بی این پی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر کوئی نئی بات نہیں ہے،کاشف حیدری
لاہور/کوئٹہ ( ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی رہنماء کاشف حیدری نے کہا ہے کہ قائد بلوچستان اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ حکومت اور اسلام آباد انتظامیہ کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت، اختر حسین لانگو و دیگر پارٹی رہنما کی گرفتاری قابل مذمت ہے اسلام اباد انتظامیہ گرفتار بی این پی کے رہنماؤں کو فی الفور رہا کریں’ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز جاری کردہ مذمتی بیان میں کہی’ انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترامیم کی حمایت نہ کرنے کی پاداش میں پارٹی رہنماؤں پر مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا، 26 ویں آئینی ترامیم زبردستی منظور کرائی گئی جس کے بعد بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل سمیت دیگر بی این پی کے رہنماؤں کو سینٹ گیلری سے زبردستی نکالا گیا جو کہ بلوچستان اور بلوچستانیوں کی توہین ہے، سابق ایم پی اے اختر حسین لانگو و دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، کاشف حیدری نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل کے خلاف جھوٹے مقدمات کوئی معنی نہیں رکھتے، بی این پی رہنماؤں کے خلاف ایف ائی آر کوئی نئی بات نہیں ہے، حکومت اس طرح کے ہتھکنڈے پہلے بھی آزما چکی ہے، اس سے قبل بھی بلوچستان کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف سردار اختر جان مینگل نے قومی اسمبلی سے احتجاجاََ استعفی دیا مگر ایک مرتبہ پھر رہنماؤں کے خلاف مقدمات کے ذریعے بلوچستان کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ بی این پی اس طرح کے مقدمات سے کسی صورت مرعوب نہیں ہوگی، مزید انہوں نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل نہ صرف ایک سیاسی جماعت اور قبیلے کے سربراہ ہے بلکہ سردار اختر جان مینگل پورے بلوچستان اور بلوچستانی عوام کی قائد ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ بی این پی کے سربرا سردار اختر جان مینگل وہ دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمہ فی الفور ختم کر کے بی این پی کے گرفتار رہنماؤں کو رہا کیا جائے۔