انتخابات از خود نوٹس؛ سپریم کورٹ سے بڑی خبر آگئی
انتخابات از خود نوٹس؛ سپریم کورٹ سے بڑی خبر آگئی
پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی (ف) نے لارجر بینچ میں شامل 2 جج صاحبان جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی پر اعتراض کردیا ہے، اس حوالے سے ایک متفرق درخواست بھی دائر کی جاچکی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آئین کیا کہتا ہے اس کا دارومدار تشریح پر ہے، کل صبح ساڑھے 9 بجے نوٹس کی سماعت شروع کرکے ختم کرنےکی کوشش کریں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب تک حکم نامہ ویب سائٹ پر نہ آجائے جاری نہیں کرسکتے، جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ حکم نامے سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر آگیا، مستقبل میں احتیاط کریں گے کہ ایسا واقعہ نہ ہو۔
چیف جسٹس نے بیرسٹر علی ظفر کو ہدایت کی کہ وہ دلائل کا آغاز کرتے ہوئے آگاہ کریں کہ عدالت یہ کیس سنے یا نہیں؟کل ہر صورت مقدمے کو مکمل کرنا ہے۔
سماعت سے پہلے بینچ میں شامل فاضل جج صاحبان کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں چند جج صاحبان نے نیا بینچ تشکیل دینے کی رائے دی۔
بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل کے بعد 90 دن میں انتخابات لازمی ہیں، کوئی آئینی عہدیدار بھی انتخابات میں 90 دن سے زیادہ تاخیر نہیں کرسکتا، 90 دن کی آئینی مدت کا وقت 14 جنوری سے شروع ہوچکا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 4 معزز ممبرز نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا ہے۔ عدالت کا باقی بینچ مقدمہ سنتا رہے گا۔ آئین کی تشریح کیلئے عدالت سماعت جاری رکھے گی۔
سماعت کے آغاز سے قبل سپریم کورٹ نے 23 فروری کو ہونے والی سماعت کا عبوری حکم نامہ جاری کردیا۔
عبوری حکم نامے کے متن کے مطابق بینچ میں شامل چاروں ججز نے سینیئر ججز کی عدم شمولیت کا نکتہ اٹھا دیا
حکم نامے میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ کے اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی، گورنر اسمبلی تحلیل کرنے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہیں کی، گورنر کے انکار پر 48 گھنٹے میں اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی، الیکشن کمیشن نے گورنر کو خط لکھ کر پولنگ کی تاریخ دینے کا کہا، گورنر نے جواب دیا کہ انہوں نے اسمبلی تحلیل نہیں کی تو تاریخ کیسے دیں؟۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل بینچ کو سماعت کرنی تھی لیکن سماعت سے پہلے 4 ججز نے بینچ سے خود کو الگ کرلیا۔