور پیش رفت کا جائزہ لینا تھا۔ یہ امتحانات تعلیم و تربیت کے معیار کو بہتر بنانے میں سنگِ میل ثابت ہوئے۔امتحانات کے بعد ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں کامیاب اور نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبائ و طالبات کو انعامات سے نوازا گیا۔ اس تقریب نے نہ صرف طلبہ کی حوصلہ افزائی کی بلکہ ان کے دلوں میں مزید آگے بڑھنے کی جوت جگائی۔اس پروقار تقریب میں سرپرستِ اعلیٰ مولوی اختر محمد، ممتاز عالمِ دین مولانا عصمت اللہ ، اور علاقے کے معروف تاجر ثنائ اللہ خان بطور مہمانِ خاص شریک ہوئے۔ ان کی موجودگی طلبہ و طالبات کے لیے باعثِ فخر اور ان کی علمی خدمات کا اعتراف تھا۔مدرسے کے اساتذہ کرام کی قربانیاں اور محنتیں لائقِ تحسین ہیں۔ وہ خاموش مجاہد ہیں جو دن رات طلبہ کی علمی و روحانی تربیت میں مصروف ہیں۔ ان کی تربیت کا ثمر طلبہ کی شاندار کارکردگی کی صورت میں نظر آیا۔مدرسہ تحسین القرآن میں بچیوں کی تعلیم پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ طالبات نے سہ ماہی امتحانات میں نہایت عمدہ نتائج پیش کیے۔ دینی ماحول میں اسلامی پردے اور تربیت کے ساتھ تعلیمی میدان میں ان کی ترقی قابلِ رشک ہے۔تقریب میں علمائے کرام نے بصیرت افروز خطابات کیے، جن میں دینی تعلیم کی اہمیت، والدین کی ذمہ داریاں، اور نوجوان نسل کو درپیش چیلنجز پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ مولانا عصمت اللہ صاحب نے فرمایا کہ مدارس اسلام کے قلعے ہیں، ان کی حفاظت ہر مسلمان پر فرض ہے۔ثنائ اللہ خان، جو خود ایک کامیاب تاجر ہونے کے ساتھ ساتھ دین سے محبت رکھنے والی شخصیت ہیں، انہوں نے مدارس کی مالی معاونت کو اپنی ذمہ داری سمجھا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا:میری کامیابی کا راز اللہ کی رضا اور علمائ کی دعاو¿ں میں پنہاں ہے۔”تقریب میں والدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جو اس بات کی غمازی ہے کہ عوام الناس مدارس پر اعتماد کرتے ہیں۔ والدین کا تعاون مدارس کے لیے زندگی بخش ہوتا ہے۔کامیاب طلبہ و طالبات نے اس تقریب کو اپنی تعلیمی زندگی کا اہم دن قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انعامات نے ان کی محنت کو نئی جہت دی ہے۔مدارس نہ صرف علمائ تیار کرتے ہیں بلکہ معاشرے کو امن، صبر، عدل، اور دیانت کی تعلیم بھی دیتے ہیں۔ مدرسہ تحسین القرآن اس فریضے کو بخوبی سرانجام دے رہا ہے۔یہ امتحانی نظام طلبہ کو محنت، ترتیب، اور وقت کی پابندی سکھاتا ہے۔ یہ ان کی شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔علمائ و مدارس کی عالمی خدمات دنیا کے ہر کونے میں جہاں دین کی روشنی پھیل رہی ہے، وہاں مدارس اور علمائ کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ چاہے وہ تعلیم ہو، خدمتِ خلق، دعوت یا تربیت، مدارس ہر میدان میں روشن ستارے کی مانند چمک رہے ہیں۔مدرسہ تحسین القرآن کی یہ تقریب نہ صرف ایک تعلیمی موقع تھا بلکہ یہ دین کی خدمت، نسلِ نو کی تربیت، اور معاشرتی بہتری کی ایک کامیاب کاوش تھی۔ اس میں شامل تمام افراد لائقِ تحسین ہیں مدرسہ تحسین القرآن جیسا ادارہ نئی نسل کے لیے ایک مثالی تعلیمی و تربیتی مرکز ہے۔ ایسے پروگرامز نہ صرف طلبہ کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں بلکہ والدین اور معاشرے کو بھی علم کی اہمیت کا احساس دلاتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان اداروں کی بھرپور حمایت کریں تاکہ یہ قافلہ علم و ہدایت مزید رواں دواں رہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.